اتفاق فائونڈری ریفرنس بینکوں میں عوام کا پیسہ ہے شریف فیملی اب تو ادا کردے لاہور ہائیکورٹ
خوشحال لوگوںکو بینکوںکے پیسے واپس کردینے چاہئیں،جسٹس امتیاز،فائونڈری کی نیلامی سے جورقم ملے گی اداکردینگے، وکیل
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس محمد فرخ عرفان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف ان کی والدہ شمیم اختر، بیٹوں حمزہ شہباز، حسین نواز، بیٹی مریم نواز،کلثوم نواز، بھائی عباس شریف، بھابھی صبحیہ عباس سمیت مبینہ طور پر کرپشن، منی لانڈرنگ کے3 ریفرنسز اتفاق فاؤنڈری، حدیبیہ پیپر ملز، رائے ونڈ محل خارج کر کے سب کو باعزت بری کرنے کی پٹیشنوںکی سماعت منگل کو بھی جاری رکھی۔
مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی۔گزشتہ روز بھی شریف فیملی کے وکیل سلمان بٹ نے اتفاق فاؤنڈری قرضہ کیس ختم کرنے کے اپنے دلائل جاری رکھے ان کا مؤقف تھا کہ اتفاق فاؤنڈری نے نیشنل بینک کے ساتھ باقاعدہ معاہدہ کرکے قرض حاصل کیا تھا۔ اتفاق فاؤنڈری دانستہ نادہندہ نہیں ہوئی بلکہ جب نوازشریف حکومت کا تختہ الٹا گیا تو شریف فیملی کو بند اور ان کا کاروبار مختلف پابندیوں سے تباہ کر دیا گیا تھا۔ جسٹس خواجہ امتیاز احمد نے شریف فیملی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ''اب تو آپ (نواز شریف، شہباز شریف اور پوری فیملی) پرکوئی دباؤ نہیں اب توآپ (پوری شریف فیملی) ماشاء اللہ خوشحال اور آزاد ہیں اب تو آپ ڈیفالٹ رقم (صرف اتفاق فاؤنڈری کی) 3ارب84کروڑ60لاکھ روپے ادا کر سکتے ہیں۔
بینکوں میں پڑی رقم عوام کا پیسہ ہوتا ہے اب تو ادا کر دیں۔ سلمان بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ کمپنی جج کے پاس کیس ہے، فاؤنڈری نیلام کی جائے گی اور جو رقم ہوگی ادا کریں گے۔ انھوں نے کہا ریفرنس میں صرف مخصوص افرادکو شامل کیا گیا ہے جوسیاست کرتے ہیں، یہ سیاسی انتقام ہے۔ نیب کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ریاض علی نے عدالت اور بعد ازاں ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف تاخیری حربے ہیں، ریفرنس میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اسحاق ڈار شریف فیملی کیخلاف ریفرنس میں وعدہ معاف گواہ ہیں۔ انھوں نے وعدہ معاف گواہ بننے کا بیان اپنے قلم سے تحریرکر رکھا ہے۔
تینوں ریفرنس بحال کرنے کی درخواست میرٹ پر اور قانون کے مطابق دی گئی ہے۔ عدالت اس کیخلاف حکم امتناع خارج کرے تاکہ نیب عدالت میں ریفرنسوںکی سماعت شروع ہوسکے۔ عدالت نے قرار دیاکہ ع تینوں ریفرنس الگ الگ سنے جائیں گے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق جسٹس خواجہ امتیاز نے ریمارکس دیے کہ خوشحال لوگوں کو بینکوںکے پیسے واپس کردینے چاہئیں۔ عدالت نے شریف برادران کیخلاف احتساب ریفرنس کی بحالی سے متعلق ٹرائل کورٹ کوکارروائی سے روک دیا ہے۔
مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی۔گزشتہ روز بھی شریف فیملی کے وکیل سلمان بٹ نے اتفاق فاؤنڈری قرضہ کیس ختم کرنے کے اپنے دلائل جاری رکھے ان کا مؤقف تھا کہ اتفاق فاؤنڈری نے نیشنل بینک کے ساتھ باقاعدہ معاہدہ کرکے قرض حاصل کیا تھا۔ اتفاق فاؤنڈری دانستہ نادہندہ نہیں ہوئی بلکہ جب نوازشریف حکومت کا تختہ الٹا گیا تو شریف فیملی کو بند اور ان کا کاروبار مختلف پابندیوں سے تباہ کر دیا گیا تھا۔ جسٹس خواجہ امتیاز احمد نے شریف فیملی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ''اب تو آپ (نواز شریف، شہباز شریف اور پوری فیملی) پرکوئی دباؤ نہیں اب توآپ (پوری شریف فیملی) ماشاء اللہ خوشحال اور آزاد ہیں اب تو آپ ڈیفالٹ رقم (صرف اتفاق فاؤنڈری کی) 3ارب84کروڑ60لاکھ روپے ادا کر سکتے ہیں۔
بینکوں میں پڑی رقم عوام کا پیسہ ہوتا ہے اب تو ادا کر دیں۔ سلمان بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ کمپنی جج کے پاس کیس ہے، فاؤنڈری نیلام کی جائے گی اور جو رقم ہوگی ادا کریں گے۔ انھوں نے کہا ریفرنس میں صرف مخصوص افرادکو شامل کیا گیا ہے جوسیاست کرتے ہیں، یہ سیاسی انتقام ہے۔ نیب کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ریاض علی نے عدالت اور بعد ازاں ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف تاخیری حربے ہیں، ریفرنس میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اسحاق ڈار شریف فیملی کیخلاف ریفرنس میں وعدہ معاف گواہ ہیں۔ انھوں نے وعدہ معاف گواہ بننے کا بیان اپنے قلم سے تحریرکر رکھا ہے۔
تینوں ریفرنس بحال کرنے کی درخواست میرٹ پر اور قانون کے مطابق دی گئی ہے۔ عدالت اس کیخلاف حکم امتناع خارج کرے تاکہ نیب عدالت میں ریفرنسوںکی سماعت شروع ہوسکے۔ عدالت نے قرار دیاکہ ع تینوں ریفرنس الگ الگ سنے جائیں گے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق جسٹس خواجہ امتیاز نے ریمارکس دیے کہ خوشحال لوگوں کو بینکوںکے پیسے واپس کردینے چاہئیں۔ عدالت نے شریف برادران کیخلاف احتساب ریفرنس کی بحالی سے متعلق ٹرائل کورٹ کوکارروائی سے روک دیا ہے۔