اردو کو اب تک سرکاری زبان کا درجہ نہ دینے پرذمہ داروں کے نام طلب

آئین نہ ماننے پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو حکومت کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوگی،جسٹس جواد کے ریمارکس

آئین نہ ماننے پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو حکومت کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوگی،جسٹس جواد کے ریمارکس. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے آئین کے تحت اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے میں تاخیر کے ذمہ داروں کے نام طلب کرلئے۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے اردو کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دینے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ آئین نہ ماننے پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو حکومت کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوگی، 1973 کے ٓائین میں اردو کو 15 سال میں دفتری زبان کا درجہ دینے کا کہا گیا تھا لیکن اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود آئین پرعملدرآمد نہیں کیا گیا۔

جسٹس جواد نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ کیا حکومت نے آئین کی پاسداری کرنا ہے یا نہیں اور کیا آئین کے آرٹیکل 273 کا نفاذ نہیں کیا جانا؟۔ عدالت نے معاملے میں تاخیر کے ذمہ داروں کا تعین کر کے آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔
Load Next Story