بحرالکاہل کے آرپار تجارتی معاہدے کی حمایت میں حامیوں کی تنقیدکا سامنا کرنا پڑا صدراوباما
اگرایک بھی امریکی خاندان کو نقصان کا خدشہ ہوا تو وہ معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے، امریکی صدر
امریکی صدراوباما نے بحرالکاہل کے آرپار تجارتی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس بارے میں انھوں نے اپنے حامیوں کی تنقید کابھی سامناکیا حالانکہ ان کاملکی کارکنوں کوفروخت کرنے کاکوئی ارادہ نہیں۔
کمیونٹی والنٹیرزگروپ سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ مخالفین کہتے ہیں کہ 11ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے سے درمیانے طبقے کو نقصان ہوگا، امریکی شہریوں کوکم معاوضہ دیاجائے گا۔ ان کاکہنا تھاکہ اگرایک بھی امریکی خاندان کو نقصان کا خدشہ ہوا تو وہ معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔
آئندہ ہفتے وائٹ ہائوس میں جاپانی وزیراعظم شنزوایبے سے ملاقات کے دوران بحرالکاہل کے آرپار آزادانہ تجارت کامعاہدہ اوباماکے ایجنڈے کا سب سے اہم حصہ ہوگا۔ اس معاہدے میں جن ملکوں کی شمولیت کا امکان ہے ان میں آسٹریلیا، برونائی، کینیڈا، چلی، جاپان، ملائیشیا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، پیرو، سنگاپور، امریکا اور ویتنام شامل ہیں۔
کمیونٹی والنٹیرزگروپ سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ مخالفین کہتے ہیں کہ 11ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے سے درمیانے طبقے کو نقصان ہوگا، امریکی شہریوں کوکم معاوضہ دیاجائے گا۔ ان کاکہنا تھاکہ اگرایک بھی امریکی خاندان کو نقصان کا خدشہ ہوا تو وہ معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔
آئندہ ہفتے وائٹ ہائوس میں جاپانی وزیراعظم شنزوایبے سے ملاقات کے دوران بحرالکاہل کے آرپار آزادانہ تجارت کامعاہدہ اوباماکے ایجنڈے کا سب سے اہم حصہ ہوگا۔ اس معاہدے میں جن ملکوں کی شمولیت کا امکان ہے ان میں آسٹریلیا، برونائی، کینیڈا، چلی، جاپان، ملائیشیا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، پیرو، سنگاپور، امریکا اور ویتنام شامل ہیں۔