بھارت میں مودی سرکار کے مسلمانوں پر ایک کے بعد ایک وار
بی جے پی نے ریاست مہاراشٹرا میں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لئے متخص کیا گیا 5 فیصد کوٹہ بھی ختم کردیا
RAWALPINDI:
بھارت میں مودی سرکار آنے کے بعد مسلمانوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کردیا گیا جس کی واضح مثال یہ ہے کہ ممبئی میں مسلمانوں پر جائیداد خریدنے اور کرائے کا گھر حاصل کرنے پربھی غیراعلانیہ پابندی عائد ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوری ریاست قرار دینے والے بھارت نے ہمیشہ ہی یہ راگ الاپا کہ وہ سیکیولر ریاست ہے جہاں مذہبی رواداری اور ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کیا جاتا ہے لیکن اس کے برعکس ہندو انتہا پسند جماعتوں کی تنگ نظری نے مسلمانوں کی زندگی کو مشکل بنادیا ہے اور خاص طورپر یہ کہ مسلمان اب ممبئی میں نہ تو اپنا مکان خرید سکتے ہیں اور نہ ہی کرائے پر کوئی گھر حاصل کرسکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بھارت کی مقبول اداکارہ اور سماجی کارکن شبانہ اعظمی بھی ایک ٹی وی پروگرام کے دوران مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر خاموش نہ رہ سکیں اور ہندو انتہا پسند سوچ کے خلاف کھل کر بولیں۔
شبانہ اعظمی نے پروگرام کے دوران انتہائی غمزدہ لہجے میں کہا کہ انہیں اور ان کے شوہر جاوید اختر کو مسلمان ہونے کی وجہ سے ممبئی میں مکان نہیں مل رہا تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ اتنی مقبولیت حاصل کرنے کے باوجود اگر وہ ممبئی میں مکان حاصل نہیں کرسکتے تو ایک عام مسلمان کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انتہا پسندی کا یہ عالم ہے کہ مسلمانوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ یہودی علاقوں میں چلے جائیں کیا سیکیولر ریاست کہلانے والے ملک کو یہ زیب دیتا ہے۔
گاندھی انٹرنیشنل ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی بھارتی خاتون شبانہ اعظمی کا کہنا تھا کہ بھارت تضادات کا مجموعہ ہے جہاں سیکیولر ریاست کی بات کی جاتی ہے لیکن اس پر عمل نہیں دکھائی دیتا، مسلمان ملک کے لئے کام کر رہے ہیں اور فلمی دنیا پر راج کرنے والے مسلمان ہوں یا کسی اور شعبے کے مسلمان ہر جگہ انہیں تنگ نظری کا سامنا ہے۔
ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت نے ریاست مہاراشٹرا میں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لئے مختص کیا گیا 5 فیصد کوٹہ بھی ختم کردیا ہے جب کہ مہاراشٹرا میں ہی گائے کو ذبح کرنے اور اس کے گوشت کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب مودی سرکار کی انتہا پسندی صرف مسلمانوں پر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ اس تعصب کی بھینٹ بھارت میں بسنے والی دیگر اقلیتیں بھی چڑھ رہی ہیں جہاں آئے روز نہ صرف عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ان کی عبادت گاہ چرچ کو بھی جلادیا جاتا ہے۔
بھارت میں مودی سرکار آنے کے بعد مسلمانوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کردیا گیا جس کی واضح مثال یہ ہے کہ ممبئی میں مسلمانوں پر جائیداد خریدنے اور کرائے کا گھر حاصل کرنے پربھی غیراعلانیہ پابندی عائد ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوری ریاست قرار دینے والے بھارت نے ہمیشہ ہی یہ راگ الاپا کہ وہ سیکیولر ریاست ہے جہاں مذہبی رواداری اور ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کیا جاتا ہے لیکن اس کے برعکس ہندو انتہا پسند جماعتوں کی تنگ نظری نے مسلمانوں کی زندگی کو مشکل بنادیا ہے اور خاص طورپر یہ کہ مسلمان اب ممبئی میں نہ تو اپنا مکان خرید سکتے ہیں اور نہ ہی کرائے پر کوئی گھر حاصل کرسکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بھارت کی مقبول اداکارہ اور سماجی کارکن شبانہ اعظمی بھی ایک ٹی وی پروگرام کے دوران مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر خاموش نہ رہ سکیں اور ہندو انتہا پسند سوچ کے خلاف کھل کر بولیں۔
شبانہ اعظمی نے پروگرام کے دوران انتہائی غمزدہ لہجے میں کہا کہ انہیں اور ان کے شوہر جاوید اختر کو مسلمان ہونے کی وجہ سے ممبئی میں مکان نہیں مل رہا تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ اتنی مقبولیت حاصل کرنے کے باوجود اگر وہ ممبئی میں مکان حاصل نہیں کرسکتے تو ایک عام مسلمان کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انتہا پسندی کا یہ عالم ہے کہ مسلمانوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ یہودی علاقوں میں چلے جائیں کیا سیکیولر ریاست کہلانے والے ملک کو یہ زیب دیتا ہے۔
گاندھی انٹرنیشنل ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی بھارتی خاتون شبانہ اعظمی کا کہنا تھا کہ بھارت تضادات کا مجموعہ ہے جہاں سیکیولر ریاست کی بات کی جاتی ہے لیکن اس پر عمل نہیں دکھائی دیتا، مسلمان ملک کے لئے کام کر رہے ہیں اور فلمی دنیا پر راج کرنے والے مسلمان ہوں یا کسی اور شعبے کے مسلمان ہر جگہ انہیں تنگ نظری کا سامنا ہے۔
ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت نے ریاست مہاراشٹرا میں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لئے مختص کیا گیا 5 فیصد کوٹہ بھی ختم کردیا ہے جب کہ مہاراشٹرا میں ہی گائے کو ذبح کرنے اور اس کے گوشت کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب مودی سرکار کی انتہا پسندی صرف مسلمانوں پر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ اس تعصب کی بھینٹ بھارت میں بسنے والی دیگر اقلیتیں بھی چڑھ رہی ہیں جہاں آئے روز نہ صرف عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ان کی عبادت گاہ چرچ کو بھی جلادیا جاتا ہے۔