میں کوئی ڈاکٹر نہیں جو اسپتال جاکر مریضوں کا علاج کروں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ 20 گھنٹے بعد مریضوں کی عیادت کرنے اسپتال پہنچے اور میڈیا کے سوالات پر سیخ پا ہوگئے
KARACHI:
شہر میں تباہ کن بارشوں سے ہلاکتوں کے بعد بلاخر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا خواب غفلت سے جاگ کر مریضوں کی عیادت کے لیے اسپتال پہنچ گئے تاہم انہوں نے اپنے سر سے تمام ذمہ داریوں کا بوجھ اتارتے ہوئے میڈیا پر سنسنی پھیلانے کا الزام عائد کردیا ہے جب کہ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وہ کوئی ڈاکٹر نہیں جو اسپتال جاکر مریضوں کا علاج کریں وہ تو صرف حوصلہ افزائی کے لیے اسپتال جاتے ہیں۔
پشاورمیں لیڈی ریڈنگ اسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ پشاور میں بارشوں کے بعد شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی، ان کے وزرا اور پارٹی کے دیگر لوگ اسپتال میں موجود تھے جب کہ وہ کوئی ڈاکٹر نہیں جو اسپتال پہنچ کر مریضوں کا علاج کریں وہ صرف حوصلہ افزائی کے لیے اسپتال جاتے ہیں۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بارشوں کے نتیجے میں جو گھر تباہ ہوئے ہیں ان کو دوبارہ تعمیر کرائیں گے، میڈیا حادثات پر سنسنی نہ پھیلائے اور تخمینہ بھی خود لگائے کیونکہ ان کے پاس کوئی جادو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حادثات کے لیے ہمارے پاس کوئی فورس نہیں صرف ریسکیو 1122 کے تحت کام کررہے ہیں اگر ہمارے پاس کوئی فورس ہوتی تو فوج کو کیوں بلاتے لہٰذا ہمارے پاس ایسے کوئی وسائل نہیں جو ہم راتوں رات ہزاروں افراد کو نکال سکیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنی توپوں کا رخ میڈیا کی طرف کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا کے کہنے پر نہ کہیں آتے ہیں اور نہ ہی جاتے ہیں ان کا اپنا سسٹم ہے جس کے تحت وہ چلتے ہیں۔
وزیراعظم نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کیلیے 5لاکھ اور زخمیوں کیلیے 50ہزار روپے امداد کا اعلان کیا ہے جب کہ صوبائی حکومت نے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلیے 10 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جب کہ بیت المال نے پشاور کے حالیہ طوفانی و بارشوں کے نتیجے میں یتیم ہونے والے بچوں کی مکمل کفالت کا اعلان کیا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ ریحام خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں اس وقت ہونے والی بارشیں غیر موسمی ہیں جس کی وجہ ماحولیاتی تغیرات ہیں جس پر ہمیں توجہ دینا ہوگی، گزشتہ روز ہونے والی بارشوں سے پشاور،نوشہرہ اورچارسدہ سب سے زیادہ متاثرہوئے، بارش سے ہونے والے حادثات کے باعث زخمی ہونے والوں کا بہترین علاج کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمیشن میں مصروفیت کی وجہ سے نہیں آسکے اور وہ بھی خراب موسم کی وجہ سے بذریعہ سڑک پشاور پہنچی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی سے براہ راست رابطے میں ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2o5cb3_reham-khan_news
ریحام خان نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے کسی بھی معاملے پر منصوبی بندی نہیں کی۔ موجودہ دور میں سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ زلزلوں اور طوفانوں سے متعلق کئی روز پہلے ہی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔ محکمہ موسمیات نے طوفان کے بارے میں پیشگی اطلاع نہیں دی، اگر ایسا ہوجاتا تو جانی نقصان سے بچنے کے لئے اقدامات کئے جاسکتے تھے۔ محکمہ موسمیات نے اب آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے ، وہ دعا گو ہیں کہ اس سے مزید نقصان نہ ہو۔
پشاور میں طوفانی بارش اور ژالہ باری سے جاں بحق ہونیوالوں کو آبائی قبرستانوں میں سپردخاک کر دیا گیا، جاں بحق30 افراد کی نماز جنازہ مختلف علاقوں میں ادا کی گئی، اس موقع پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے میں آئے، جنازے اٹھنے پر کہرام مچ گیا، لوگ اپنے پیاروں کی میتوں سے لپٹ لپٹ کر روتے رہے، مذکورہ علاقوں میں سوگ کا عالم تھا اور ہر آنکھ پرنم تھی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2o5abo_cm-kpk_news
شہر میں تباہ کن بارشوں سے ہلاکتوں کے بعد بلاخر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا خواب غفلت سے جاگ کر مریضوں کی عیادت کے لیے اسپتال پہنچ گئے تاہم انہوں نے اپنے سر سے تمام ذمہ داریوں کا بوجھ اتارتے ہوئے میڈیا پر سنسنی پھیلانے کا الزام عائد کردیا ہے جب کہ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وہ کوئی ڈاکٹر نہیں جو اسپتال جاکر مریضوں کا علاج کریں وہ تو صرف حوصلہ افزائی کے لیے اسپتال جاتے ہیں۔
پشاورمیں لیڈی ریڈنگ اسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ پشاور میں بارشوں کے بعد شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی، ان کے وزرا اور پارٹی کے دیگر لوگ اسپتال میں موجود تھے جب کہ وہ کوئی ڈاکٹر نہیں جو اسپتال پہنچ کر مریضوں کا علاج کریں وہ صرف حوصلہ افزائی کے لیے اسپتال جاتے ہیں۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بارشوں کے نتیجے میں جو گھر تباہ ہوئے ہیں ان کو دوبارہ تعمیر کرائیں گے، میڈیا حادثات پر سنسنی نہ پھیلائے اور تخمینہ بھی خود لگائے کیونکہ ان کے پاس کوئی جادو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حادثات کے لیے ہمارے پاس کوئی فورس نہیں صرف ریسکیو 1122 کے تحت کام کررہے ہیں اگر ہمارے پاس کوئی فورس ہوتی تو فوج کو کیوں بلاتے لہٰذا ہمارے پاس ایسے کوئی وسائل نہیں جو ہم راتوں رات ہزاروں افراد کو نکال سکیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنی توپوں کا رخ میڈیا کی طرف کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا کے کہنے پر نہ کہیں آتے ہیں اور نہ ہی جاتے ہیں ان کا اپنا سسٹم ہے جس کے تحت وہ چلتے ہیں۔
وزیراعظم نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کیلیے 5لاکھ اور زخمیوں کیلیے 50ہزار روپے امداد کا اعلان کیا ہے جب کہ صوبائی حکومت نے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلیے 10 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جب کہ بیت المال نے پشاور کے حالیہ طوفانی و بارشوں کے نتیجے میں یتیم ہونے والے بچوں کی مکمل کفالت کا اعلان کیا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ ریحام خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں اس وقت ہونے والی بارشیں غیر موسمی ہیں جس کی وجہ ماحولیاتی تغیرات ہیں جس پر ہمیں توجہ دینا ہوگی، گزشتہ روز ہونے والی بارشوں سے پشاور،نوشہرہ اورچارسدہ سب سے زیادہ متاثرہوئے، بارش سے ہونے والے حادثات کے باعث زخمی ہونے والوں کا بہترین علاج کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمیشن میں مصروفیت کی وجہ سے نہیں آسکے اور وہ بھی خراب موسم کی وجہ سے بذریعہ سڑک پشاور پہنچی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی سے براہ راست رابطے میں ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2o5cb3_reham-khan_news
ریحام خان نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے کسی بھی معاملے پر منصوبی بندی نہیں کی۔ موجودہ دور میں سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ زلزلوں اور طوفانوں سے متعلق کئی روز پہلے ہی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔ محکمہ موسمیات نے طوفان کے بارے میں پیشگی اطلاع نہیں دی، اگر ایسا ہوجاتا تو جانی نقصان سے بچنے کے لئے اقدامات کئے جاسکتے تھے۔ محکمہ موسمیات نے اب آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے ، وہ دعا گو ہیں کہ اس سے مزید نقصان نہ ہو۔
پشاور میں طوفانی بارش اور ژالہ باری سے جاں بحق ہونیوالوں کو آبائی قبرستانوں میں سپردخاک کر دیا گیا، جاں بحق30 افراد کی نماز جنازہ مختلف علاقوں میں ادا کی گئی، اس موقع پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے میں آئے، جنازے اٹھنے پر کہرام مچ گیا، لوگ اپنے پیاروں کی میتوں سے لپٹ لپٹ کر روتے رہے، مذکورہ علاقوں میں سوگ کا عالم تھا اور ہر آنکھ پرنم تھی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2o5abo_cm-kpk_news