پر امن کراچی کی انتخابی اینٹ

انتخابی مہمیں دنیا بھر میں جذباتی ، مدلل جب کہ حیران کن ہوتی ہیں۔ ان میں تلخ و شیریں باتوں کا تڑکا بھی لگا ہوتا ہے

یہ درست ہے کہ بنیادی تبدیلی 246 کی انتخابی مہم میں ڈائی ہارڈ حریفوں کی سیاسی رواداری، خیرسگالی، تحمل و برداشت اور جمہوری اسپرٹ ہے۔ فوٹو:ایکسپریس/محمد نعمان

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 23 اپریل کو پرامن اور خوشحال کراچی کا سورج طلوع ہوگا، کراچی میں بدامنی کی وجہ خوف ہے، جب کہ پوری قوم کی دعا ہے کہ کراچی امن و محبت کا گہوارہ بن جائے جو ملک اور عالم اسلام کی ضرورت ہے۔ یہ بات انھوں نے کراچی کے حقہ این اے 246میں جماعت اسلامی کے امیدوار راشد نسیم کی انتخابی مہم کے دوران شاہراہ پاکستان پر منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

تحریک انصاف کے بعد جماعت اسلامی کا شو کامیاب رہا اب ایم کیو ایم کی باری ہے ، اگر مہم اسی جذبہ ، کارکنوں اور ووٹروں کی سیاسی تربیت سے مشروط رہی اور سنجیدہ و تعمیری تنقید و احتساب اور احتیاط پر مبنی تقاریر ہوئیں تو اس ضمنی الیکشن کا نتیجہ کچھ بھی نکلے مگر اس کے بعد کے اثرات و مضمرات قومی سیاست اور منی پاکستان کی سماجی معاشی اور سیاسی صورتحال پر بہر حال اچھے اور مثبت ہونے چاہئیں، انتخابی مہمیں دنیا بھر میں جذباتی ، مدلل جب کہ حیران کن ہوتی ہیں۔

ان میں تلخ و شیریں باتوں کا تڑکا بھی لگا ہوتا ہے تاہم شائستگی فیصلہ کن ہوتی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی پر گزرنے والی قیامتوں کا سیاسی رہنما خیال رکھیں، ماضی کی شکایات اور معاملات پر رنجشوں سے بالاتر ہوکر مستقبل اور کراچی اور ملک کی سماجی شیرازہ بندی ، معاشی استحکام اور سیاسی افہام و تفہیم کا ماحول پیدا کرنے کی بات کریں ۔ درگزر سے کام لیں، ایک نیا وژن اور انداز نظر ہی منی پاکستان کے اس انتخابی عمل کو چونکا دینے والا بنا سکتا ہے۔


کراچی کے اس حساس انتخابی حلقہ کی اہمیت اس کی سیاسی تاریخ کے سابقہ الیکشن ریکارڈز نے دو چند کی ہے ، اسے مبصرین ایم کیو ایم کی ''کچھار '' کہتے رہے ہیں، اوراب بعض اسے تبدیل شدہ حالات اور کراچی کی بدامنی اور دہشت گردی کے واقعاتی عفریت نے اس حلقہ کے انتخابی نتائج کو ایک متھ (Myth) کے ٹوٹنے جیسی حیثیت دیتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس شہر نے آمریت کے خلاف ہراول دستے کا کردار ادا کیا تھا ۔ تاہم یہ شناخت کراچی سے چھن گئی۔

اسے پیرس ، دبئی فری پورٹ اور ہانگ کانگ اور نہ معلوم کیا کچھ بنانے کی باتیں ہوئی مگر بربریت والی بدامنی نے شہر قائد کے سارے خواب بکھیر دیے۔ اب سیاسی سٹیک ہولڈروں کی اجتماعی اور انتخابی ذمے داری ہے کہ وہ کراچی کی گمشدہ رونقیں واپس لوٹائیں، میٹروپولس میں بھائی چارہ پیدا کریں ، کراچی سب کا ہے اور سب کراچی کے ہیں۔

یہ رشتہ پاکستانیت کی ڈور میں بندھے ہوئے اہل وطن کا نازک رشتہ ہے جسے سیاسی بالغ نظری ، کشادہ دلی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سنگ میل بنایا جانا چاہیے۔

یہ درست ہے کہ بنیادی تبدیلی 246 کی انتخابی مہم میں ڈائی ہارڈ حریفوں کی سیاسی رواداری، خیرسگالی، تحمل و برداشت اور جمہوری اسپرٹ ہے جس نے ایم کیو ایم، تحریک انصاف ،جماعت اسلامی اور آزاد امیدواروں کو ایک پر امن کراچی کی انتخابی اینٹ رکھنے کا چانس دیا ہے۔
Load Next Story