’’جنوبی وزیرستانعمران عوامی حمایت کے مظاہرے میں ناکام‘‘
ڈرون حملوں کیخلاف احتجاج بظاہرمقصد، اصل میں انتخابات سے قبل عوامی حمایت کا حصول تھا
LOS ANGELES:
لاس اینجلس ٹائمز کہتا ہے کہ تحریک انصاف کے لیڈر عمران خان کو،جو پچھلے سال بڑے سیاسی جلسے کر کے طاقت ور سیاسی شخصیت کے روپ میں ابھرے تھے۔
اتوار کو پاکستانی طالبان کے خوفناک گڑھ، جنوبی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں عوامی حمایت کا مظاہرہ کرنے میں ناکامی ہوئی۔انھوں نے اس کی سرحد سے25 میل دور ٹانک میں مظاہرے کی قیادت کی۔ ریلی کابظاہر مقصد امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج تھا۔ اخبار کے بقول، سیاسی ماہرین نے اسے بھونڈی کوشش سے تعبیر کیا ہے جس کا اصل مقصدعام انتخابات سے قبل عوامی حمایت کا حصول تھا۔تنقید اسلئے سخت تھی کہ ہزاروں حامیوں کوایسے علاقے میں لے جانے کی کوشش کی جا رہی تھی جو عسکریت پسندی کے گڑھ ہیں اور ڈرون حملوں کی مخالفت کرنے والے ان 30امریکی باشندوں کو شامل کرنے سے خطرہ بڑھنے سے نکتہ چینی میں اضافہ ہو گیا۔
جلوس کاہدف ڈرون حملے تھے لیکن ان کا بڑا نشانہ جنو بی وزیرستان نہیں بلکہ شمالی وزیرستان ہے۔رواں سال جنوبی وزیرستان پر4 جبکہ شمالی وزیرستان پر33 ڈرون حملے ہوئے ہیں۔اخبار لکھتا ہے کہ عمران خان نے ابتدا میں شمالی وزیرستان جانے کا اعلان کیالیکن وہاں زیادہ خطرہ ہونے کے باعث جنوبی وزیرستان کا قرعہ فال نکالا۔شمالی وزیرستان نہ صرف افغان طالبان کے خوفناک اتحادی حقانی نیٹ ورک کا گڑھ ہے بلکہ القاعدہ لشکریوں اور کمانڈروں کی بھی آماجگاہ ہے اورقبائلی علاقے کا سب سے زیادہ خطرناک حصہ تصور کیا جاتا ہے۔
لاس اینجلس ٹائمز کہتا ہے کہ تحریک انصاف کے لیڈر عمران خان کو،جو پچھلے سال بڑے سیاسی جلسے کر کے طاقت ور سیاسی شخصیت کے روپ میں ابھرے تھے۔
اتوار کو پاکستانی طالبان کے خوفناک گڑھ، جنوبی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں عوامی حمایت کا مظاہرہ کرنے میں ناکامی ہوئی۔انھوں نے اس کی سرحد سے25 میل دور ٹانک میں مظاہرے کی قیادت کی۔ ریلی کابظاہر مقصد امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج تھا۔ اخبار کے بقول، سیاسی ماہرین نے اسے بھونڈی کوشش سے تعبیر کیا ہے جس کا اصل مقصدعام انتخابات سے قبل عوامی حمایت کا حصول تھا۔تنقید اسلئے سخت تھی کہ ہزاروں حامیوں کوایسے علاقے میں لے جانے کی کوشش کی جا رہی تھی جو عسکریت پسندی کے گڑھ ہیں اور ڈرون حملوں کی مخالفت کرنے والے ان 30امریکی باشندوں کو شامل کرنے سے خطرہ بڑھنے سے نکتہ چینی میں اضافہ ہو گیا۔
جلوس کاہدف ڈرون حملے تھے لیکن ان کا بڑا نشانہ جنو بی وزیرستان نہیں بلکہ شمالی وزیرستان ہے۔رواں سال جنوبی وزیرستان پر4 جبکہ شمالی وزیرستان پر33 ڈرون حملے ہوئے ہیں۔اخبار لکھتا ہے کہ عمران خان نے ابتدا میں شمالی وزیرستان جانے کا اعلان کیالیکن وہاں زیادہ خطرہ ہونے کے باعث جنوبی وزیرستان کا قرعہ فال نکالا۔شمالی وزیرستان نہ صرف افغان طالبان کے خوفناک اتحادی حقانی نیٹ ورک کا گڑھ ہے بلکہ القاعدہ لشکریوں اور کمانڈروں کی بھی آماجگاہ ہے اورقبائلی علاقے کا سب سے زیادہ خطرناک حصہ تصور کیا جاتا ہے۔