وفاق جائیداد پر ٹیکس ریٹ کا معاملہ صوبوں کے ساتھ اٹھائے گا

ریٹ کم ہونے کے باعث ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں انڈر رپورٹنگ اور ٹیکس چوری ہورہی ہے

جائیداد کی قدر کا اندازہ لگانے کیلیے ایف بی آر کے اختیارات بڑھانے کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے پراپرٹی کے کلکٹر ریٹ (ٹیکس کے لیے مقررہ سرکاری قیمت) میں اضافے کا معاملہ صوبوں کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جائیداد کی اصل ویلیو کا اندازہ لگانے کے لیے متعلقہ ٹیکس افسر کے اختیارات میں اضافے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔

اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی اور صوبائی بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ہونے والے کاروبار سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف تجاویز زیر غورہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پراپرٹی کے کلکٹر ریٹ مارکیٹ سے کئی گنا کم ہونے کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں انڈر رپورٹنگ ہورہی ہے جو ٹیکس چوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔


ذرائع نے بتایا کہ اس بارے میں ایف بی آر نے اسٹڈی کرائی ہے جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ فنانس ایکٹ 2013 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 113A میں کی جانے والی ترامیم بھی ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی میں مشکل پیدا کررہی ہیں کیونکہ فنانس ایکٹ کے ذریعے کی جانے والی مذکورہ ترمیم میں کہا گیا تھا کہ رہائشی و کمرشل پلاٹس و جائیداد کی خریدو فروخت کے کاروبار سے آمدنی کمانے والے لوگوں کو اس کاروبار سے حاصل کردہ آمدنی پر پراپرٹی کی مجوزہ قیمت و ریٹ کے حساب سے کم ازکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ جائیداد کا کلکٹر ریٹ صوبائی حکومتوں کی طرف سے مقرر کیا جاتا ہے لہٰذا صوبائی حکومت کے ساتھ اس معاملے میں بات چیت کی جائے کہ پراپرٹی کی سرکاری سطح پر قیمت و کلکٹر ریٹ پر نظر ثانی کی جائے اور مارکیٹ ریٹ و سرکاری ریٹ میں پائے جانے والے وسیع خلا کو کم کیا جائے، کلکٹر ریٹ کو بڑھایا جائے تاکہ انڈر رپورٹنگ روکی جا سکے، اس اقدام سے صوبوں کے اپنے ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا اور اس شعبے سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی بھی ممکن ہوسکے گی۔
Load Next Story