وائٹ ہاؤس نے ڈرون حملے میں اپنے ہی شہری کی ہلاکت پر معافی مانگ لی
جنوری میں پاک افغان سرحد پر ڈرون حملے میں مغوی امریکی شہری وارن وائنسٹائن اور ایک اطالوی شہری ہلاک ہوا
وائٹ ہاؤس نے رواں برس جنوری میں پاک افغان سرحد پر امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں اپنے ہی شہری کی ہلاکت پر معافی مانگ لی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کےمطابق ڈرون حملے القاعدہ کے ٹھکانوں پر کیے گئے تھے جس میں امریکی شہری وارن وانسٹائن اور اطالوی مغوی گیوویانی لو پورٹو ہلاک ہوئے جس پر معافی مانگتے ہیں جب کہ واقعے پر امریکی صدر براک اوبام نے کہا ہے کہ امریکا نے اٹلی کے ساتھ مل کر جس منصوبے پر کام کیا تھا وہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جاری مشن تمام رہنما ہدایات کے تحت تھا۔
صدراوباما کا کہنا تھا کہ حاصل شدہ معلومات اور انٹیلی جنس کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف اس آپریشن میں حادثاتی طور پر 2 باشندے مارے گئے جوایک تلخ حقیقت ہے تاہم جنگ کی دھند میں ایسا ہوتا ہے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس آپریشن میں القاعدہ کا لیڈر احمد فاروق بھی مارا گیا اورساتھ ہی القاعدہ سے وابستہ ایک امریکی شہری ایڈم گیڈہن بھی جنوری کے اس حملے میں مارا گیا تھا تاہم اس کی ہلاکت ہمارا ہدف نہیں تھی اور یہ دونوں بھی حادثاتی طور پر مارے گئے۔
واضح رہے کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والا امریکی شہری وارن وائنسٹائن پاکستان میں ایک امریکی کمپنی سے وابستہ کنٹریکٹر تھا اور اسے اگست 2011 میں لاہور سے اغوا کیا گیا تھا۔
وائنسٹائن کی بیوی ایلائن وائنسٹائن نے اس خبر کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کہ ہم بہت پُرامید تھے کہ پاکستانی اور امریکی اپنے تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے میرے شوہر کو بازیاب کرائے گی لیکن دل شکن اور افسوسناک خبر ملی ہے۔ تاہم انہوں نے اغواکاروں کو ہی اپنے شوہر کی موت کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کےمطابق ڈرون حملے القاعدہ کے ٹھکانوں پر کیے گئے تھے جس میں امریکی شہری وارن وانسٹائن اور اطالوی مغوی گیوویانی لو پورٹو ہلاک ہوئے جس پر معافی مانگتے ہیں جب کہ واقعے پر امریکی صدر براک اوبام نے کہا ہے کہ امریکا نے اٹلی کے ساتھ مل کر جس منصوبے پر کام کیا تھا وہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جاری مشن تمام رہنما ہدایات کے تحت تھا۔
صدراوباما کا کہنا تھا کہ حاصل شدہ معلومات اور انٹیلی جنس کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف اس آپریشن میں حادثاتی طور پر 2 باشندے مارے گئے جوایک تلخ حقیقت ہے تاہم جنگ کی دھند میں ایسا ہوتا ہے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس آپریشن میں القاعدہ کا لیڈر احمد فاروق بھی مارا گیا اورساتھ ہی القاعدہ سے وابستہ ایک امریکی شہری ایڈم گیڈہن بھی جنوری کے اس حملے میں مارا گیا تھا تاہم اس کی ہلاکت ہمارا ہدف نہیں تھی اور یہ دونوں بھی حادثاتی طور پر مارے گئے۔
واضح رہے کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والا امریکی شہری وارن وائنسٹائن پاکستان میں ایک امریکی کمپنی سے وابستہ کنٹریکٹر تھا اور اسے اگست 2011 میں لاہور سے اغوا کیا گیا تھا۔
وائنسٹائن کی بیوی ایلائن وائنسٹائن نے اس خبر کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کہ ہم بہت پُرامید تھے کہ پاکستانی اور امریکی اپنے تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے میرے شوہر کو بازیاب کرائے گی لیکن دل شکن اور افسوسناک خبر ملی ہے۔ تاہم انہوں نے اغواکاروں کو ہی اپنے شوہر کی موت کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔