وفاق کاسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں اضافے پرغور

اسکیم کے اجراکی صورت میں رٹائرڈ ملازم اوران کی اہلیہ کوبھی اس کے دائرہ کار میں شامل کیا جائے گا

اسکیم کے اجراکی صورت میں رٹائرڈ ملازم اوران کی اہلیہ کوبھی اس کے دائرہ کار میں شامل کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

MIRPUR:
وفاقی حکومت نے نئے مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15سے 30فیصد اوررٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15سے 25فیصد اضافہ سے غور شروع کردیا ہے۔

اس حوالے سے پے اینڈپنشن کمیٹی کوسفارشات بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے، وفاقی حکومت کے ذرائع کاکہنا ہے کہ حکومت کی مجازاتھارٹی نئے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری اوررٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں اورپنشنز میں قابل ذکراضافے پرغور کررہی ہے۔ اس میں اضافہ حکومتی آمدنی اور اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا اور حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات پرغور جاری ہے کہ وفاقی سرکاری اداروں میں لوئرگریڈ کی اسامیوں پر خواتین اور معذور افراد کے ملازمتوں کے کوٹے میں مزید 3سے 5فیصد اضافہ کیا جائے۔


اس بات پر بھی غور کیا جارہاہے کہ ایسے وفاقی ادارے جن میں ملازمین کو علاج ومعالجے کی سہولتیں نہیں ہیں ،ان ملازمین کے لیے سالانہ ہیلتھ انشورنس اسکیم کا اجراکیا جائے، تنخواہ کے اسٹرکچر کے مطابق حاضرسروس ملازم، اس کی اہلیہ اوربچوں کوسالانہ 2سے 4لاکھ روپے تک ہیلتھ اسکیم کارڈ کے تحت اسپتالوں ایمرجنسی کیسز میں علاج کی سہولتیں دی جائیں۔ اسکیم کی منظوری کی صورت میں ماہانہ بنیادپر تنخواہ سے کٹوتی کی جائے گی۔

اس اسکیم کی فیس 50فیصد حکومت اور 50 فیصدملازم ادا کرے گا۔ اس حوالے سے یہ تجویز دی جائے گی کہ تنخواہ کے میڈیکل الائونس کوہیلتھ انشورنس اسکیم کی پالیسی میں شامل کیا جائے تاہم اس اسکیم کا مربوط پالیسی کے تعین کے بعد اعلان کیا جائے گا۔ اسکیم کے اجراکی صورت میں رٹائرڈ ملازم اوران کی اہلیہ کوبھی اس کے دائرہ کار میں شامل کیا جائے گااور صوبوں کی سطح پر اس کو بتدریج صوبائی حکومتوں کی مشاورت نافذکیا جائے گا۔ اس کے لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں خصوصی گرانٹ رکھی جاسکتی ہے۔
Load Next Story