دھاندلی کا منصوبہ ن لیگ نے بنایا ٹھوس شواہد نہیں تحریک انصاف
(ق)لیگ کی ڈی جی آئی ایس آئی،ایم آئی کی طلبی کی استدعا،پی پی،جماعت اسلامی،متحدہ،اے این پی نےبھی سوالنامےکاجواب دیدیا
MIRANSHAH:
تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی سمیت جوڈیشل کمیشن کی کارروائی میں شامل تمام21 جماعتوں نے سوالنامے کا جواب جمع کرا دیا جب کہ دوسری جانب کمیشن نے کارروائی آگے بڑھانے کے لیے طریقہ کار طے کر لیا ہے اور5مئی سے الزامات کے حق میں شہادتیں ریکارڈ کرنے اورگواہوں پرجرح کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن میں سب سے پہلے تحریک انصاف شہادتیں اورگواہ پیش کرے گی جب کہ (ن) لیگ کے وکلا جرح کریں گے، تحریک انصاف نے اپنے جواب میں کہا کہ بادی النظرمیں دھاندلی ہوئی اور جوڈیشل کمیشن کی ذمے داری ہے کہ وہ حقائق سامنے لائے، الزامات کے حق میں ٹھوس مواد دینے سے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اس نے کہا کہ ریکارڈ تک اس کی رسائی نہیں، جتنا مواد تھا انکوائری کمیشن کودے دیا گیا ہے،انکوائری کمیشن 75حلقوں کے ریکارڈ کا جائزہ لے اور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی، چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کو طلب کرکے ان کے بیانات قلمبند کرے اور تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے، دھاندلی کا منصوبہ (ن) لیگ کا تھا اور اسے ریٹرننگ افسران کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔
بی بی سی کے مطابق پی ٹی آئی کے جواب میں کہا گیا کہ (ن) لیگ کے سیاسی ونگ نے پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں دھاندلی کی منصوبہ بندی کی اور بیوروکریسی نے ان کی معاونت کی، (ق) لیگ نے اپنے جواب میں کہا کہ منظم دھاندلی چیف الیکشن کمشنر اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کے استعفے اور ایڈیشنل سیکریٹری افضل خان کے بیانات سے ثابت ہوچکی ہے، (ق) لیگ نے دھاندلی کی منصوبہ بندی کوعملی جامہ پہنانے کا الزام دبے الفاظ میں سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری پرعائد کیا اورکہا کہ یہ عام خیال ہے کہ پرویزمشرف نے ان کی حکومت میں سابق چیف جسٹس کو برطرف کیا اور (ن ) لیگ ان جماعتوں میں شامل تھی جس نے ان کی بحالی کی حمایت کی،عدلیہ کے ذریعے پیپلزپارٹی اور(ق) لیگ کو نیچا دکھانے کا عمل اس حقیقت سے واضح ہے کہ پی پی پی پی کے ایک وزیر اعظم کوہٹایا گیا اور ہرحکومتی فیصلے پرازخود نوٹس لیا گیا جب کہ پنجاب میں (ن) لیگ کی غلط طرز حکومت اور بے قاعدگیوں کو نظر انداز کیا گیا،دھاندلی کا منصوبہ ریٹرننگ افسران کے ذریعے تکمیل کو پہنچا، (ق) لیگ نے پرویزالہی، وجاہت حسین، طالب نکئی سمیت 25 گواہوں کی فہرست دی ہے جب کہ حقائق جاننے کے لیے 10 افراد ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، رجسٹرار سپریم کورٹ، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ،سیکریٹری الیکشن کمیشن، سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان، سابق چیف الیکشن کمشنرز فخر الدین جی ابراہیم،اور حامد علی مرزا، فافین کے سربراہ مدثر رضوی اورکچھ صحافیوں کو بھی طلب کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
جماعت اسلامی نے الزام لگایا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں ایم کیوایم نے الیکشن عملے کی ملی بھگت سے دھاندلی کی جب کہ فاٹا میں گورنرانجنیئر شوکت اللہ نے دھاندلی کا منصوبہ بنایا اوراسے عملی جامہ پہنایا۔ این این آئی کے مطابق ایم کیوایم نے کہا کہ ہمیں آزادانہ طور پر الیکشن لڑنے سے روکا گیا اور طالبان اور جہادی تنظیموں نے انتخابی مہم نہیں چلانے دی۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران ارباب غلام رحیم کی جماعت پیپلزمسلم لیگ کے وکیل اظہر رشید پیش ہوئے اور الزام لگایا کہ سندھ میں دھاندلی کا منصوبہ پی پی پی کا تھا اس پرکمیشن نے پیپلزپارٹی کو نوٹس جاری کردیااوراعتزاز احسن کو ہدایت کی کہ 2 دن میں اس کا جواب جمع کرائیں، مہاجرقومی موومنٹ حقیقی کے وکیل حشمت علی حبیب نے بتایا کہ کراچی اور اندرون سندھ کی 27نشستوں پرمنظم دھاندلی کی گئی جب کہ الیکشن کمیشن نے بھی ان کی درخواست کاجواب جمع نہیں کرایا،کمیشن نے الیکشن کمیشن کو 2 دن میں جواب جمع کرنے کی ہدایت کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں منظم دھاندلی کے لیے تحریک طالبان کو استعمال کیا گیا اوراس کا فائدہ تحریک انصاف، جماعت اسلامی کوہوا، وہ لوگ منتخب ہوئے جن کی سیاسی حیثیت نہیں تھی،خودکش حملوں میں ہمارے سینئر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکن جاں بحق ہوئے، ان دونوں جماعتوں نے بعض سوالات کا جواب نہیں دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے سوالنامہ اس لیے دیا تھا تاکہ اصل تصویر سامنے آجائے اور جلد کسی نتیجے پر پہنچا جائے، اگر کسی جماعت نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا ہے تواس سے فرق نہیں پڑتا، بعدازاں وکلا کی تجویز پر کمیشن نے ان کیمرہ میٹنگ میں کمیشن کی کارروائی کا طریقہ کار طے کیا، کارروائی میں شامل سیاسی جماعتیں لگائے گئے الزامات کے حق میں باری باری شہادتیں پیش کریں گی جب کہ فریق مخالف کے وکلا گواہوں پر جرح کریں گے،سب سے پہلے تحریک انصاف کو منگل کے روزالزامات کے حق میں شہادتیں اور گواہ پیش کرنے جب کہ (ن) لیگ کے وکیل کو گواہوں پر جرح کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا اور سیاستدان کمیشن کی رپورٹ آنے تک تبصروں سے گریز کریں، ابھی کارروائی جاری ہے لیکن میڈیا میں نتیجہ پہلے ہی آگیا ہے، ابھی سے فیصلہ نہ دیں، جو بھی رپورٹ ہوگی اسے عام کر دیا جائے گا۔ بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمیشن کی کارروائی بند کمرے میں بھی کی جا سکتی ہے۔ این این آئی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ناصر الملک نے کہا کہ میڈیا پرکمیشن کی کارروائی کے حوالے سے بہت پروگرام ہورہے ہیں، سلسلہ بند نہ ہواتو اِن کیمرا کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن کو جواب دے دیا ہے اب گواہوں کو بلائیں گے جس کے لیے مشاورت جاری ہے، ہمارے پاس دھاندلی کی ایک لاکھ 26 ہزار دستاویزات ہیں، اگلی سماعت پر 74 حلقوں کے ثبوت کمیشن میں پیش کریں گے اور دل کہتا ہے کمیشن سے ایسا فیصلہ آئے گا کہ انتخابات اسی سال ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی میں مدد دینے والوں کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیرمین بنا دیا گیا جہاں نظام کی خرابی کی تصدیق شہریار خان کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2ofzpd_imran-khan_news
تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی سمیت جوڈیشل کمیشن کی کارروائی میں شامل تمام21 جماعتوں نے سوالنامے کا جواب جمع کرا دیا جب کہ دوسری جانب کمیشن نے کارروائی آگے بڑھانے کے لیے طریقہ کار طے کر لیا ہے اور5مئی سے الزامات کے حق میں شہادتیں ریکارڈ کرنے اورگواہوں پرجرح کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن میں سب سے پہلے تحریک انصاف شہادتیں اورگواہ پیش کرے گی جب کہ (ن) لیگ کے وکلا جرح کریں گے، تحریک انصاف نے اپنے جواب میں کہا کہ بادی النظرمیں دھاندلی ہوئی اور جوڈیشل کمیشن کی ذمے داری ہے کہ وہ حقائق سامنے لائے، الزامات کے حق میں ٹھوس مواد دینے سے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اس نے کہا کہ ریکارڈ تک اس کی رسائی نہیں، جتنا مواد تھا انکوائری کمیشن کودے دیا گیا ہے،انکوائری کمیشن 75حلقوں کے ریکارڈ کا جائزہ لے اور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی، چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کو طلب کرکے ان کے بیانات قلمبند کرے اور تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے، دھاندلی کا منصوبہ (ن) لیگ کا تھا اور اسے ریٹرننگ افسران کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔
بی بی سی کے مطابق پی ٹی آئی کے جواب میں کہا گیا کہ (ن) لیگ کے سیاسی ونگ نے پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں دھاندلی کی منصوبہ بندی کی اور بیوروکریسی نے ان کی معاونت کی، (ق) لیگ نے اپنے جواب میں کہا کہ منظم دھاندلی چیف الیکشن کمشنر اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کے استعفے اور ایڈیشنل سیکریٹری افضل خان کے بیانات سے ثابت ہوچکی ہے، (ق) لیگ نے دھاندلی کی منصوبہ بندی کوعملی جامہ پہنانے کا الزام دبے الفاظ میں سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری پرعائد کیا اورکہا کہ یہ عام خیال ہے کہ پرویزمشرف نے ان کی حکومت میں سابق چیف جسٹس کو برطرف کیا اور (ن ) لیگ ان جماعتوں میں شامل تھی جس نے ان کی بحالی کی حمایت کی،عدلیہ کے ذریعے پیپلزپارٹی اور(ق) لیگ کو نیچا دکھانے کا عمل اس حقیقت سے واضح ہے کہ پی پی پی پی کے ایک وزیر اعظم کوہٹایا گیا اور ہرحکومتی فیصلے پرازخود نوٹس لیا گیا جب کہ پنجاب میں (ن) لیگ کی غلط طرز حکومت اور بے قاعدگیوں کو نظر انداز کیا گیا،دھاندلی کا منصوبہ ریٹرننگ افسران کے ذریعے تکمیل کو پہنچا، (ق) لیگ نے پرویزالہی، وجاہت حسین، طالب نکئی سمیت 25 گواہوں کی فہرست دی ہے جب کہ حقائق جاننے کے لیے 10 افراد ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، رجسٹرار سپریم کورٹ، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ،سیکریٹری الیکشن کمیشن، سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان، سابق چیف الیکشن کمشنرز فخر الدین جی ابراہیم،اور حامد علی مرزا، فافین کے سربراہ مدثر رضوی اورکچھ صحافیوں کو بھی طلب کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
جماعت اسلامی نے الزام لگایا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں ایم کیوایم نے الیکشن عملے کی ملی بھگت سے دھاندلی کی جب کہ فاٹا میں گورنرانجنیئر شوکت اللہ نے دھاندلی کا منصوبہ بنایا اوراسے عملی جامہ پہنایا۔ این این آئی کے مطابق ایم کیوایم نے کہا کہ ہمیں آزادانہ طور پر الیکشن لڑنے سے روکا گیا اور طالبان اور جہادی تنظیموں نے انتخابی مہم نہیں چلانے دی۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران ارباب غلام رحیم کی جماعت پیپلزمسلم لیگ کے وکیل اظہر رشید پیش ہوئے اور الزام لگایا کہ سندھ میں دھاندلی کا منصوبہ پی پی پی کا تھا اس پرکمیشن نے پیپلزپارٹی کو نوٹس جاری کردیااوراعتزاز احسن کو ہدایت کی کہ 2 دن میں اس کا جواب جمع کرائیں، مہاجرقومی موومنٹ حقیقی کے وکیل حشمت علی حبیب نے بتایا کہ کراچی اور اندرون سندھ کی 27نشستوں پرمنظم دھاندلی کی گئی جب کہ الیکشن کمیشن نے بھی ان کی درخواست کاجواب جمع نہیں کرایا،کمیشن نے الیکشن کمیشن کو 2 دن میں جواب جمع کرنے کی ہدایت کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں منظم دھاندلی کے لیے تحریک طالبان کو استعمال کیا گیا اوراس کا فائدہ تحریک انصاف، جماعت اسلامی کوہوا، وہ لوگ منتخب ہوئے جن کی سیاسی حیثیت نہیں تھی،خودکش حملوں میں ہمارے سینئر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکن جاں بحق ہوئے، ان دونوں جماعتوں نے بعض سوالات کا جواب نہیں دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے سوالنامہ اس لیے دیا تھا تاکہ اصل تصویر سامنے آجائے اور جلد کسی نتیجے پر پہنچا جائے، اگر کسی جماعت نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا ہے تواس سے فرق نہیں پڑتا، بعدازاں وکلا کی تجویز پر کمیشن نے ان کیمرہ میٹنگ میں کمیشن کی کارروائی کا طریقہ کار طے کیا، کارروائی میں شامل سیاسی جماعتیں لگائے گئے الزامات کے حق میں باری باری شہادتیں پیش کریں گی جب کہ فریق مخالف کے وکلا گواہوں پر جرح کریں گے،سب سے پہلے تحریک انصاف کو منگل کے روزالزامات کے حق میں شہادتیں اور گواہ پیش کرنے جب کہ (ن) لیگ کے وکیل کو گواہوں پر جرح کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا اور سیاستدان کمیشن کی رپورٹ آنے تک تبصروں سے گریز کریں، ابھی کارروائی جاری ہے لیکن میڈیا میں نتیجہ پہلے ہی آگیا ہے، ابھی سے فیصلہ نہ دیں، جو بھی رپورٹ ہوگی اسے عام کر دیا جائے گا۔ بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمیشن کی کارروائی بند کمرے میں بھی کی جا سکتی ہے۔ این این آئی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ناصر الملک نے کہا کہ میڈیا پرکمیشن کی کارروائی کے حوالے سے بہت پروگرام ہورہے ہیں، سلسلہ بند نہ ہواتو اِن کیمرا کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن کو جواب دے دیا ہے اب گواہوں کو بلائیں گے جس کے لیے مشاورت جاری ہے، ہمارے پاس دھاندلی کی ایک لاکھ 26 ہزار دستاویزات ہیں، اگلی سماعت پر 74 حلقوں کے ثبوت کمیشن میں پیش کریں گے اور دل کہتا ہے کمیشن سے ایسا فیصلہ آئے گا کہ انتخابات اسی سال ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی میں مدد دینے والوں کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیرمین بنا دیا گیا جہاں نظام کی خرابی کی تصدیق شہریار خان کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2ofzpd_imran-khan_news