کراچی حصص مارکیٹ میں اتار چڑھائو کے بعد تیزی
انڈیکس 36 پوائنٹس اضافے سے 15688 ہو گیا، 45 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں
لسٹڈ کمپنیوں کے مالیاتی نتائج کے آئندہ سیزن سے مثبت توقعات اور مخصوص شعبوں میں خریداری سرگرمیوں کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کواتارچڑھائو کے بعد قدرے تیزی رونما ہوئی۔
جس کے باعث 45 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں5 ارب75 کروڑ 80 لاکھ955 روپے کا اضافہ ہوا، کاروباری دورانیے میں بلحاظ تجارت سیمنٹ سیکٹررہا جبکہ کچھ بینکوں اور انرجی سیکٹر کی بعض کمپنیوں میں بھی خریداری رحجان دیکھا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈسکائونٹ ریٹ میں حالیہ کمی کے بعد مقامی بینکنگ سیکٹر نے اپنی فنانسنگ کے دائرہ کار کو دوبارہ توسیع دینے کی حکمت عملی وضع کرلی ہے جس کی وجہ سے بینکوں میں سرمایہ کاری بڑھ گئی ہے۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر90 لاکھ 3 ہزار 813 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے ایک موقع پر54.11 پوائنٹس کی مندی رونما ہوئی لیکن غیرملکیوں کی جانب سے64 لاکھ12 ہزار849 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے20 لاکھ88 ہزار 423 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سیایک لاکھ40 ہزار 249 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 3 لاکھ62 ہزار 292 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری سے مندی کے اثرات زائل ہوگئے اور کاروبار میں تیزی رونما ہوئی۔
جس کے نتیجے میںکاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس36.23 پوائنٹس کے اضافے سے 15688.24 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 42.21 پوائنٹس کے اضافے سے 13139.90 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 130.10 پوائنٹس کے اضافے سے 27987.80 ہو گیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت6.70 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ9 لاکھ62 ہزار750 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار329 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا۔
جن میں 148 کے بھائو میں اضافہ، 155 کے داموں میں کمی اور26 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان کے بھائو 195 روپے بڑھ کر 10195 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھائو19.14 روپے بڑھ کر 402.01 روپے ہو گئے جبکہ یونی لیور فوڈز کے بھائو100 روپے کم ہو کر 3400 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھائو 22.52 روپے کم ہوکر428.15 روپے ہوگئے۔
جس کے باعث 45 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں5 ارب75 کروڑ 80 لاکھ955 روپے کا اضافہ ہوا، کاروباری دورانیے میں بلحاظ تجارت سیمنٹ سیکٹررہا جبکہ کچھ بینکوں اور انرجی سیکٹر کی بعض کمپنیوں میں بھی خریداری رحجان دیکھا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈسکائونٹ ریٹ میں حالیہ کمی کے بعد مقامی بینکنگ سیکٹر نے اپنی فنانسنگ کے دائرہ کار کو دوبارہ توسیع دینے کی حکمت عملی وضع کرلی ہے جس کی وجہ سے بینکوں میں سرمایہ کاری بڑھ گئی ہے۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر90 لاکھ 3 ہزار 813 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے ایک موقع پر54.11 پوائنٹس کی مندی رونما ہوئی لیکن غیرملکیوں کی جانب سے64 لاکھ12 ہزار849 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے20 لاکھ88 ہزار 423 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سیایک لاکھ40 ہزار 249 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 3 لاکھ62 ہزار 292 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری سے مندی کے اثرات زائل ہوگئے اور کاروبار میں تیزی رونما ہوئی۔
جس کے نتیجے میںکاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس36.23 پوائنٹس کے اضافے سے 15688.24 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 42.21 پوائنٹس کے اضافے سے 13139.90 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 130.10 پوائنٹس کے اضافے سے 27987.80 ہو گیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت6.70 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ9 لاکھ62 ہزار750 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار329 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا۔
جن میں 148 کے بھائو میں اضافہ، 155 کے داموں میں کمی اور26 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان کے بھائو 195 روپے بڑھ کر 10195 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھائو19.14 روپے بڑھ کر 402.01 روپے ہو گئے جبکہ یونی لیور فوڈز کے بھائو100 روپے کم ہو کر 3400 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھائو 22.52 روپے کم ہوکر428.15 روپے ہوگئے۔