سندھ اسمبلی میں الطاف حسین کے بیان کیخلاف قرارداد کی اجازت نہ ملنے پر ہنگامہ آرائی

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی مل کر مرضی سے ایوان چلارہے ہیں، رکن مسلم لیگ فنکشنل شہر یار مہر

اسپیکر نے حکومت اور ایم کیو ایم کو راضی رکھنے کے لیے قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہیں دی، ثمرعلی خان ۔ فوٹو: آن لائن

سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے بیان کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایم کیو ایم کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کردیا۔


اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے وفقہ سوالات سے قبل الطاف حسین کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت مانگی جسے اسپیکر نے مسترد کردیا، جس پر مسلم لیگ فنکشنل ، تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن) کے اراکین نے اسپیکر کی ڈیسک کے سامنے آکر احتجاج کیا اور پھر ایوان کی کارروائی کا واک آؤٹ کردیا۔ ایوان سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہریار مہر نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی مل کر مرضی سے ایوان چلارہے ہیں جب کہ تحریک انصاف کے ثمرعلی خان نے کہا کہ اسپیکر نے حکومت اور ایم کیوایم کو راضی رکھنے کے لیے قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد انہون نے یہ قرارداد اب عوامی عدالت میں پیش کردی ہے۔

کچھ دیربعد اپوزیشن جماعتیں اپنا واک آؤٹ ختم کرکے دوبارہ ایوان میں آئے تو لیاقت جتوئی نے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سرکاری زمینوں پر قبضے کرکے جعلی ہاؤسنگ اسکیم چلائی جارہی ہیں۔ صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے تحریک خلاف ضابطہ قراردے دی۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ ایک سابق وزیراعلی کی اسمبلی قواعد سے اتنی لاعلمی ہے تو پھر دیگر کا تو اللہ ہی حافظ ہوگا۔ صوبائی وزیر قانون سکندر میندھرو نے انڈس یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنسز بل 2015 ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ انڈس اسپتال بلاتفریق عوامی خدمت اور مفت علاج کررہا ہے، اس کے ساتھ ہی اسپتال میں سماجی خدمات کی تربیت بھی دی جارہی ہے، انڈس اسپتال نے بدین کا ضلعی اسپتال چلانے میں بھی مدد کی پیشکش کی ہے۔ بعد ازاں اسمبلی نے انڈس یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنسز بل 2015 منظور کرلیا۔

Load Next Story