دنیا کے 5 کروڑ 80 لاکھ بچے تاحال اسکول سے محروم ہیں یونیسکو
ایشیائی خطے میں پاکستان میں تعلیم کے فروغ میں کوئی نمایاں پیشرفت نہیں ہوسکی، سربراہ یونیسکو
KARACHI:
اقوام متحدہ کے تعلیم و ثقافت کے ادارے یونیسکو کے مطابق عالمی رہنما 2015 تک بچوں کو پرائمری تعلیم کی فراہمی میں ناکام رہے ہیں اور دنیا میں اس وقت بھی 5 کروڑ 80 لاکھ بچے اسکول سے محروم ہیں۔
یونیسکو کی سربراہ ارینا بوکووا کے مطابق 2000 میں دنیا کے 164 ممالک کی جانب سے آئندہ برسوں میں تعلیمی شعبے میں بتدریج بہتری لانے اور 2015 تک بچوں کو کم از کم پرائمری تعلیم دلوانے کا عزم کیا گیا تھا جو پورا نہیں ہوسکا تاہم 90 کی دہائی کے مقابلے میں اس میں بتدریج بہتری آئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 10 کروڑ بچے 2015 تک پرائمری تعلیم حاصل نہیں کرسکیں گے جب کہ 5 کروڑ 80 لاکھ بچوں کی تعداد ایسی ہے جنہیں اسکول تک رسائی ہی حاصل نہیں ہے۔
ارینا بوکووا کا کہنا تھا کہ مالی وسائل کی کمی کے علاوہ پرائمری اسکولوں کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں جنگی حالات، فنڈز کی کمی، غربت، طبقاتی تفریق، بدعنوانی اور آبادی میں اضافہ شامل ہیں، اعداو شمار کے مطابق افریقی ممالک کی نسبت ایشیائی ممالک میں بچوں کے اسکول جانے کی تعداد میں نسبتاً بہتری آئی ہے، افریقی ممالک نائیجریا، چاڈ اور نائجر میں تعلیمی شعبے میں ترقی کی شرح سب سے کم ہے جب کہ ایشیائی خطے میں پاکستان میں تعلیم کے فروغ میں کوئی نمایاں پیشرفت نہیں ہوسکی تاہم نیپال، افغانستان اور سیرالیون میں پچھلے 15 برسوں میں تعلیم کے شعبے میں بہتری آئی ہے۔
یونیسکو کی سربراہ نے کہا کہ 2030 کے لئے مزید تعلیمی اہداف مقرر کیے جائیں گے جن پر آئندہ ماہ جنوبی کوریا میں عالمی تعلیمی فورم کے اجلاس میں اتفاق کیا جائے گا اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں منظوری دی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے تعلیم و ثقافت کے ادارے یونیسکو کے مطابق عالمی رہنما 2015 تک بچوں کو پرائمری تعلیم کی فراہمی میں ناکام رہے ہیں اور دنیا میں اس وقت بھی 5 کروڑ 80 لاکھ بچے اسکول سے محروم ہیں۔
یونیسکو کی سربراہ ارینا بوکووا کے مطابق 2000 میں دنیا کے 164 ممالک کی جانب سے آئندہ برسوں میں تعلیمی شعبے میں بتدریج بہتری لانے اور 2015 تک بچوں کو کم از کم پرائمری تعلیم دلوانے کا عزم کیا گیا تھا جو پورا نہیں ہوسکا تاہم 90 کی دہائی کے مقابلے میں اس میں بتدریج بہتری آئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 10 کروڑ بچے 2015 تک پرائمری تعلیم حاصل نہیں کرسکیں گے جب کہ 5 کروڑ 80 لاکھ بچوں کی تعداد ایسی ہے جنہیں اسکول تک رسائی ہی حاصل نہیں ہے۔
ارینا بوکووا کا کہنا تھا کہ مالی وسائل کی کمی کے علاوہ پرائمری اسکولوں کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں جنگی حالات، فنڈز کی کمی، غربت، طبقاتی تفریق، بدعنوانی اور آبادی میں اضافہ شامل ہیں، اعداو شمار کے مطابق افریقی ممالک کی نسبت ایشیائی ممالک میں بچوں کے اسکول جانے کی تعداد میں نسبتاً بہتری آئی ہے، افریقی ممالک نائیجریا، چاڈ اور نائجر میں تعلیمی شعبے میں ترقی کی شرح سب سے کم ہے جب کہ ایشیائی خطے میں پاکستان میں تعلیم کے فروغ میں کوئی نمایاں پیشرفت نہیں ہوسکی تاہم نیپال، افغانستان اور سیرالیون میں پچھلے 15 برسوں میں تعلیم کے شعبے میں بہتری آئی ہے۔
یونیسکو کی سربراہ نے کہا کہ 2030 کے لئے مزید تعلیمی اہداف مقرر کیے جائیں گے جن پر آئندہ ماہ جنوبی کوریا میں عالمی تعلیمی فورم کے اجلاس میں اتفاق کیا جائے گا اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں منظوری دی جائے گی۔