مولانا صوفی محمد کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات ختم
عدالت نے صوفی محمد کیخلاف بغاوت،دھرنا اورکبل تھانے پرحملے کے مقدمات عام عدالتوں میں منتقل کرنے کے احکامات بھی جاری کئے
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر مولانا صوفی محمد کے خلاف دہشت گردی کے 16 مقدمات ختم کردیئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مولانا صوفی محمد کیس کی سماعت پشاور سینٹرل جیل کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج عبد الرؤف نے کی، دوران سماعت عدالت نے کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر کے خلاف مجموعی طور پر 19 زیر سماعت مقدمات میں سے دہشت گردی کے 16 مقدمات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے بغاوت، دھرنا اور کبل تھانے پر حملے کے مقدمات عام عدالتوں میں منتقل کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
واضح رہے کہ مولانا صوفی محمد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملا فضل اللہ کے سسر ہیں، پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مالاکنڈ ڈویژن میں قیام امن کے لئے ان سے معاہدہ کیا گیا تھا تاہم معاہدے کی خلاف ورزی پر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مولانا صوفی محمد کیس کی سماعت پشاور سینٹرل جیل کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج عبد الرؤف نے کی، دوران سماعت عدالت نے کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر کے خلاف مجموعی طور پر 19 زیر سماعت مقدمات میں سے دہشت گردی کے 16 مقدمات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے بغاوت، دھرنا اور کبل تھانے پر حملے کے مقدمات عام عدالتوں میں منتقل کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
واضح رہے کہ مولانا صوفی محمد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملا فضل اللہ کے سسر ہیں، پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مالاکنڈ ڈویژن میں قیام امن کے لئے ان سے معاہدہ کیا گیا تھا تاہم معاہدے کی خلاف ورزی پر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔