کراچی میں عدالتی حکم عدولی کے مرتکب انسپکٹر معطل وارنٹ گرفتاری جاری
افسران کی عدم حاضری سے اغوا اور سنگین جرائم کے مقدمات التوا کا شکار ہیں
ایس ایس پی کی جانب سے معطل 3انسپکٹرز عدالتی حکم عدولی کے مرتکب ہوئے ہیں ۔
دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے پولیس انسپکٹرز کی گرفتاری کا حکم دے دیا، استغاثہ کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے اغوا برائے تاوان ، اسلحہ ایکٹ ،دہشت گردی میں ملوث اربیلو ،عرفان علی ،جاوید ،علی محمد ، محمد رضوان ، رمضان ، شفیع اﷲ،غلام قادر سمیت دیگرحساس نوعیت کے30 مقدمات کے تفتیشی افسران اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل کے انسپکٹرز عرس راجڑ ،خان طارق اورامجد کلہارکے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے25 اپریل کوعدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
تفتیشی افسران نے مقدمات کی تفتیش مکمل کرنے کے بعد چالان جمع کرادیا تھا ، ملزمان پر فردجرم بھی عائد ہوچکی ہیں،فاضل عدالتوں نے مذکورہ پولیس افسران کو کئی بار گواہوں کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، پولیس افسران نے عدالتی احکام معطلی کے باعث نظراندازکردیے۔
افسران اعلیٰ کے حکم پر عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا تھا،مذکورہ ملزمان کے خلاف تھانہ عزیز بھٹی میں اغوا برائے تاوان ، سچل اور اے وی سی سی میں مقدمات درج ہیں اور مقدمات پولیس افسران کی عدم حاضری کے باعث تاحال التوا کا شکار ہیں۔
ایس ایس پی نے تینوں معطل انسپکٹرز کے اے وی سی سی میں داخلے پر پابندی عائد کردی، انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق ایس ایس پی نے انسپکٹرز خان طارق ، عرس راچڑ اور امجد کلیہاڑ کو معطل کرنے کے بعد ان کی اے وی سی سی میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی ، افسران کے تمام مقدمات کا ریکارڈ بھی اے وی سی میں موجود ہے اور عدالت میں بغیر ریکارڈ پیش نہیں ہوسکتے، اہم بات یہ ہے کہ عدالتی احکام اے وی سی سی ارسال کیے گئے جس کاانھیں علم نہ تھا جس کے باعث تینوں افسران عدالتی حکم عدولی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
ایس ایس پی اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل نے معطل افسران کوڈی آئی جی سی آئی ڈی کے دفتر میں بلا ناغہ صبح 8بجے سے شام گئے تک حاضر رہنے کا حکم دیا ہے، ذرائع کے مطابق عدالت نے دہشت گردی کے مقدمات میں اے وی سی سی افسران کو طلب کیا تھا، طلب کرنے پر اعلیٰ افسر نے اسے اپنی انا کا مسئلہ بنادیا اور ان مقدمات کے تفتیشی افسرا انسپکٹرز خان طارق ، عرس راجڑ اور امجد کلہار کو معطل کردیا تھا اور ان کا فوری تبادلہ سی آئی ڈی کے ڈی آئی جی افس میں کردیا، تمام مقدمات سب انسپکٹرز کو حوالے کردیے ہیں جو کہ انسداد دہشت گردی کی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے پولیس انسپکٹرز کی گرفتاری کا حکم دے دیا، استغاثہ کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے اغوا برائے تاوان ، اسلحہ ایکٹ ،دہشت گردی میں ملوث اربیلو ،عرفان علی ،جاوید ،علی محمد ، محمد رضوان ، رمضان ، شفیع اﷲ،غلام قادر سمیت دیگرحساس نوعیت کے30 مقدمات کے تفتیشی افسران اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل کے انسپکٹرز عرس راجڑ ،خان طارق اورامجد کلہارکے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے25 اپریل کوعدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
تفتیشی افسران نے مقدمات کی تفتیش مکمل کرنے کے بعد چالان جمع کرادیا تھا ، ملزمان پر فردجرم بھی عائد ہوچکی ہیں،فاضل عدالتوں نے مذکورہ پولیس افسران کو کئی بار گواہوں کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، پولیس افسران نے عدالتی احکام معطلی کے باعث نظراندازکردیے۔
افسران اعلیٰ کے حکم پر عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا تھا،مذکورہ ملزمان کے خلاف تھانہ عزیز بھٹی میں اغوا برائے تاوان ، سچل اور اے وی سی سی میں مقدمات درج ہیں اور مقدمات پولیس افسران کی عدم حاضری کے باعث تاحال التوا کا شکار ہیں۔
ایس ایس پی نے تینوں معطل انسپکٹرز کے اے وی سی سی میں داخلے پر پابندی عائد کردی، انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق ایس ایس پی نے انسپکٹرز خان طارق ، عرس راچڑ اور امجد کلیہاڑ کو معطل کرنے کے بعد ان کی اے وی سی سی میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی ، افسران کے تمام مقدمات کا ریکارڈ بھی اے وی سی میں موجود ہے اور عدالت میں بغیر ریکارڈ پیش نہیں ہوسکتے، اہم بات یہ ہے کہ عدالتی احکام اے وی سی سی ارسال کیے گئے جس کاانھیں علم نہ تھا جس کے باعث تینوں افسران عدالتی حکم عدولی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
ایس ایس پی اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل نے معطل افسران کوڈی آئی جی سی آئی ڈی کے دفتر میں بلا ناغہ صبح 8بجے سے شام گئے تک حاضر رہنے کا حکم دیا ہے، ذرائع کے مطابق عدالت نے دہشت گردی کے مقدمات میں اے وی سی سی افسران کو طلب کیا تھا، طلب کرنے پر اعلیٰ افسر نے اسے اپنی انا کا مسئلہ بنادیا اور ان مقدمات کے تفتیشی افسرا انسپکٹرز خان طارق ، عرس راجڑ اور امجد کلہار کو معطل کردیا تھا اور ان کا فوری تبادلہ سی آئی ڈی کے ڈی آئی جی افس میں کردیا، تمام مقدمات سب انسپکٹرز کو حوالے کردیے ہیں جو کہ انسداد دہشت گردی کی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔