ملک ریاض کے بیرون ملک جانے سے آسمان نہیںٹوٹے گاعدالت
نام ای سی ایل میںڈالنے کی استدعامستردکردی گئی،قاضی جمیل کووکیل استغاثہ مقررکردیا
SRINAGAR:
سپریم کورٹ نے ملک ریاض کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی استدعا مسترد کر دی ہے اورآبزرویشن دی ہے کہ ملک ریاض کے بیرون ملک جانے سے آسمان نہیں ٹوٹے گا۔
عدالت نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں سینئروکیل قاضی جمیل ایڈووکیٹ کواستغاثہ کا وکیل مقررکیا ہے اور ملک ریاض کے پیش نہ ہونے پر ان کے وکیل کے موقف سے اتفاق کیا تاہم پیشی سے استثنٰی کی نئی درخواست پر فیصلہ آئندہ سماعت کے دوران بحث سے مشروط کردیا ہے۔
عدالت نے درخواست گزاراشرف گجرایڈووکیٹ کی طرف سے ملک ریاض کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا پر بھی برہمی کااظہارکیا،جسٹس اعجازافضل نے کہا جو شخص لندن سے کورٹ نوٹس پرآئے ان کے بارے میں بدگمانی درست نہیں اورنہ ہی قدغن لگانے کی ضرورت ہے جبکہ جسٹس اعجازاحمد چوہدری کاکہناتھاکہ وہ چلے بھی جائیں تو آسمان نہیںگرے گا۔عدالت نے مقدمے کے حوالے سے غیرضروری بڑھاوانہ دینے کی ہدایت کی۔عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سینئروکلاکی پیش کردہ فہرست میںسے قاضی جمیل کووکیل استغاثہ مقررکیاہے۔
ملک ریاض کے وکیل نے عدالت کوبتایا ان کے موکل کی طبیعت اچانک نا ساز ہوئی اس لیے وہ پیش نہیںہوسکے جس پر عدالت نے جاری سماعت کیلیے پیشی سے استثنٰی کی استدعا قبول کرلی تاہم مکمل استثنٰی کی استدعاسے اتفاق نہیںکیا،جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاعدالت اس پرپہلے سے فیصلہ دے چکی ہے اوراستثنٰی کی درخواست مستردہوچکی ہے لیکن وکیل عبدالباسط نے عدالت کو بتایاانھوں نے ملک ریاض کے پیش ہونے سے مبراکرنے کیلیے ایک اوردرخواست نئے معروضات کے ساتھ جمع کی ہے جس پرفیصلہ دیاجائے۔عدالت نے آبزرویشن دی بحث کے بعداس کافیصلہ کردیا جائیگا،مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلیے ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ نے ملک ریاض کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی استدعا مسترد کر دی ہے اورآبزرویشن دی ہے کہ ملک ریاض کے بیرون ملک جانے سے آسمان نہیں ٹوٹے گا۔
عدالت نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں سینئروکیل قاضی جمیل ایڈووکیٹ کواستغاثہ کا وکیل مقررکیا ہے اور ملک ریاض کے پیش نہ ہونے پر ان کے وکیل کے موقف سے اتفاق کیا تاہم پیشی سے استثنٰی کی نئی درخواست پر فیصلہ آئندہ سماعت کے دوران بحث سے مشروط کردیا ہے۔
عدالت نے درخواست گزاراشرف گجرایڈووکیٹ کی طرف سے ملک ریاض کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا پر بھی برہمی کااظہارکیا،جسٹس اعجازافضل نے کہا جو شخص لندن سے کورٹ نوٹس پرآئے ان کے بارے میں بدگمانی درست نہیں اورنہ ہی قدغن لگانے کی ضرورت ہے جبکہ جسٹس اعجازاحمد چوہدری کاکہناتھاکہ وہ چلے بھی جائیں تو آسمان نہیںگرے گا۔عدالت نے مقدمے کے حوالے سے غیرضروری بڑھاوانہ دینے کی ہدایت کی۔عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سینئروکلاکی پیش کردہ فہرست میںسے قاضی جمیل کووکیل استغاثہ مقررکیاہے۔
ملک ریاض کے وکیل نے عدالت کوبتایا ان کے موکل کی طبیعت اچانک نا ساز ہوئی اس لیے وہ پیش نہیںہوسکے جس پر عدالت نے جاری سماعت کیلیے پیشی سے استثنٰی کی استدعا قبول کرلی تاہم مکمل استثنٰی کی استدعاسے اتفاق نہیںکیا،جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاعدالت اس پرپہلے سے فیصلہ دے چکی ہے اوراستثنٰی کی درخواست مستردہوچکی ہے لیکن وکیل عبدالباسط نے عدالت کو بتایاانھوں نے ملک ریاض کے پیش ہونے سے مبراکرنے کیلیے ایک اوردرخواست نئے معروضات کے ساتھ جمع کی ہے جس پرفیصلہ دیاجائے۔عدالت نے آبزرویشن دی بحث کے بعداس کافیصلہ کردیا جائیگا،مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلیے ملتوی کردی گئی۔