ترکی نے پوپ فرانسس کے بیان پر ویٹیکن سٹی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا
آرمینیا میں خانہ جنگی کا یکطرفہ موقف پوپ فرانسس اور ان کے منصب کے لیے نامناسب ہے، ترک وزیر اعظم
ترکی نے سو برس قبل آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے سے متعلق پوپ فرانسس کے بیان پر ویٹیکن سٹی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترکی نے رومن کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا کے طرف سے 1915ء میں آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے ویٹیکن سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔دوسری جانب ترک وزیراعظم احمد داود اغلو نے پوپ فرانسس کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے یکطرفہ قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آرمینیا میں خانہ جنگی کے دوران مارے گئے لوگوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کی جاتی ہے۔ اس تکلیف کو یکطرفہ طور پر دیکھنا پوپ اور ان کے منصب کے لیے نامناسب ہے۔
واضح رہے کہ کیتھولک مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے گزشتہ دنوں پہلی جنگ عظیم کے دوران آرمینیا کے باشندوں کے قتل عام کے سو برس مکمل ہونے پر اسے '20ویں صدی کی پہلی نسل کشی' قرار دیا تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترکی نے رومن کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا کے طرف سے 1915ء میں آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے ویٹیکن سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔دوسری جانب ترک وزیراعظم احمد داود اغلو نے پوپ فرانسس کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے یکطرفہ قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آرمینیا میں خانہ جنگی کے دوران مارے گئے لوگوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کی جاتی ہے۔ اس تکلیف کو یکطرفہ طور پر دیکھنا پوپ اور ان کے منصب کے لیے نامناسب ہے۔
واضح رہے کہ کیتھولک مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے گزشتہ دنوں پہلی جنگ عظیم کے دوران آرمینیا کے باشندوں کے قتل عام کے سو برس مکمل ہونے پر اسے '20ویں صدی کی پہلی نسل کشی' قرار دیا تھا۔