قومی امور میں عسکری قیادت کی رائے شامل ہوتی ہے پرویز رشید

قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف بیان بازی کی عمران خان کی ویڈیوزسوشل میڈیا پر موجود ہیں، وفاقی وزیراطلاعات

قوم اور ميڈيا كو عمران خان كی باتوں كو سنجيدگی سے نہيں لينا چاہیئے،پرویز رشید۔ فوٹو: این این آئی

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت اور عسکری قیادت ایک ہیں،عسکری قیادت حکومت کاحصہ ہے اور قومی معاملات میں عسکری قیادت کی رائے شامل ہوتی ہے۔

آرٹس کونسل کراچی میں اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام ''ادب اوراہل قلم کاپرامن معاشرے کیلیے کردار'' پر3روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ آئین کی پاسداری تمام سیاسی جماعتوں کی ترجیح ہونی چاہیے،کراچی کے حالات بہترکرنے کے لیے وزیراعظم نوازشریف کئی بار کراچی آئے اورسب کو اکٹھاکیا۔ وزیراعظم نے ہی کراچی اور ضرب عضب آپریشن شروع کیے،18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کے اختیارات زیادہ ہیں،پاکستان میں جتنی زیادہ اکائیاں ہیں، انہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں کوئی شکایت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ اپنے وقت پرہوگا،ماضی کے مقابلے میں اب صوبوں کو50فیصد حصہ ملتا ہے اب کی بار مالیت میں مزیداضافہ ہوگا۔





وفاقی وزیر اطلاعات نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان سازشوں سے بازنہ آئے تو انہیں مجبوراً آئینہ دکھانا پڑے گا، عمران خان ہر وقت اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ پاکستان کو کسی نہ کسی ملک سے لڑا دیاجائے،کبھی امریکاسے کبھی چین سے،یہ نہ ہوسکے تو پارلیمنٹ اورفوج کو آپس میں لڑا دیاجائے، یہ ان کا طرز سیاست ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی مثبت پروگرام نہیں اس لیے وہ منفی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اپنی گفتگو کی وڈیو سوشل میڈیا پر موجود ہے،شکر ادا کریں کہ وہ دکھائی نہیں گئی کہ انہوں نے قومی سلامتی اداروں کے بارے میں کیا زبان استعمال کی اس لئے قوم اورمیڈیا کو ان کی باتوں کوسنجیدگی سے نہیں لیناچاہیے۔



ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تقریر پر بات کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ الطاف حسين نے غلطی کی جس كا انہيں خود بھی احساس ہے جب کہ ان کی تقریر پر پیمرا نے نوٹس بھی لیا، اميد ہے ايم كيو ايم كے قائد ايسی غلطی دوبارہ نہيں كريں گے، سياسی جماعتوں نے بھی ان كے بيان پر رد عمل كا اظہار كيا، عسكری قيادت حكومت كا حصہ ہے اور قومی سلامتی كے معاملے پرعسكری قيادت کی رائے سے پاليسی بنائی جاتی ہے۔



اس سے قبل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 4 آمریت رہیں،چاروں کالب و لہجہ مختلف تھا لیکن اس کی اساس اور بنیاد ایک ہی تھی،کسی نے قائداعظم کو پینٹ سوٹ میں دکھایاتو کسی نے شلوار قمیض اور کسی نے شیروانی میں لیکن ان کی تعلیمات سے سب ہی دورتھے، کسی بھی دنیا میں علم، دانش، کتاب، ادیب، سوال زندہ نہیں رہ سکتاجہاں آمریت کا راج ہو،کیونکہ آمریت دانش کی نفی ہے،سوچ پر پہرے لگانے ، اظہار رائے کو کچلنے کا نام آمریت ہے، لوگوں کی زباں کو نظم، غزل،تصویر میں بیان کرنا اسے روکنے کا نام آمریت ہے، جس ملک نے 40سال آمریت میں گزاردیے اس میں کہاں سے علم و دانش فروغ پائے گا،یہاں پرریاست رہنمائی نہیں کرتی بلکہ فرقہ پرستی رہنمائی کرتی ہے، جولوگوں کوتقسیم درتقسیم کرتے ہیں ان کی دانش رہنمائی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اور بہترمعاشرے کیلیے کتاب سے رشتہ ناگزیر ہے،جمہوریت میں حکومت کسی کی بھی وہ علم پھیلنے سے نہیں روک سکتی، سیاست دانوں کے پاس علم ادیبوں سے آتاہے،ادیب خوب دیکھتے ہیں سیاست دان اس خواب کو تعمیر کرنے کی کوشش کرتا ہے، پاکستان ہجرت کرکے آنے والے لوگوں کو مال ،زیورات رپیہ پیسہ سب لانے کی اجازت تھی لیکن کتاب لانے پرپابندی تھی کیونکہ اس وقت کے ہندوستان کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو یہ جانتے تھے کہ علم سے محروم رکھ کر قوموں کو محکوم بنایاجاسکتا ہے لیکن ہماری حکومت نے ہمیں بھی کتابوں سے محروم رکھا،جہالت کا وہ طریقہ جو پنڈت جواہر لال نہرو کو سمجھ نہیں آیا وہ ہمارے حکمرانوں کو سمجھ آگیاکہ لوگوں کو جاہل کیسے رکھاجائے۔




وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ سندھی سے سندھ کی زبان، پختون سے پختوں کی زبان، پنجاب سے پنجاب کا ورثہ، بلوچستان سے اس کی تہذیب و ثقافت چھین لیاگیا، پنجابی، سندھی، بلوچی، پٹھان، پاکستانی، اردو،مہاجر ان مسئلوں کاحل تو نکل سکتا ہے ،دنیا نے بھی ان مسائل کا حل نکالا ہے، آئین میں بھی موجود ہے بد قسمتی ہے کہ ان پر عمل نہیں ہوتا، جو فکر، نفرت،تعصب،تنگ نظری انھوں نے دے دی اورتقسیم ڈال دی، اسکول میں نصاب میں ایک ہی جماعت میں بیٹھے طالبعلموں کو مختلف نظریات پڑھائے جارہے ہیں،کتابوں پر جہالت کا علم حاوی ہورہا ہے۔



صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادیب و شعراجن تاثرات کااظہارخیال یہاں کررہے ہیں اگر وقت گزرتے ہوئے یہ آوازیں آتی رہتی تو ہم اس حد تک نہ پہنچتے،پاکستان میں مختلف ممالک سے آنے والے سفیرو اہم شخصیات کو لائبریری کا دورہ نہیں کروایا جاتا کیونکہ ہمارے ملک میں اتنی بڑی لائبریری ہے ہی نہیں شاید، ہم تھکے ہارے لوٹے بیٹھے ہیں، یہ کتابیں کوئی آج سے لکھی اور شائع نہیں ہورہیں بلکہ ہزاروں سالوں سے لکھی جارہی ہیں، سندھ اسمبلی میں میرے سندھی بولنے پر اعتراض کیا گیا حالانکہ سندھ کی سرکاری زبان میں سندھی اور اردو دونوں شامل ہیں، ہمیں ایک دوسرے کی باتیں برداشت کرنی چاہیے ۔





متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پاکستان اورلندن کے ارکان کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں ملک کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان میں امن وامان کی کشیدہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اورپاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں غیرملکی مداخلت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا جس میں شرکا کا کہنا تھا کہ غیرملکی قوتیں بالخصوص بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' صوبہ بلوچستان،سندھ ،فاٹا اور ملک کے دیگر حصوں میں مداخلت کرکے انتشار پھیلا کر ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ اجلاس میں الطاف حسین کی حالیہ تقریرپربعض سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے بیہودہ بیانات اور اسمبلیوں میں مذمتی قراردادوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ آج جو سیاسی مخالفین الطاف حسین کی تقریر پر بے جا تنقید کررہے ہیں ان میں سے بیشترنے مختلف مواقعوں پرفوج کے بارے میں توہین آمیزالفاظ استعمال کئے جس سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔

اجلاس میں متفقہ طورپر فیصلہ کیا گیا کہ ایم کیو ایم تمام تر رکاوٹوں اور مخالفتوں کے باوجود قائد تحریک الطاف حسین کی قیادت میں قائداعظم محمد علی جناح ؒ اور علامہ اقبال کی تعلیمات کے مطابق پاکستان کو روشن خیال، لبرل، جمہوری اور ترقی پسند ریاست بنانے کی جدوجہد جاری رکھے گی اور ایک دن ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ ، وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ ہوگا اور پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا۔ اجلاس کے اختتام پر پاکستان کے استحکام ، دہشت گردی کے خاتمے اورآپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لئے دعا کی گئی اوراس عزم کو دہرایا گیا کہ پاکستان کی سربلندی اور تحریکی مشن و مقصد کے حصول کے لئے آخری سانس تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔


وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف جو کوئی بھی بد کلامی کرے گا اس کی زبان کاٹ دی جائے گی اور ایسے لوگوں کو ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، پاکستان کی مسلح افواج نے قیام پاکستان کے بعد ملک کی سرحدوں کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو قربانیاں دی ہیں اسے تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا، کسی کو بھی ملک توڑنے اور غیر ملکی طاقتوں خاص کر 'را' جیسی ایجنسیوں کا سہارا نہیں لینے دیا جائے گا۔

https://www.dailymotion.com/video/x2oyr53_pervaiz-rasheed_news
Load Next Story