فارن کمپنیوں کا 1 ارب ڈالر سے زائد منافع بیرون ممالک منتقل
پاکستان میں توانائی کے بحران کے باوجود غیرملکی کمپنیوں کے ریونیو میں اضافہ ہورہا ہے
پاکستان سے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری پر حاصل ہونے والا ایک ارب ڈالر سے زائد کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا ہے۔
پاکستان میں توانائی کے بحران کے باوجود غیرملکی کمپنیوں کے ریونیو میں اضافہ ہورہا ہے بالخصوص کنزیومر گڈز بنانے والی کمپنیوں کی فروخت سال بہ سال بڑھ رہی ہے۔ پاور سیکٹر، ٹیلی کمیونیکیشن اور فنانشل بزنس غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع کی منتقلی کے لحاظ سے اہم ترین شعبے بنے ہوئے ہیں۔ ایس بی پی اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے مارچ کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری بشمول براہ راست اور نجی سرمایہ کاری سے حاصل شدہ ایک ارب 57لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا جس میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سے حاصل شدہ 82کروڑ 48 لاکھ ڈالر جبکہ غیرملکی نجی سرمایہ کاری سے حاصل شدہ 19کروڑ 9 لاکھ ڈالر کا منافع شامل ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران غیرملکی کمپنیوں نے 82کروڑ 34 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا تھا جس میں 67کروڑ 76لاکھ ڈالر منافع براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری جبکہ 14کروڑ 57 لاکھ ڈالر کا منافع غیرملکی نجی سرمایہ کاری سے منتقل کیا گیا تھا۔ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران سب سے زیادہ 16کروڑ 71لاکھ ڈالر کا منافع مالیاتی کاروبار کرنے والی کمپنیوں نے منتقل کیا۔ کمیونیکیشن سیکٹر 16کروڑ 35 لاکھ ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر رہا جس میں 15 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کا منافع ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر جبکہ 48لاکھ ڈالر کا منافع آئی ٹی کمپنیوں نے منتقل کیا۔
پاور سیکٹر سے منافع کی منتقلی 10 کروڑ 31لاکھ ڈالر رہی۔ تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری سے 10کروڑ 66لاکھ ڈالر، فوڈ بزنس سے 7 کروڑ 56 لاکھ ڈالر،پٹرولیم ریفائننگ سیکٹر سے 5کروڑ 70 لاکھ ڈالر، سیمنٹ سیکٹر سے 5کروڑ 48لاکھ ڈالر، کیمکل کے شعبے سے 2 کروڑ 55لاکھ ڈالر، آٹو موبائل سیکٹر سے 3 کروڑ 58لاکھ ڈالر، ٹرانسپورٹ سیکٹر سے 3کروڑ 37لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔
پاکستان میں توانائی کے بحران کے باوجود غیرملکی کمپنیوں کے ریونیو میں اضافہ ہورہا ہے بالخصوص کنزیومر گڈز بنانے والی کمپنیوں کی فروخت سال بہ سال بڑھ رہی ہے۔ پاور سیکٹر، ٹیلی کمیونیکیشن اور فنانشل بزنس غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع کی منتقلی کے لحاظ سے اہم ترین شعبے بنے ہوئے ہیں۔ ایس بی پی اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے مارچ کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری بشمول براہ راست اور نجی سرمایہ کاری سے حاصل شدہ ایک ارب 57لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا جس میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سے حاصل شدہ 82کروڑ 48 لاکھ ڈالر جبکہ غیرملکی نجی سرمایہ کاری سے حاصل شدہ 19کروڑ 9 لاکھ ڈالر کا منافع شامل ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران غیرملکی کمپنیوں نے 82کروڑ 34 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا تھا جس میں 67کروڑ 76لاکھ ڈالر منافع براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری جبکہ 14کروڑ 57 لاکھ ڈالر کا منافع غیرملکی نجی سرمایہ کاری سے منتقل کیا گیا تھا۔ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران سب سے زیادہ 16کروڑ 71لاکھ ڈالر کا منافع مالیاتی کاروبار کرنے والی کمپنیوں نے منتقل کیا۔ کمیونیکیشن سیکٹر 16کروڑ 35 لاکھ ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر رہا جس میں 15 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کا منافع ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر جبکہ 48لاکھ ڈالر کا منافع آئی ٹی کمپنیوں نے منتقل کیا۔
پاور سیکٹر سے منافع کی منتقلی 10 کروڑ 31لاکھ ڈالر رہی۔ تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری سے 10کروڑ 66لاکھ ڈالر، فوڈ بزنس سے 7 کروڑ 56 لاکھ ڈالر،پٹرولیم ریفائننگ سیکٹر سے 5کروڑ 70 لاکھ ڈالر، سیمنٹ سیکٹر سے 5کروڑ 48لاکھ ڈالر، کیمکل کے شعبے سے 2 کروڑ 55لاکھ ڈالر، آٹو موبائل سیکٹر سے 3 کروڑ 58لاکھ ڈالر، ٹرانسپورٹ سیکٹر سے 3کروڑ 37لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔