پاکستانی خوش رہنے میں بھارتیوں سے آگے ہیںورلڈ ہیپنیس رپورٹ
158ممالک کی فہرست میں امریکا 15 ویں، برطانیہ 21ویں،جرمنی 26 ویں فرانس 29 ویں اورچین 84 وین نمبر پر ہے
ایک رپورٹ کے مطابق سوئزرلینڈ کے افراد اس کرہ ارض کے سب سے زیادہ خوش رہنے والے افراد ہیں جب کہ اس فہرست میں پاکستان کانمبر 81 واں جب کہ پڑوسی ملک بھارت کو 117 واں نمبر دیا گیا اگر یوں کہا جائے کہ پاکستانی قوم غم کو حوصلے سے سہنے اور خوشی سے جینے کا فن جانتی ہے تو غلط نہ ہوگا۔
اقوام متحدہ کی جاری ورلڈ ہیپینس رپورٹ 2015 کے مطابق دنیا کے 10 سرفہرست ممالک میں سوئٹزر لینڈ کے لوگ غموں سے آزاد اور اس کرہ ارض کے خوش ترین افراد ہیں جب کہ اس کے بعد آئس لینڈ، ڈنمارک، ناروے، کینیڈا، فن لینڈ، ہالینڈ، سوئیڈن، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا نمبرآتا ہے۔ کس ملک کے لوگ کتے خوش ہیں اس کے لیے اس ملک کی تعلیمی معیار، پر کیپٹل انکم، جی ڈی پی، صحت مند زندگی، مختلف معاملات پر چیزوں کے انتخاب میں تبدیلی اور کرپشن سے پاک معاشرہ جیسی خصوصیات کو سامنے رکھا گیا ہے۔
رپورٹ تیارکرنے والے ماہراور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری ساشس کا کہنا تھا سرفہرست ممالک میں زیادہ تر وہی ممالک ہیں جو گزشتہ سال تھے صرف ان کی پوزیشن میں فرق آیا ہے جب کہ ان ممالک کی سر فہرست آنے کی سب سے بڑی وجہ مضبوط سماجی نظام اور ایماندار اور محتسب حکومتوں کا قیام ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ دنیا کے طاقتور ترین ممالک کے افراد اپنی حکومتوں اور سماجی نظام سے خوش نہیں ہیں اور اسی لیے امریکا جیسا ملک 15 ویں، برطانیہ 21ویں،جرمنی 26 ویں اور فرانس 29 ویں نمبر پر ہے۔
جیفری ساشس کا کہنا ہے کہ جو ممالک دنیا کے کم ترین خوشیوں کے مالک اور گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں ہیں ان میں افغانستان ، شام ،ٹوگو، برونڈی، روانڈا، برکینو فیسو، آئیوری کوسٹ اور دیگر افریقی ممالک شامل ہیں جہاں غربت اور افلاس نے گزشتہ کئی دہائیوں سے ڈیرے جما رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کو دنیا کے تمام ممالک میں تقسیم کیا جاتا ہے اور اس کا ہر ملک بہت گہرائی سے مطالعہ کرتا ہے اور اس سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ ہر ملک نے اپنی ترقی کے طے شدہ مقاصد کو کہاں تک حاصل کیا ہے۔ ساشس کا مزید کہنا تھا کہ کسی ملک میں خوشی کے گراف کےلیے دولت کے ساتھ ساتھ ایمانداری، اعتماد، انصاف اور بہتر صحت کو بھی سامنے رکھا جاتا ہے۔
اس 158 ممالک کی ریکنگ میں اگر چہ پاکستان کا نمبر 81 واں ہے جب کہ ایشیا کی ابھرتی ہوئی معاشی قوت کا دعویٰ کرنے والا بھارت 117 ویں نمبر پر ہے جہاں اب بھی لوگ غربت اور معاشی ناہمواریوں کا شکار ہیں لیکن حیرت انگیز طورپرچین بھی ہم سے پیچھے یعنی 84 ویں نمبرپر جب کہ فہرست میں بنگلا دیش 109 اور سری لنکا 132 ویں نمبر پر ہے۔
اقوام متحدہ کی جاری ورلڈ ہیپینس رپورٹ 2015 کے مطابق دنیا کے 10 سرفہرست ممالک میں سوئٹزر لینڈ کے لوگ غموں سے آزاد اور اس کرہ ارض کے خوش ترین افراد ہیں جب کہ اس کے بعد آئس لینڈ، ڈنمارک، ناروے، کینیڈا، فن لینڈ، ہالینڈ، سوئیڈن، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا نمبرآتا ہے۔ کس ملک کے لوگ کتے خوش ہیں اس کے لیے اس ملک کی تعلیمی معیار، پر کیپٹل انکم، جی ڈی پی، صحت مند زندگی، مختلف معاملات پر چیزوں کے انتخاب میں تبدیلی اور کرپشن سے پاک معاشرہ جیسی خصوصیات کو سامنے رکھا گیا ہے۔
رپورٹ تیارکرنے والے ماہراور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری ساشس کا کہنا تھا سرفہرست ممالک میں زیادہ تر وہی ممالک ہیں جو گزشتہ سال تھے صرف ان کی پوزیشن میں فرق آیا ہے جب کہ ان ممالک کی سر فہرست آنے کی سب سے بڑی وجہ مضبوط سماجی نظام اور ایماندار اور محتسب حکومتوں کا قیام ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ دنیا کے طاقتور ترین ممالک کے افراد اپنی حکومتوں اور سماجی نظام سے خوش نہیں ہیں اور اسی لیے امریکا جیسا ملک 15 ویں، برطانیہ 21ویں،جرمنی 26 ویں اور فرانس 29 ویں نمبر پر ہے۔
جیفری ساشس کا کہنا ہے کہ جو ممالک دنیا کے کم ترین خوشیوں کے مالک اور گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں ہیں ان میں افغانستان ، شام ،ٹوگو، برونڈی، روانڈا، برکینو فیسو، آئیوری کوسٹ اور دیگر افریقی ممالک شامل ہیں جہاں غربت اور افلاس نے گزشتہ کئی دہائیوں سے ڈیرے جما رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کو دنیا کے تمام ممالک میں تقسیم کیا جاتا ہے اور اس کا ہر ملک بہت گہرائی سے مطالعہ کرتا ہے اور اس سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ ہر ملک نے اپنی ترقی کے طے شدہ مقاصد کو کہاں تک حاصل کیا ہے۔ ساشس کا مزید کہنا تھا کہ کسی ملک میں خوشی کے گراف کےلیے دولت کے ساتھ ساتھ ایمانداری، اعتماد، انصاف اور بہتر صحت کو بھی سامنے رکھا جاتا ہے۔
اس 158 ممالک کی ریکنگ میں اگر چہ پاکستان کا نمبر 81 واں ہے جب کہ ایشیا کی ابھرتی ہوئی معاشی قوت کا دعویٰ کرنے والا بھارت 117 ویں نمبر پر ہے جہاں اب بھی لوگ غربت اور معاشی ناہمواریوں کا شکار ہیں لیکن حیرت انگیز طورپرچین بھی ہم سے پیچھے یعنی 84 ویں نمبرپر جب کہ فہرست میں بنگلا دیش 109 اور سری لنکا 132 ویں نمبر پر ہے۔