محکمہ جنگلات کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر قبضے کی تحقیقات شروع
بااثر وڈیرے، 3 سابق وزرائے اعلیٰ، سابق اور موجودہ صوبائی وزرا، مختلف سیاسی رہنما ملوث ہیں
PESHAWAR:
صوبائی محکمہ جنگلات کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر قبضے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
بڑے پیمانے پر تحقیقات کا دائرہ سابق وزرائے اعلیٰ، سابق اورموجودہ صوبائی وزرا، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت دیگر اہم شخصیات تک وسیع کردیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ٹھٹھہ، حیدرآباد، میرپورخاص، دادو، سانگھڑ، خیرپور، نواب شاہ، سکھر، شکارپور اور دیگر اضلاع میں اربوں روپے مالیت کی جنگلات کی اراضی پر قبضے پربااثر وڈیروں، 3 سابق وزرائے اعلیٰ، سابق اور موجودہ صوبائی وزرا، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت اہم شخصیات کے خلاف محکمہ جنگلات نے تحقیقات شروع کردی۔
محکمہ جنگلات کے ذرائع کے مطابق20 ہزار ایکڑ اراضی واگذار کرالی گئی ہے جبکہ مزید اراضی کو واگذار کرانے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق طاقتور شخصیات نے محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضہ کرکے وہاں فارم ہاؤسز کا قیام اور زراعت کا عمل گذشتہ 40 سال سے شروع کر رکھا ہے جس کی وجہ سے سندھ سے جنگلات کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے، جنگلات کی زمین پر گنا، گندم، چاول، کپاس، سورج مکھی اور دیگر زرعی اجناس کاشت کی جارہی ہے جس سے مخصوص افراد اربوں روپے حاصل کر رہے ہیں۔
صوبائی محکمہ جنگلات کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر قبضے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
بڑے پیمانے پر تحقیقات کا دائرہ سابق وزرائے اعلیٰ، سابق اورموجودہ صوبائی وزرا، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت دیگر اہم شخصیات تک وسیع کردیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ٹھٹھہ، حیدرآباد، میرپورخاص، دادو، سانگھڑ، خیرپور، نواب شاہ، سکھر، شکارپور اور دیگر اضلاع میں اربوں روپے مالیت کی جنگلات کی اراضی پر قبضے پربااثر وڈیروں، 3 سابق وزرائے اعلیٰ، سابق اور موجودہ صوبائی وزرا، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت اہم شخصیات کے خلاف محکمہ جنگلات نے تحقیقات شروع کردی۔
محکمہ جنگلات کے ذرائع کے مطابق20 ہزار ایکڑ اراضی واگذار کرالی گئی ہے جبکہ مزید اراضی کو واگذار کرانے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق طاقتور شخصیات نے محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضہ کرکے وہاں فارم ہاؤسز کا قیام اور زراعت کا عمل گذشتہ 40 سال سے شروع کر رکھا ہے جس کی وجہ سے سندھ سے جنگلات کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے، جنگلات کی زمین پر گنا، گندم، چاول، کپاس، سورج مکھی اور دیگر زرعی اجناس کاشت کی جارہی ہے جس سے مخصوص افراد اربوں روپے حاصل کر رہے ہیں۔