پنجاب حکومت حکم امتناع پر نہیں چل رہی تاثر غلط ہے سپریم کورٹ
تاثر پھیلایا جارہا ہے کہ پنجاب حکومت حکم امتناع پرقائم ہے،مقدمہ جلدنمٹایا جائے،اکرم شیخ.
KARACHI:
سپریم کورٹ نے حکم امتناع پرپنجاب حکومت کے چلنے کے تاثر کو غلط قرار دے دیا ہے ۔
منگل کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے الیکشن کے بارے میں مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس تصدق حسین جیلانی نے آبزرویشن دی ہے کہ پنجاب حکومت حکم امتناع پرنہیں چل رہی یہ تاثر غلط اور حقائق کے خلاف ہے۔جسٹس تصدق حسین جیلانی،جسٹس ثاقب نثار اورجسٹس سرمدجلال عثمانی پرمشتمل بینچ نے شہباز شریف کے انتخاب کی قانونی حیثیت کے بارے مقدمے کی سماعت کی۔
عدالت نیاٹارنی جنرل اورالیکشن کمیشن کے نمائندے کی عدم موجودگی کے باعث کیس کی سماعت رواں ماہ کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی اوردرخواست گزار کو درخواست میں ترمیم کی ہدایت کی ہے۔درخواست گزارنے سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشادکوبراہ راست فریق بنایا تھا جبکہ وہ اب اس عہدے پرفائزنہیں ہیں۔دوران سماعت اکرم شیخ نے استدعاکی اس مقدمے کوجلدنمٹایاجائے کیونکہ اس مقدمے کی وجہ سے یہ تاثرپھیلایا جا رہاہے کہ پنجاب حکومت حکم امتناع پرقائم ہے۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا یہ تاثربالکل غلط ہے پنجاب حکومت کے حق میںکوئی حکم امتناع موجود نہیں۔درخواست گزار شاہد اورکزئی نے کہاکہ وہ یہ نہیں کہتے کہ پنجاب حکومت حکم امتناع پرقائم ہے لیکن ان کا مؤقف ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بھکرکے حلقے سے مستعفی ہونے کے بعدراولپنڈی کی نشست کھو چکے ہیں اورصوبائی اسمبلی میں ان کی نمائندگی غیرقانونی ہے۔درخواست گزارنے شہبازشریف پرترک حکومت سے مال بٹورنے کاالزام بھی عائدکیالیکن بینچ نے انھیں عدالت میں بیان بازی سے منع کیا اور سختی سے تاکیدکی کہ مقدمے سے ہٹ کربات نہ کی جائے۔
سپریم کورٹ نے حکم امتناع پرپنجاب حکومت کے چلنے کے تاثر کو غلط قرار دے دیا ہے ۔
منگل کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے الیکشن کے بارے میں مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس تصدق حسین جیلانی نے آبزرویشن دی ہے کہ پنجاب حکومت حکم امتناع پرنہیں چل رہی یہ تاثر غلط اور حقائق کے خلاف ہے۔جسٹس تصدق حسین جیلانی،جسٹس ثاقب نثار اورجسٹس سرمدجلال عثمانی پرمشتمل بینچ نے شہباز شریف کے انتخاب کی قانونی حیثیت کے بارے مقدمے کی سماعت کی۔
عدالت نیاٹارنی جنرل اورالیکشن کمیشن کے نمائندے کی عدم موجودگی کے باعث کیس کی سماعت رواں ماہ کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی اوردرخواست گزار کو درخواست میں ترمیم کی ہدایت کی ہے۔درخواست گزارنے سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشادکوبراہ راست فریق بنایا تھا جبکہ وہ اب اس عہدے پرفائزنہیں ہیں۔دوران سماعت اکرم شیخ نے استدعاکی اس مقدمے کوجلدنمٹایاجائے کیونکہ اس مقدمے کی وجہ سے یہ تاثرپھیلایا جا رہاہے کہ پنجاب حکومت حکم امتناع پرقائم ہے۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا یہ تاثربالکل غلط ہے پنجاب حکومت کے حق میںکوئی حکم امتناع موجود نہیں۔درخواست گزار شاہد اورکزئی نے کہاکہ وہ یہ نہیں کہتے کہ پنجاب حکومت حکم امتناع پرقائم ہے لیکن ان کا مؤقف ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بھکرکے حلقے سے مستعفی ہونے کے بعدراولپنڈی کی نشست کھو چکے ہیں اورصوبائی اسمبلی میں ان کی نمائندگی غیرقانونی ہے۔درخواست گزارنے شہبازشریف پرترک حکومت سے مال بٹورنے کاالزام بھی عائدکیالیکن بینچ نے انھیں عدالت میں بیان بازی سے منع کیا اور سختی سے تاکیدکی کہ مقدمے سے ہٹ کربات نہ کی جائے۔