برطانوی حکام نے مضر صحت دوائیاں دے کراپنے ہی فوجیوں کو ذہنی مریض بنا دیا
لارئیم نامی دوا کے استعمال کی وجہ سے برطانوی فوجیوں میں ڈپریشن اور خودکشیوں کے رجحان میں اضافہ ہوا
افغانستان میں تعینات سیکڑوں برطانوی فوجی ملیریا سے بچاؤ کے لئے دی گئی مضر صحت دوا کی وجہ سے ذہنی بیماریوں کا شکار ہوگئے ہیں۔
برطانوی اخبار''دی انڈیپینڈنٹ '' میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام افغانستان میں اپنے فوجیوں کو ملیریا سے بچاؤ کے لئے لارئیم نامی دوا دے رہے ہیں حالانکہ اس دوا کو برطانیہ میں عوامی صحت سے متعلق سرکاری ادارہ ''پبلک ہیلتھ انگلینڈ'' مضر صحت قرار دے چکا ہے، اسی ادارے کی تجاویز کی روشنی میں امریکا بھی اپنے فوجیوں کے لئے اس کے استعمال پر پابندی لگاچکا ہے، اس کے علاوہ فرانس، جرمنی، کینیڈا اور ہالینڈ میں اسے مرض کے علاج کے لئے آخری حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور فوجیوں کے لئے اس کا استعمال ہی ممنوع ہے۔
ماہرین کے مطابق 2008 سے 2014 کے دوران برطانیہ کے ایک ہزار فوجی ذہنی امراض کا شکار ہونے کی وجہ سے نفسیاتی علاج کی ضرورت پڑی جن میں سے 500 فوجی وہ تھے جنہیں افغانستان بھیجنے سے قبل لارئیم دی گئی تھی۔ اس دوا کے استعمال کی وجہ سے ان فوجیوں میں ڈپریشن اور خودکشیوں کے رجحان میں اضافہ ہوا لیکن اس کے باوجود برطانوی فوج میں اس دوا کا استعمال اب بھی جاری ہے۔
برطانوی اخبار''دی انڈیپینڈنٹ '' میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام افغانستان میں اپنے فوجیوں کو ملیریا سے بچاؤ کے لئے لارئیم نامی دوا دے رہے ہیں حالانکہ اس دوا کو برطانیہ میں عوامی صحت سے متعلق سرکاری ادارہ ''پبلک ہیلتھ انگلینڈ'' مضر صحت قرار دے چکا ہے، اسی ادارے کی تجاویز کی روشنی میں امریکا بھی اپنے فوجیوں کے لئے اس کے استعمال پر پابندی لگاچکا ہے، اس کے علاوہ فرانس، جرمنی، کینیڈا اور ہالینڈ میں اسے مرض کے علاج کے لئے آخری حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور فوجیوں کے لئے اس کا استعمال ہی ممنوع ہے۔
ماہرین کے مطابق 2008 سے 2014 کے دوران برطانیہ کے ایک ہزار فوجی ذہنی امراض کا شکار ہونے کی وجہ سے نفسیاتی علاج کی ضرورت پڑی جن میں سے 500 فوجی وہ تھے جنہیں افغانستان بھیجنے سے قبل لارئیم دی گئی تھی۔ اس دوا کے استعمال کی وجہ سے ان فوجیوں میں ڈپریشن اور خودکشیوں کے رجحان میں اضافہ ہوا لیکن اس کے باوجود برطانوی فوج میں اس دوا کا استعمال اب بھی جاری ہے۔