بدین میں ذوالفقارمرزا کے خلاف تھانے پر دھاوا بولنے کے الزام میں دہشتگردی کا مقدمہ درج
ذوالفقار مرزا کے بجائے ان کے حامیوں کو گرفتار کیا جائے گا ، ایس ایس پیز کے اجلاس میں فیصلہ
سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے ساتھی کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور گرفتاری کی کوشش پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ماڈل پولیس اسٹیشن بدین پر دھاوا بول دیا اور توڑ پھوڑ کی جس پر ذوالفقار مرزا اور ان کے20 ساتھیوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے 3 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بدین پولیس نے سابق صوبائی وزیر داخلہ کے قریبی ساتھی ندیم مغل کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم ذوالفقار مرزا کے حامیوں نے راستہ روک کر اسے چھڑوا لیا، ذوالفقار مرزا اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ماڈل پولیس اسٹیشن بدین پہنچ گئے اور تھانے میں موجود ڈی ایس پی غلام قادر سموں سے کہا ایس پی بدین خالد مصطفٰی کورائی پر مقدمہ درج کیا جائے۔ اس نے ہمارے ساتھیوں کو ناجائز طور پراپنی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ ڈی ایس پی کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار پر ذوالفقار مرزا آگ بگولہ ہوگئے اور ڈی ایس پی سے تلخ کلامی کے بعد میز کا شیشہ توڑا اور پولیس افسر کا موبائل اٹھا کر زمین پر پٹخ دیا۔
سابق صوبائی وزیر داخلہ نے اپنے ساتھی کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے تاجروں کی دکانوں پر بھی تالے لگا دیے، ذوالفقار مرزا نے کہا کہ اپنے ساتھیوں کو تنہا نہیں چھوڑوں گا اوران کے خلاف انتقامی کارروائی بالکل بھی برداشت نہیں کروں گا، ذوالفقاربھٹو کے لیے کوڑے کھائے، جیلیں کاٹیں اور بینظیر بھٹو کو اپنی ماں، بیٹی اور بہن سمجھ کر ان کا ساتھ دیا لیکن باہر سے مسلط ہونے والے آصف زرداری نے بینظیربھٹو کی پارٹی کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے،آصف زرداری کی پیسوں کی ہوس ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔
ندیم مغل نے بتایا کہ وہ اپنی کار میں پیسے لے کرنکل رہے تھے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے مجھے زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھایا اور تشدد کیا،پولیس میری گاڑی اس میں موجود 52 لاکھ روپے بھی ساتھ لے گئی، ذوالفقار مرزا کے حامیوں نے زبردستی بازار بند کرانے کے بعد قاضیہ پل پراحتجاج کیا اور دھرنا دے کرسڑک بند کر دی ، ذوالفقار مرزا بھی دھرنے میں پہنچ گئے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا نے کہاکہ میں نے آصف زرداری اور ان کے کرپٹ ٹولے کے خلاف جنگ شروع کی ہے جس کے باعث حکومت میرے اور میرے حامیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج اور ان کی بلاجواز گرفتاریاں کر رہی ہے لیکن میں ان باتوں سے میں ڈرنے والا نہیں ہوں اور مخالفین کو جواب دینا جانتا ہوں۔
دوسری جانب زبردستی دکانیں بند کرانے کے خلاف پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے بدین میں ذوالفقار مرزا کے خلاف ڈنڈا بردار جلوس نکالا اور شہر میں کشیدگی کی صورتحال پیداہوگئی۔ پی پی ضلع بدین کے رہنماؤں عزیزمیمن، تاج محمد ملاح اور امتیاز میمن کی قیادت میں پی پی کارکنوں اور تاجروں نے بدین میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کرانے کے بعد ہوائی فائرنگ کی اور بدین تھانے کا گھیرا کرکے 2 گھنٹے تک دھرنا دیا۔ شہرکے مختلف مقامات پر ذوالفقار مرزا، فہمیدہ مرزا، حسنین مرزا کے پوسٹر بھی پھاڑ دیے گئے۔ مقامی تاجر تاج ملاح اور امتیاز ممین کی مدعیت میں ماڈل پولیس اسٹیشن میں ہی ذوالفقارمرزا اور 20 ساتھیوں کیخلاف 2 مقدمات درج کر لیے گئے جن میں ہنگامہ آرائی،توڑ پھوڑ، زبردستی دکانیں بند کرانے اور اقدام قتل کی دفعات شامل ہیں پولیس نے ذوالفقار مرزا کے 3ساتھیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ رات گئے ذوالفقار مرزا کیخلاف تھانے میں ہنگامہ آرائی کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔
بدین میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع مٹیاری، جامشورو، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان، سے پولیس کی بھاری نفری بدین طلب کر لی گئی۔ذوالفقار مرزا کی گرفتاری کیلیے چھاپے شروع کردیے گئے جس کے بعد تصادم کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ 100 بکتر بند گاڑیاں بھی آجائیں لیکن خون خرابہ ہو گا، ایماندار پولیس افسروں کو ان کے کردار کا علم ہے۔ ایماندار پولیس افسران انھیں ایک فون کریں وہ گرفتاری پیش کر دیں گے۔ خالد کورائی یا راؤ انوار گرفتار کرنے آئے تو خود بندوق اٹھا کر مقابلہ کریں گے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2oz1z9_ppp-leaders_news
پیپلز پارٹی میڈیا سیل سندھ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا ، وزیراعلیٰ کی کوآرڈینیٹرشرمیلا فاروقی،روبینہ قائم خانی اور دیگر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے الزامات بے سروپا ہیں، اخلاقیات سے گری ہوئی زبان استعمال کرتے ہیں، جس کی مذمت کرتے ہیں،پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری اورخواتین ونگ کی صدر ایم این اے فریال تالپور کے خلاف اب بہت ہوگیا ڈاکٹر ذوالفقارمرزاپارٹی قیادت کے خلاف بے ہودہ الزامات اور نازیبازبان استعمال کرنابند کریں،ورنہ زبان ہم بھی رکھتے ہیں اگر پیپلز پارٹی کی خواتین کھڑی ہوگئیں توذوالفقار مرزاکوچھپنے کی جگہ نہیں ملے گی،ذوالفقار مرزا میں ہمت ہے تو پیپلزپارٹی کی جیالیوں کے خلاف الیکشن لڑکردیکھ لیں ان کی ضمانت ضبط ہوجائے گی۔
پیپلزپارٹی کی خواتین ارکان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دشمن عناصرپارٹی کے قیام کے پہلے روز سے آج تک ہمارے اندر موجودہ کچھ گندے انڈوں کواستعمال کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، یہ وہ پرندہ بن گئے،جنھیں دوسروں کی مرضی کے مطابق کسی بھی شاخ پر بیٹھا دیاجاتاہے، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایسی جماعت جس نے ہمیشہ صبر کامظاہرہ کیا،ہماری سیاست جارحانہ نہیں ہے، آصف زرداری نہ صرف پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین ہے بلکہ پیپلز پارٹی کی آن اور شان ہیں،پارٹی قیادت کے خلاف غیر پارلیمانی زبان برداشت نہیں کی جائے گی،ہمیں اپنے گھرانوں اورپارٹی سے ایسے تربیت نہیں ملی کہ گندگی کاجواب گندگی سے دیں، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی پیپلزپارٹی کے بغیر کوئی حیثیت نہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2oy7e4_zulfiqar-mirza_news
ایکسپریس نیوز کے مطابق بدین پولیس نے سابق صوبائی وزیر داخلہ کے قریبی ساتھی ندیم مغل کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم ذوالفقار مرزا کے حامیوں نے راستہ روک کر اسے چھڑوا لیا، ذوالفقار مرزا اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ماڈل پولیس اسٹیشن بدین پہنچ گئے اور تھانے میں موجود ڈی ایس پی غلام قادر سموں سے کہا ایس پی بدین خالد مصطفٰی کورائی پر مقدمہ درج کیا جائے۔ اس نے ہمارے ساتھیوں کو ناجائز طور پراپنی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ ڈی ایس پی کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار پر ذوالفقار مرزا آگ بگولہ ہوگئے اور ڈی ایس پی سے تلخ کلامی کے بعد میز کا شیشہ توڑا اور پولیس افسر کا موبائل اٹھا کر زمین پر پٹخ دیا۔
سابق صوبائی وزیر داخلہ نے اپنے ساتھی کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے تاجروں کی دکانوں پر بھی تالے لگا دیے، ذوالفقار مرزا نے کہا کہ اپنے ساتھیوں کو تنہا نہیں چھوڑوں گا اوران کے خلاف انتقامی کارروائی بالکل بھی برداشت نہیں کروں گا، ذوالفقاربھٹو کے لیے کوڑے کھائے، جیلیں کاٹیں اور بینظیر بھٹو کو اپنی ماں، بیٹی اور بہن سمجھ کر ان کا ساتھ دیا لیکن باہر سے مسلط ہونے والے آصف زرداری نے بینظیربھٹو کی پارٹی کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے،آصف زرداری کی پیسوں کی ہوس ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔
ندیم مغل نے بتایا کہ وہ اپنی کار میں پیسے لے کرنکل رہے تھے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے مجھے زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھایا اور تشدد کیا،پولیس میری گاڑی اس میں موجود 52 لاکھ روپے بھی ساتھ لے گئی، ذوالفقار مرزا کے حامیوں نے زبردستی بازار بند کرانے کے بعد قاضیہ پل پراحتجاج کیا اور دھرنا دے کرسڑک بند کر دی ، ذوالفقار مرزا بھی دھرنے میں پہنچ گئے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا نے کہاکہ میں نے آصف زرداری اور ان کے کرپٹ ٹولے کے خلاف جنگ شروع کی ہے جس کے باعث حکومت میرے اور میرے حامیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج اور ان کی بلاجواز گرفتاریاں کر رہی ہے لیکن میں ان باتوں سے میں ڈرنے والا نہیں ہوں اور مخالفین کو جواب دینا جانتا ہوں۔
دوسری جانب زبردستی دکانیں بند کرانے کے خلاف پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے بدین میں ذوالفقار مرزا کے خلاف ڈنڈا بردار جلوس نکالا اور شہر میں کشیدگی کی صورتحال پیداہوگئی۔ پی پی ضلع بدین کے رہنماؤں عزیزمیمن، تاج محمد ملاح اور امتیاز میمن کی قیادت میں پی پی کارکنوں اور تاجروں نے بدین میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کرانے کے بعد ہوائی فائرنگ کی اور بدین تھانے کا گھیرا کرکے 2 گھنٹے تک دھرنا دیا۔ شہرکے مختلف مقامات پر ذوالفقار مرزا، فہمیدہ مرزا، حسنین مرزا کے پوسٹر بھی پھاڑ دیے گئے۔ مقامی تاجر تاج ملاح اور امتیاز ممین کی مدعیت میں ماڈل پولیس اسٹیشن میں ہی ذوالفقارمرزا اور 20 ساتھیوں کیخلاف 2 مقدمات درج کر لیے گئے جن میں ہنگامہ آرائی،توڑ پھوڑ، زبردستی دکانیں بند کرانے اور اقدام قتل کی دفعات شامل ہیں پولیس نے ذوالفقار مرزا کے 3ساتھیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ رات گئے ذوالفقار مرزا کیخلاف تھانے میں ہنگامہ آرائی کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔
بدین میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع مٹیاری، جامشورو، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان، سے پولیس کی بھاری نفری بدین طلب کر لی گئی۔ذوالفقار مرزا کی گرفتاری کیلیے چھاپے شروع کردیے گئے جس کے بعد تصادم کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ 100 بکتر بند گاڑیاں بھی آجائیں لیکن خون خرابہ ہو گا، ایماندار پولیس افسروں کو ان کے کردار کا علم ہے۔ ایماندار پولیس افسران انھیں ایک فون کریں وہ گرفتاری پیش کر دیں گے۔ خالد کورائی یا راؤ انوار گرفتار کرنے آئے تو خود بندوق اٹھا کر مقابلہ کریں گے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2oz1z9_ppp-leaders_news
پیپلز پارٹی میڈیا سیل سندھ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا ، وزیراعلیٰ کی کوآرڈینیٹرشرمیلا فاروقی،روبینہ قائم خانی اور دیگر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے الزامات بے سروپا ہیں، اخلاقیات سے گری ہوئی زبان استعمال کرتے ہیں، جس کی مذمت کرتے ہیں،پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری اورخواتین ونگ کی صدر ایم این اے فریال تالپور کے خلاف اب بہت ہوگیا ڈاکٹر ذوالفقارمرزاپارٹی قیادت کے خلاف بے ہودہ الزامات اور نازیبازبان استعمال کرنابند کریں،ورنہ زبان ہم بھی رکھتے ہیں اگر پیپلز پارٹی کی خواتین کھڑی ہوگئیں توذوالفقار مرزاکوچھپنے کی جگہ نہیں ملے گی،ذوالفقار مرزا میں ہمت ہے تو پیپلزپارٹی کی جیالیوں کے خلاف الیکشن لڑکردیکھ لیں ان کی ضمانت ضبط ہوجائے گی۔
پیپلزپارٹی کی خواتین ارکان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دشمن عناصرپارٹی کے قیام کے پہلے روز سے آج تک ہمارے اندر موجودہ کچھ گندے انڈوں کواستعمال کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، یہ وہ پرندہ بن گئے،جنھیں دوسروں کی مرضی کے مطابق کسی بھی شاخ پر بیٹھا دیاجاتاہے، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایسی جماعت جس نے ہمیشہ صبر کامظاہرہ کیا،ہماری سیاست جارحانہ نہیں ہے، آصف زرداری نہ صرف پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین ہے بلکہ پیپلز پارٹی کی آن اور شان ہیں،پارٹی قیادت کے خلاف غیر پارلیمانی زبان برداشت نہیں کی جائے گی،ہمیں اپنے گھرانوں اورپارٹی سے ایسے تربیت نہیں ملی کہ گندگی کاجواب گندگی سے دیں، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی پیپلزپارٹی کے بغیر کوئی حیثیت نہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2oy7e4_zulfiqar-mirza_news