وزارت پانی وبجلی کا گریڈ 5 تک براہ راست بھرتیوں کا منصوبہ
این ٹی ڈی سی کا اجازت دینے سے انکار، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں بھی بھرتیوں کیلیے دباؤ
موجودہ حکومت نے بھی پیپلزپارٹی کی حکومت کے نقش قدم پرچلتے ہوئے سرکاری محکموں میں سیاسی بنیادوں پربھرتیوں کا سلسلہ شروع کردیا۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کا بورڈآف ڈائریکٹرز وزارت پانی وبجلی کی جانب سے گریڈ1 تا5 کے لیے 200 سے زائد اسامیاں نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے بجائے براہ راست بھرتی کرنے کے عمل پرشدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اس میں رکاوٹ بن گیا۔ ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو وزارت پانی وبجلی کی جانب سے این ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کولکھے گئے خط سے معلوم ہواہے کہ وزارت پانی وبجلی گریڈ ایک تا5 کے لیے 200 سے زائد اسامیوں پر براہ راست بھرتی کی خواہاں ہے تاہم خط موصول ہونے کے بعد این ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اس کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ خط میں کہا گیا تھاکہ ان اسامیوں پرنیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے بجائے براہ راست بھرتی کی جائے جس پر بی او ڈی نے شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اس طرح بھرتی کے عمل کو سابقہ حکومتوں کی طرح اپنے لوگوں کو نوازنے کا طریقہ قراردیا۔
بی او ڈی کے اجلاس میں اتفاق رائے سے تمام ممبران نے کہا ہے کہ اس طرح کی بھرتیاں قطعاً غیرقانونی ہوں گی۔ بھرتیوں کو شفاف بنانے کے لیے دیگر سرکاری محکموں کی طرح این ٹی ایس کے سسٹم سے گزرا جائے تاکہ ان بھرتیوں کی شفافیت پرانگلی نہ اٹھائی جاسکے اور درخواست دینے والوں میں سے باصلاحیت اور حقدار منتخب ہو سکیں۔ ایک اورذریعے نے بتایاکہ وزارت پانی وبجلی کی جانب سے مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میںبھی ان گریڈز کی اسامیوں پر بھرتیوں کے لیے کسی طریق کارکو اپنانے کے بجائے براہ راست سیاسی بنیادوں پربھرتیوں کے لیے دباؤ ہے۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کا بورڈآف ڈائریکٹرز وزارت پانی وبجلی کی جانب سے گریڈ1 تا5 کے لیے 200 سے زائد اسامیاں نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے بجائے براہ راست بھرتی کرنے کے عمل پرشدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اس میں رکاوٹ بن گیا۔ ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو وزارت پانی وبجلی کی جانب سے این ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کولکھے گئے خط سے معلوم ہواہے کہ وزارت پانی وبجلی گریڈ ایک تا5 کے لیے 200 سے زائد اسامیوں پر براہ راست بھرتی کی خواہاں ہے تاہم خط موصول ہونے کے بعد این ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اس کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ خط میں کہا گیا تھاکہ ان اسامیوں پرنیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے بجائے براہ راست بھرتی کی جائے جس پر بی او ڈی نے شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اس طرح بھرتی کے عمل کو سابقہ حکومتوں کی طرح اپنے لوگوں کو نوازنے کا طریقہ قراردیا۔
بی او ڈی کے اجلاس میں اتفاق رائے سے تمام ممبران نے کہا ہے کہ اس طرح کی بھرتیاں قطعاً غیرقانونی ہوں گی۔ بھرتیوں کو شفاف بنانے کے لیے دیگر سرکاری محکموں کی طرح این ٹی ایس کے سسٹم سے گزرا جائے تاکہ ان بھرتیوں کی شفافیت پرانگلی نہ اٹھائی جاسکے اور درخواست دینے والوں میں سے باصلاحیت اور حقدار منتخب ہو سکیں۔ ایک اورذریعے نے بتایاکہ وزارت پانی وبجلی کی جانب سے مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میںبھی ان گریڈز کی اسامیوں پر بھرتیوں کے لیے کسی طریق کارکو اپنانے کے بجائے براہ راست سیاسی بنیادوں پربھرتیوں کے لیے دباؤ ہے۔