سپریم کورٹ کودہری شہریت پرازخودنوٹس سے گریزکرناچاہیےاعتزاز
بلوچستان کے حالات ایک دن میں خراب ہوئے نہ کسی منتر سے ٹھیک ہوں گے.
پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور ماہرقانون اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حالات ایک دن میں خراب نہیں ہوئے اورنہ ہی حالات کسی منتر سے ٹھیک ہوںگے۔
بلوچستان کے حالات کی خرابی کی ذمے داری جمہوری حکومتوں پرکم دیگرپرزیادہ عائد ہوتی ہے،دہری شہریت پرسپریم کورٹ کوازخود نوٹس لینے سے گریزکرناچاہیے کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپیل کہیں بھی نہیں ہوسکتی، منگل کوپارلیمنٹ ہائوس کے باہرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں مسائل راتوں رات پیدا نہیں ہوئے بلکہ اس کے پیچھے بہت لمبی داستان ہے۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان کی اسمبلی میں بلوچ سرداراورپختون بھائی بیٹھے ہوئے ہیںکیونکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان سے اگرایف سی کونکالا گیا توحالات مزید خراب ہوںگے جوپھرکنٹرول سے باہرہوجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ دہری شہریت والوں کو ووٹ کاحق ملنا چاہیے جبکہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کے نمائندوں کے سامنے کاغذات نامزدگی کے وقت جانچ پڑتال ہونی چاہیے اوراس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کوکرناچاہیے نہ کہ سپریم کورٹ کیونکہ جب سپریم کورٹ فیصلہ کرتی ہے تواس کی اپیل بھی نہیں ہوتی اس لیے اپیل کاحق ماراجاتا ہے۔
بلوچستان کے حالات کی خرابی کی ذمے داری جمہوری حکومتوں پرکم دیگرپرزیادہ عائد ہوتی ہے،دہری شہریت پرسپریم کورٹ کوازخود نوٹس لینے سے گریزکرناچاہیے کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپیل کہیں بھی نہیں ہوسکتی، منگل کوپارلیمنٹ ہائوس کے باہرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں مسائل راتوں رات پیدا نہیں ہوئے بلکہ اس کے پیچھے بہت لمبی داستان ہے۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان کی اسمبلی میں بلوچ سرداراورپختون بھائی بیٹھے ہوئے ہیںکیونکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان سے اگرایف سی کونکالا گیا توحالات مزید خراب ہوںگے جوپھرکنٹرول سے باہرہوجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ دہری شہریت والوں کو ووٹ کاحق ملنا چاہیے جبکہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کے نمائندوں کے سامنے کاغذات نامزدگی کے وقت جانچ پڑتال ہونی چاہیے اوراس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کوکرناچاہیے نہ کہ سپریم کورٹ کیونکہ جب سپریم کورٹ فیصلہ کرتی ہے تواس کی اپیل بھی نہیں ہوتی اس لیے اپیل کاحق ماراجاتا ہے۔