دوری جدول periodic table کی ترتیب غلط ہے سائنس دانوں کا دعویٰ
لارینشیئم نامی تاب کارعنصر کی خصوصیات وہ نہیں ہیں جو اب تک سمجھی جاتی رہی ہیں۔
دوری جدول ( periodic table ) اسکولوں میں ایک صدی سے زائد عرصے سے پڑھایا جارہا ہے۔اس جدول میں عناصر کو ان کے کیمیائی خواص کی بنیاد پر ترتیب دیا گیا ہے۔
تاہم اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دوری جدول کی موجودہ ترتیب ٹھیک نہیں ہے اور اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ سائنس دانوں کی طرف سے یہ بات ایک نادر عنصر کے نئے خواص سامنے آنے کے بعد کہی گئی ہے۔ ان کے مطابق لارینشیئم نامی تاب کارعنصر کا دوری جدول میں موجودہ مقام درست نہیں ہے، کیوں کہ ممکنہ طور پر اس کی خصوصیات وہ نہیں ہیں جو اب تک سمجھی جاتی رہی ہیں۔
محققین حال ہی میں ، پہلی بار یہ جاننے میں کام یاب ہوئے ہیں لارینشیئم کے ایک ایٹم کو مدار سے خارج کرنے کے لیے توانائی کی کتنی مقدار درکار ہوتی ہے۔ اس کے بعد ہی انھوں نے کہا ہے کہ دوری جدول میں اس عنصر کو درست جگہ پر نہیں رکھا گیا۔لارینشیئم ایک نایاب عنصر ہے۔ اس کا ایٹمی نمبر 103ہے اور یہ دوری جدول میں '' ایکٹینائیڈز'' نامی تاب کار عناصر کے گروپ میں سب سے نیچے ہے۔ یہ گروپ دوری جدول میں نیچے کی جانب ایک علیٰحدہ بلاک کا حصہ ہے۔
لارینشیئم کو تاب کار عناصر کے گروپ میں رکھا گیا ہے مگر تازہ تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اس کے خواص سوڈیم اور پوٹاشیم کے مماثل ہوسکتے ہیں۔ یہ تحقیق اس بحث کو جنم دے سکتی ہے کہ لارینشیئم کو دوری جدول کے مرکزی یا بالائی حصے میں رکھا جائے۔ اس صورت میں دوری جدول کو نئے سرے سے ترتیب دینا ہوگا، اور کیمیا کے طلبا کو بھی عناصر کی ترتیب ازسرنو یاد کرنی پڑے گی۔
لارینشیئم کو 1961ء میں ایٹمی سائنس داں ارنیسٹ لارینس نے دریافت کیا تھا۔ اس عنصر کو بنانا یا تیار کرنا انتہائی مشکل ہے کیوں کہ یہ چند سیکنڈ سے زیادہ قائم نہیں رہ پاتا۔ یہ عنصر صرف پارٹیکل ایکسلیریٹر میں تخلیق پاسکتا ہے۔ انتہائی مختصر زندگی ہونے کی وجہ سے اس عنصر کا مطالعہ بھی دُشوار ہے۔
تاہم جاپان کی ایٹمی توانائی ایجنسی کے محققین ایک نئی تیکنیک کے ذریعے پہلی بار اس عنصر کی آئن سازی کی توانائی ( ionisation potential ) جانچنے میں کام یاب ہوئے۔ اس کام یابی کے نتیجے میں ان پر لارینشیئم کے خواص واضح ہوئے۔ تحقیق کے نتائج جاری ہونے کے بعد جاپانی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سائنس داں یوچیرو نگامے نے کہا کہ دوری جدول کے آخری کالم کو، جو لینتھنائیڈز اور ایکٹینائیڈز پر مشتمل ہے، گروپ تھری کالم میں اسکینڈیئم اور یٹریئم کے نیچے رکھا جاسکتا ہے۔
جاپانی سائنس دانوں کی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دوری جدول کی موجودہ ترتیب درست نہیں ہے، اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دوری جدول کی موجودہ ترتیب ٹھیک نہیں ہے اور اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ سائنس دانوں کی طرف سے یہ بات ایک نادر عنصر کے نئے خواص سامنے آنے کے بعد کہی گئی ہے۔ ان کے مطابق لارینشیئم نامی تاب کارعنصر کا دوری جدول میں موجودہ مقام درست نہیں ہے، کیوں کہ ممکنہ طور پر اس کی خصوصیات وہ نہیں ہیں جو اب تک سمجھی جاتی رہی ہیں۔
محققین حال ہی میں ، پہلی بار یہ جاننے میں کام یاب ہوئے ہیں لارینشیئم کے ایک ایٹم کو مدار سے خارج کرنے کے لیے توانائی کی کتنی مقدار درکار ہوتی ہے۔ اس کے بعد ہی انھوں نے کہا ہے کہ دوری جدول میں اس عنصر کو درست جگہ پر نہیں رکھا گیا۔لارینشیئم ایک نایاب عنصر ہے۔ اس کا ایٹمی نمبر 103ہے اور یہ دوری جدول میں '' ایکٹینائیڈز'' نامی تاب کار عناصر کے گروپ میں سب سے نیچے ہے۔ یہ گروپ دوری جدول میں نیچے کی جانب ایک علیٰحدہ بلاک کا حصہ ہے۔
لارینشیئم کو تاب کار عناصر کے گروپ میں رکھا گیا ہے مگر تازہ تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اس کے خواص سوڈیم اور پوٹاشیم کے مماثل ہوسکتے ہیں۔ یہ تحقیق اس بحث کو جنم دے سکتی ہے کہ لارینشیئم کو دوری جدول کے مرکزی یا بالائی حصے میں رکھا جائے۔ اس صورت میں دوری جدول کو نئے سرے سے ترتیب دینا ہوگا، اور کیمیا کے طلبا کو بھی عناصر کی ترتیب ازسرنو یاد کرنی پڑے گی۔
لارینشیئم کو 1961ء میں ایٹمی سائنس داں ارنیسٹ لارینس نے دریافت کیا تھا۔ اس عنصر کو بنانا یا تیار کرنا انتہائی مشکل ہے کیوں کہ یہ چند سیکنڈ سے زیادہ قائم نہیں رہ پاتا۔ یہ عنصر صرف پارٹیکل ایکسلیریٹر میں تخلیق پاسکتا ہے۔ انتہائی مختصر زندگی ہونے کی وجہ سے اس عنصر کا مطالعہ بھی دُشوار ہے۔
تاہم جاپان کی ایٹمی توانائی ایجنسی کے محققین ایک نئی تیکنیک کے ذریعے پہلی بار اس عنصر کی آئن سازی کی توانائی ( ionisation potential ) جانچنے میں کام یاب ہوئے۔ اس کام یابی کے نتیجے میں ان پر لارینشیئم کے خواص واضح ہوئے۔ تحقیق کے نتائج جاری ہونے کے بعد جاپانی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سائنس داں یوچیرو نگامے نے کہا کہ دوری جدول کے آخری کالم کو، جو لینتھنائیڈز اور ایکٹینائیڈز پر مشتمل ہے، گروپ تھری کالم میں اسکینڈیئم اور یٹریئم کے نیچے رکھا جاسکتا ہے۔
جاپانی سائنس دانوں کی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دوری جدول کی موجودہ ترتیب درست نہیں ہے، اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔