درد دور کرنے والی ادویات انسان سے خوشی بھی چھین لیتی ہیں تحقیق
ایسٹا مائنو فین درد کو ختم کرنے کے علاوہ محسوسات کے سیلز کو بھی کم کردیتا ہے، ماہرین
کہتے ہیں تندرستی ہزار نعمت ہے لیکن جب اس نعمت سے کوئی انسان محروم ہو اور اسے کوئی بیماری گھیر لے تو پھر وہ روبہ صحت ہونے کے لیے گولیاں، ٹیکے اور طرح طرح کی دوائیوں کا استعمال کرتا ہے لیکن صحت بخشنے والی یہ دوائیں اس کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوتی ہیں جس کا انکشاف ایک تحقیق میں ہوا کہ زیادہ تر درد کش ادویات ایک طرف تو جسم کے مدافعت نظام کو نقصان پہنچاتی ہیں تو دوسری طرف انسان کےخوشی کے جذبات بھی چھین لیتی ہیں۔
امریکا میں ہونے والی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ درد کش ادویات بالخصوص گولیوں میں پایا جانے والا عنصر ایسٹا مائنو فین انسانی جسم میں موجود محسوس کرنے کی حس کو متاثر کرتا ہے اور یہ ہر طرح کی پین کلرزمثلاً پیناڈول، ٹائلینول، این سیڈ سمیت 600 قسم کی ادویات میں اہم ترین جز کی صورت میں موجود ہوتا ہے۔
تحقیق کے بانی اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری ڈورسوکا تحقیق کی وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگرچہ یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ ایسٹا مائنو فین درد کو ختم کردیتا ہے لیکن اب نئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ یہ عنصر محسوسات کے سیلز کو بھی کم کردیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے دوران 82 کالج طلبا کو 40 ایسی تصاویر دکھائی گئیں جس میں کچھ میں بچے بہت خوش نظر آرہے تھے اور کچھ میں غمگین۔ ریسرچ میں شامل افراد میں سے نصف کو ایک ہزار ملی گرام کی ایسٹا مائنو فین والی گولیاں جب کہ باقی نصف کو پلیسبو دی گئیں اور ان سے پوچھا گیا کہ تصویروں میں بچوں کے تاثرات کی وضاحت کریں تاہم وہ ان بچوں کی خوشی والی تصاویر زیادہ اچھے طریقے سے بیان نہ کر سکے اور ان کے جذبات بے جان نظر آئے۔
درد کش ادویات کے اثر کا مزید جائزہ لینے کے لیے محققین نے 85 افراد کے گروپ کو ایسٹا مائنو فین کھلا کر یہ جائزہ لیا کہ یہ عنصر صرف خوشی یا غم کے جذبات کو متاثر کرتا ہے یا ہر طرح کے جذبات پر اثر ڈالتا ہے۔ مشاہدے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ عنصر دیگر جذبات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے لیکن اس کی شدت بہت ہی کم ہوتی ہے۔
امریکا میں ہونے والی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ درد کش ادویات بالخصوص گولیوں میں پایا جانے والا عنصر ایسٹا مائنو فین انسانی جسم میں موجود محسوس کرنے کی حس کو متاثر کرتا ہے اور یہ ہر طرح کی پین کلرزمثلاً پیناڈول، ٹائلینول، این سیڈ سمیت 600 قسم کی ادویات میں اہم ترین جز کی صورت میں موجود ہوتا ہے۔
تحقیق کے بانی اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری ڈورسوکا تحقیق کی وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگرچہ یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ ایسٹا مائنو فین درد کو ختم کردیتا ہے لیکن اب نئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ یہ عنصر محسوسات کے سیلز کو بھی کم کردیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے دوران 82 کالج طلبا کو 40 ایسی تصاویر دکھائی گئیں جس میں کچھ میں بچے بہت خوش نظر آرہے تھے اور کچھ میں غمگین۔ ریسرچ میں شامل افراد میں سے نصف کو ایک ہزار ملی گرام کی ایسٹا مائنو فین والی گولیاں جب کہ باقی نصف کو پلیسبو دی گئیں اور ان سے پوچھا گیا کہ تصویروں میں بچوں کے تاثرات کی وضاحت کریں تاہم وہ ان بچوں کی خوشی والی تصاویر زیادہ اچھے طریقے سے بیان نہ کر سکے اور ان کے جذبات بے جان نظر آئے۔
درد کش ادویات کے اثر کا مزید جائزہ لینے کے لیے محققین نے 85 افراد کے گروپ کو ایسٹا مائنو فین کھلا کر یہ جائزہ لیا کہ یہ عنصر صرف خوشی یا غم کے جذبات کو متاثر کرتا ہے یا ہر طرح کے جذبات پر اثر ڈالتا ہے۔ مشاہدے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ عنصر دیگر جذبات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے لیکن اس کی شدت بہت ہی کم ہوتی ہے۔