بھارتی فوج کے درندہ صفت کرنل نے ذہنی معذور مسلم لڑکی کی عزت تار تار کردی
لڑکی سے زیادتی ثابت ہوگئی لیکن پولیس نے ٹھوس شواہد ملنے تک ملزم کے خلاف کارروائی سے انکار کردیا
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے سیکڑوں خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں لیکن اب ان کی درندگی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ وہ اپنے ہی ملک کی ذہنی معذور خواتین کو بھی نہیں بخشتے اور ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا بھارت کے شہر ناشک میں۔
ریاست مہاراشٹر کے شہر ناشک کے علاقے سنساری کی رہائشی لڑکی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی 23 سالہ بہن ذہنی طورپرمعذور ہے اورجب 30 اپریل کو وہ گم ہو ئی تو انہوں نے اس کی تلاش میں پورا علاقہ چھان مارا لیکن وہ نہیں ملی، اسی دوران علاقے والوں نے بتایا کہ اسے آخری بار فوج کے کرنل کے گھر کے قریب دیکھا گیا تھا، جب انہوں نے کرنل کے گھر میں جانے کی کوشش کی تو اس نے ہمیں روک دیا، اسی دوران ان کے بوڑھے والد نے پچھلے دروازے سے گھر میں گھسنے کی کوشش کی تو کرنل نے انہیں زد و کوب کیا اور مسلسل لڑکی کی گھر میں موجودگی سے انکار کیا لیکن بعد میں ان کی بہن اسی کے گھر سے برآمد ہوئی۔
ناشک کے ڈپٹی کمشنر وجے پاٹل کا کہنا ہے کہ پولیس نے مقدمے کے اندراج پر مذکورہ فوجی افسر کو حراست میں لے کر قانونی کارروائی شروع کردی ہے، ابتدائی طبی معائنے میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے تاہم ٹھوس شواہد آنے کے بعد ہی ملزم کے خلاف باضابطہ قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
ریاست مہاراشٹر کے شہر ناشک کے علاقے سنساری کی رہائشی لڑکی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی 23 سالہ بہن ذہنی طورپرمعذور ہے اورجب 30 اپریل کو وہ گم ہو ئی تو انہوں نے اس کی تلاش میں پورا علاقہ چھان مارا لیکن وہ نہیں ملی، اسی دوران علاقے والوں نے بتایا کہ اسے آخری بار فوج کے کرنل کے گھر کے قریب دیکھا گیا تھا، جب انہوں نے کرنل کے گھر میں جانے کی کوشش کی تو اس نے ہمیں روک دیا، اسی دوران ان کے بوڑھے والد نے پچھلے دروازے سے گھر میں گھسنے کی کوشش کی تو کرنل نے انہیں زد و کوب کیا اور مسلسل لڑکی کی گھر میں موجودگی سے انکار کیا لیکن بعد میں ان کی بہن اسی کے گھر سے برآمد ہوئی۔
ناشک کے ڈپٹی کمشنر وجے پاٹل کا کہنا ہے کہ پولیس نے مقدمے کے اندراج پر مذکورہ فوجی افسر کو حراست میں لے کر قانونی کارروائی شروع کردی ہے، ابتدائی طبی معائنے میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے تاہم ٹھوس شواہد آنے کے بعد ہی ملزم کے خلاف باضابطہ قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔