جسٹس سردارقتلملزم کی گرفتاری کیلیے ٹیم افغانستان بھیجنے کافیصلہ
راولپنڈی،اسلام آبادپولیس کے2افسرمنتخب،ملزم روح اﷲ پولیس حراست سے فرارہوگیاتھا
پشاورہائیکورٹ کے سابق جسٹس وسابق اٹارنی جنرل سردار خان کے قتل میں ملوث خطرناک ملزم روح اﷲ کی گرفتاری کیلیے راولپنڈی اوراسلام آبادپولیس کی مشترکہ ٹیم افغانستان بجھوانے کا فیصلہ،2 پولیس افسران کا انتخاب کر کے ویزوںکیلیے دستاویزات فارن آفس کے ذریعے افغان سفارتخانے کوبھجوادی گئیں۔
افغانستان میں کارروائی کیلیے افغان پولیس کی مددبھی لی جائیگی۔ راولپنڈی سے ایس ایچ اوگنجمنڈی اصغرگورائیہ اور اسلام آبا دپولیس سے الطاف خٹک کومنتخب کیا گیا ہے۔سینٹرل جیل اڈیالہ میں سابق اٹارنی جنرل جسٹس سردارخان کے قتل میںملوث ملزم سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ روح اﷲ فروری 2010ء میں اٹارنی جنرل کوقتل کرنے کے بعدبیرون ملک فرارہوگیاتھا۔مقدمہ کے اندراج کے بعد حکومت پاکستان کی کوششوں سے2011ء میں انٹرپول کے ذریعے ملزم کوگرفتار کر کے پاکستان لایاگیا اوراس کا ٹرائل جاری تھا۔
رواں سال 16 جولائی کوملزم کوجیل سے ہسپتال منتقل کیاگیا جہاں سے وہ 29 جولائی کواچانک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ملزم کی حفاظت پرماموروفاقی پولیس کے ا ے ایس ائی سمیت تین اہلکاروں کیخلاف تھانہ گنجمنڈی میں مقدمہ درج کیا گیا۔ایک سینئرپولیس افسرنے''ایکسپریس'' کوبتایاکہ ملزم کے افغانستان میںمنگل باغ گروپ کے پاس روپوش ہونے کے ثبوت ملے ہیں اورطریقہ کارکے مطابق افغان حکومت سے ملزم کی حوالگی کیلیے رجوع کیاگیالیکن کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی۔
افغانستان میں کارروائی کیلیے افغان پولیس کی مددبھی لی جائیگی۔ راولپنڈی سے ایس ایچ اوگنجمنڈی اصغرگورائیہ اور اسلام آبا دپولیس سے الطاف خٹک کومنتخب کیا گیا ہے۔سینٹرل جیل اڈیالہ میں سابق اٹارنی جنرل جسٹس سردارخان کے قتل میںملوث ملزم سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ روح اﷲ فروری 2010ء میں اٹارنی جنرل کوقتل کرنے کے بعدبیرون ملک فرارہوگیاتھا۔مقدمہ کے اندراج کے بعد حکومت پاکستان کی کوششوں سے2011ء میں انٹرپول کے ذریعے ملزم کوگرفتار کر کے پاکستان لایاگیا اوراس کا ٹرائل جاری تھا۔
رواں سال 16 جولائی کوملزم کوجیل سے ہسپتال منتقل کیاگیا جہاں سے وہ 29 جولائی کواچانک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ملزم کی حفاظت پرماموروفاقی پولیس کے ا ے ایس ائی سمیت تین اہلکاروں کیخلاف تھانہ گنجمنڈی میں مقدمہ درج کیا گیا۔ایک سینئرپولیس افسرنے''ایکسپریس'' کوبتایاکہ ملزم کے افغانستان میںمنگل باغ گروپ کے پاس روپوش ہونے کے ثبوت ملے ہیں اورطریقہ کارکے مطابق افغان حکومت سے ملزم کی حوالگی کیلیے رجوع کیاگیالیکن کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی۔