ملکی کرکٹ فیکٹری سے ورلڈ کلاس پلیئرز کی پروڈکشن بند
راتوں رات تبدیلی نہیں آ سکتی، دوبارہ مثبت نتائج کے حصول میں4،5 سال لگیں گے،چیئرمین
ملکی کرکٹ فیکٹری سے ورلڈکلاس پلیئرز کی پروڈکشن بند ہو گئی، چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے اعتراف کیاکہ اچھے کھلاڑی سامنے نہیں آ رہے، ان کے مطابق راتوں رات تبدیلی نہیں آ سکتی۔
تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی ان دنوں روبہ زوال ہے، مسلسل ناقص کارکردگی ون ڈے تاریخ کی بدترین نویں پوزیشن پر لے آئی، پہلی بار بنگلہ دیش نے تینوں ون ڈے ہرا کر کلین سوئپ کیا، واحد ٹی ٹوئنٹی میں بھی شکست دی، کھلنا ٹیسٹ میں پاکستانی فتح کا امکان روشن تھا مگر دوسری اننگز میں ناقص بولنگ کے سبب میچ ڈرا ہو گیا۔
اس حوالے سے جب نمائندہ ''ایکسپریس'' نے چیئرمین بورڈ شہریارخان سے گفتگو کی تو انھوں نے کہا کہ ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے،1،2 کھلاڑیوں کی تبدیلی سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا، راتوں رات تبدیلی نہیں آئے گی، دوبارہ تواتر سے اچھے نتائج دینے میں4،5 سال لگیں گے، ہم اس حوالے سے ایک ماسٹر پلان تیار کر رہے ہیں جو بہت جلد میڈیا اور عوام کے سامنے لایا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ شکستوں پر کوچز پر الزام دھرنا درست نہیں، یہ تو بہت چھوٹی چیز ہے۔
ہماری کرکٹ کا مسئلہ بہت بڑا اور اسے حکمت عملی کے ساتھ حل کرنا ہوگا، بدقسمتی سے اس وقت ملک میں اچھے ورلڈکلاس کرکٹرز سامنے نہیں آ رہے، فٹنس کا معیار بھی ٹھیک نہیں، بنگلہ دیشی ٹیم فٹنس اور فیلڈنگ میں ہم سے کہیں آگے نظر آتی ہے، ون ڈے کرکٹ میں اس سے30،40رنز کا فرق تو پڑ ہی جاتا ہے ۔
اسی طرح کوئی ایک اچھا رن آؤٹ بھی نتیجہ تبدیل کر دیتا ہے، شہریارخان نے کہا کہ جیتا ہوئے میچ ڈرا ہونے پر افسوس ہوا، درحقیقت بنگلہ دیشی ٹیم نے بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ، اسے کریڈٹ دینا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ میں بدھ کو ڈھاکا جا رہا ہوں، وہاں پاک بنگلہ دیش دوسرا ٹیسٹ دیکھنے کے ساتھ کھلاڑیوں اور سپورٹنگ اسٹاف سے بھی ملاقات کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی ان دنوں روبہ زوال ہے، مسلسل ناقص کارکردگی ون ڈے تاریخ کی بدترین نویں پوزیشن پر لے آئی، پہلی بار بنگلہ دیش نے تینوں ون ڈے ہرا کر کلین سوئپ کیا، واحد ٹی ٹوئنٹی میں بھی شکست دی، کھلنا ٹیسٹ میں پاکستانی فتح کا امکان روشن تھا مگر دوسری اننگز میں ناقص بولنگ کے سبب میچ ڈرا ہو گیا۔
اس حوالے سے جب نمائندہ ''ایکسپریس'' نے چیئرمین بورڈ شہریارخان سے گفتگو کی تو انھوں نے کہا کہ ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے،1،2 کھلاڑیوں کی تبدیلی سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا، راتوں رات تبدیلی نہیں آئے گی، دوبارہ تواتر سے اچھے نتائج دینے میں4،5 سال لگیں گے، ہم اس حوالے سے ایک ماسٹر پلان تیار کر رہے ہیں جو بہت جلد میڈیا اور عوام کے سامنے لایا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ شکستوں پر کوچز پر الزام دھرنا درست نہیں، یہ تو بہت چھوٹی چیز ہے۔
ہماری کرکٹ کا مسئلہ بہت بڑا اور اسے حکمت عملی کے ساتھ حل کرنا ہوگا، بدقسمتی سے اس وقت ملک میں اچھے ورلڈکلاس کرکٹرز سامنے نہیں آ رہے، فٹنس کا معیار بھی ٹھیک نہیں، بنگلہ دیشی ٹیم فٹنس اور فیلڈنگ میں ہم سے کہیں آگے نظر آتی ہے، ون ڈے کرکٹ میں اس سے30،40رنز کا فرق تو پڑ ہی جاتا ہے ۔
اسی طرح کوئی ایک اچھا رن آؤٹ بھی نتیجہ تبدیل کر دیتا ہے، شہریارخان نے کہا کہ جیتا ہوئے میچ ڈرا ہونے پر افسوس ہوا، درحقیقت بنگلہ دیشی ٹیم نے بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ، اسے کریڈٹ دینا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ میں بدھ کو ڈھاکا جا رہا ہوں، وہاں پاک بنگلہ دیش دوسرا ٹیسٹ دیکھنے کے ساتھ کھلاڑیوں اور سپورٹنگ اسٹاف سے بھی ملاقات کروں گا۔