نیپال میں قیامت خیز زلزلہ
زلزلوں، سیلابوں اور دیگر قدرتی آفات کی بڑی وجوہات ماحولیات میں غیر فطری تبدیلیوں کو قرار دیا جاتا ہے۔
نیپال میں قیامت خیز زلزلے کے نتیجے میں سیکڑوں عمارتیں زمیں بوس ہونے سے ڈیڑھ سے دو ہزار افراد ہلاک جب کہ ہزاروں زخمی ہو گئے ہیں، سیکڑوں ابھی لاپتہ ہیں۔ غیرملکی میڈیا نے ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ زلزلہ جمعہ کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح گیارہ بجے کے لگ بھگ آیا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 درجے بتائی گئی جو کہ انتہائی شدت کی علامت ہے۔ زلزلے کے جھٹکے بھارت کے شمالی علاقوں نئی دہلی، بہار، کولکتہ، جے پور، پٹنہ، اتر پردیش، کے علاوہ چین میں تبت، بنگلہ دیش میں ڈھاکا اور پاکستان میں پشاور، اسلام آباد، لاہور و دیگر علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔ سب سے زیادہ تباہی نیپال میں ہوئی۔ پاکستان نے نیپالی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے امدادی سامان سے بھرے ہوئے چار طیارے روانہ کر دیے ہیں۔
زلزلے میں ساری تباہی عمارات کے یا پہاڑی تودوں کے گرنے سے ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ جاپان نے، جہاں پر دنیا میں سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں ایسی عمارات تعمیر کر لی ہیں جو زلزلے کے جھٹکے برداشت کر سکیں تا کہ مکین محفوظ رہیں۔ زلزلوں، سیلابوں اور دیگر قدرتی آفات کی بڑی وجوہات ماحولیات میں غیر فطری تبدیلیوں کو قرار دیا جاتا ہے۔ جنگلات کی وسیع پیمانے پرکٹائی اور پہاڑوں پر درختوں کا بیدردی سے کاٹا جانا پہاڑی تودوں کے گرنے کا باعث بنتا ہے جب کہ جنگلات ماحولیات کے حوالے سے پھیپھڑوں کا کام کرتے ہیں۔زیر زمین سرگرمیوں سے بھی زمین کی ہیت میں تبدیلی آ رہی ہے۔ نیپال میں زلزلے سے سیکڑوں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں، سڑکوں میں شگاف پڑ گئے، مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ کئی دیہات مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔
ماؤنٹ ایورسٹ کا بیس کیمپ بھی تباہ ہوگیا جہاں غیرملکی کوہ پیماؤں سمیت ایک ہزار کے قریب افراد موجود تھے۔ نیپال میں پاکستانی سفیر ارشد سعود کا کہنا ہے کہ وہاں تمام پاکستانی خیریت سے ہیں اور سفارت خانے سے رابطے میں ہیں۔ادھر ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان زلزلوں کی زد میں ہے اور کسی بھی وقت زلزلے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ نیپال کے تباہ کن زلزلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے لیے دنیا بھر سے وسیع پیمانے پر امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہو گی محض ایک دو ممالک کی مدد کافی نہیں ہو گی۔قدرتی آفات میں زلزلے ایک ایسی آفت ہے جن سے فوری بچاؤ کے امکانات کم ہیں تاہم ایسے اقدامات ضرور کیے جا سکتے ہیں جنھیں بروئے کار لا کر نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ پیش بندی کے طور پر زلزلے کی پیشگی اطلاع کا نظام بنائے اور زلزلے سے محفوظ رہنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔
زلزلے میں ساری تباہی عمارات کے یا پہاڑی تودوں کے گرنے سے ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ جاپان نے، جہاں پر دنیا میں سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں ایسی عمارات تعمیر کر لی ہیں جو زلزلے کے جھٹکے برداشت کر سکیں تا کہ مکین محفوظ رہیں۔ زلزلوں، سیلابوں اور دیگر قدرتی آفات کی بڑی وجوہات ماحولیات میں غیر فطری تبدیلیوں کو قرار دیا جاتا ہے۔ جنگلات کی وسیع پیمانے پرکٹائی اور پہاڑوں پر درختوں کا بیدردی سے کاٹا جانا پہاڑی تودوں کے گرنے کا باعث بنتا ہے جب کہ جنگلات ماحولیات کے حوالے سے پھیپھڑوں کا کام کرتے ہیں۔زیر زمین سرگرمیوں سے بھی زمین کی ہیت میں تبدیلی آ رہی ہے۔ نیپال میں زلزلے سے سیکڑوں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں، سڑکوں میں شگاف پڑ گئے، مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ کئی دیہات مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔
ماؤنٹ ایورسٹ کا بیس کیمپ بھی تباہ ہوگیا جہاں غیرملکی کوہ پیماؤں سمیت ایک ہزار کے قریب افراد موجود تھے۔ نیپال میں پاکستانی سفیر ارشد سعود کا کہنا ہے کہ وہاں تمام پاکستانی خیریت سے ہیں اور سفارت خانے سے رابطے میں ہیں۔ادھر ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان زلزلوں کی زد میں ہے اور کسی بھی وقت زلزلے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ نیپال کے تباہ کن زلزلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے لیے دنیا بھر سے وسیع پیمانے پر امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہو گی محض ایک دو ممالک کی مدد کافی نہیں ہو گی۔قدرتی آفات میں زلزلے ایک ایسی آفت ہے جن سے فوری بچاؤ کے امکانات کم ہیں تاہم ایسے اقدامات ضرور کیے جا سکتے ہیں جنھیں بروئے کار لا کر نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ پیش بندی کے طور پر زلزلے کی پیشگی اطلاع کا نظام بنائے اور زلزلے سے محفوظ رہنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔