بسترپرلیٹے رہئیےپُرکشش معاوضہ پائیے
پروجیکٹ کے لیے ایسے امیدواروں کی ضرورت ہے جو 70 دن تک مسلسل بستر پرلیٹے رہ سکیں
QUETTA:
دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو راتوں رات دولت مند بننے کی خواہش رکھتے ہیں مگر اس خواہش کی تکمیل کے لیے ہاتھ پاؤں ہلانا اور محنت مشقت کرنا انھیں گوارا نہیں۔ یہ کاہل اور سست الوجود لوگ چاہتے ہیں کہ بیٹھے بٹھائے انھیں اتنی دولت مل جائے کہ زندگی بھر کچھ نہ کرنا پڑے۔ شائد ایسے ہی لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ناسا نے ملازمت کا اشتہار جاری کیا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی نے منتخب لوگوں کو 18000 ڈالر دینے کی پیش کش کی ہے۔ اس پُرکشش معاوضے کے عوض انھیں کوئی کام نہیں کرنا ہوگا، بس بستر پرلیٹے رہنا ہوگا! اس طرح یہ ان لوگوں کے لیے آئیڈیل جاب ہے جو ہاتھ پاؤں کو زحمت دیے بغیر پیسا کمانا چاہتے ہیں۔
ناسا کی جانب سے جاری کردہ اشتہار کے مطابق اسے ایک تحقیقی پروجیکٹ کے لیے ایسے امیدواروں کی ضرورت ہے جو 70 دن تک مسلسل بستر پر لیٹے رہ سکیں۔ ان لوگوں کو قریباً ڈھائی ماہ بستر پر گزارنے ہوں گے۔ اس دوران وہ سیدھے لیٹے رہیں گے انھیں کروٹ تک لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ فطری ضروریات کی تکمیل بھی وہ اسی حالت میں رہتے ہوئے کریں گے۔
ناسا کا یہ تحقیقی منصوبہ دراصل ایک بڑے ریسرچ پروجیکٹ کا حصہ ہے جس کے تحت ارضی مدار میں خلابازوں کو درپیش مختلف مشکلات اور مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کشش ثقل سے آزاد ہوجانے کے بعد بعض خلانوردوںکے پٹھے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیںِ، کچھ کو دل کی تکلیف ہوجاتی ہے، کچھ کے جوڑ ہِل جاتے ہیں۔ 70 روز پر مشتمل تحقیق کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ ان مسائل سے خلابازوں کو بچانے میں ورزش کس قدر مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
ناسا کے مطابق تحقیق کے لیے منتخب ہونے والے امیدوار ابتدائی دو ہفتے تک بستر پر سیدھے لیٹے ہوئے ہی ٹانگوں کو اکڑوں بیٹھنے کی حالت میں لائیں گے، پھر وہ لیٹے لیٹے ہی سائیکل چلائیں گے، اور اسی حالت میں رہتے ہوئے پیدل چلیں گے۔ بقیہ عرصے کے دوران وہ اس طرح لیٹے رہیں گے کہ ان کی گردن اور سَر تکیے پر قدرے پیچھے کی جانب جھکا ہوا ہوگا اور ٹانگیں فضا میں بُلند ہوں گی۔ وہ اپنی نیند بھی اسی حالت میں رہتے ہوئے پوری کریں گے۔ اس تحقیق کے نتائج سے سائنس داں، خلابازوں کے لیے ورزش کی افادیت جانچیں گے۔ آپ بھی اس تحقیق کا حصہ بن سکتے ہیں بس اس کے لیے آپ کو امریکی شہریت لینی پڑے گی!
خلابازوں اور خلائی مشنوں کے حوالے سے، ماضی میں بھی زمین پر مختلف دل چسپ تجربات کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے۔ مثلاً 2007ء سے 2011ء کے درمیان یورپی اور روسی خلائی ایجنسیوں نے مریخ کے سفر کے دوران خلابازوں پر ہونے والے جسمانی اور نفسیاتی کی جانچ کے لیے تجربات کیے۔ ان تجربات کے دوران رضاکاروں کو 520 دنوں تک ایک نمونہ خلائی جہاز میں بند رکھا گیا۔ اس دوران ان کی جسمانی اور نفسیاتی کیفیات پر مسلسل نگاہ رکھی گئی تھی۔
دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو راتوں رات دولت مند بننے کی خواہش رکھتے ہیں مگر اس خواہش کی تکمیل کے لیے ہاتھ پاؤں ہلانا اور محنت مشقت کرنا انھیں گوارا نہیں۔ یہ کاہل اور سست الوجود لوگ چاہتے ہیں کہ بیٹھے بٹھائے انھیں اتنی دولت مل جائے کہ زندگی بھر کچھ نہ کرنا پڑے۔ شائد ایسے ہی لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ناسا نے ملازمت کا اشتہار جاری کیا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی نے منتخب لوگوں کو 18000 ڈالر دینے کی پیش کش کی ہے۔ اس پُرکشش معاوضے کے عوض انھیں کوئی کام نہیں کرنا ہوگا، بس بستر پرلیٹے رہنا ہوگا! اس طرح یہ ان لوگوں کے لیے آئیڈیل جاب ہے جو ہاتھ پاؤں کو زحمت دیے بغیر پیسا کمانا چاہتے ہیں۔
ناسا کی جانب سے جاری کردہ اشتہار کے مطابق اسے ایک تحقیقی پروجیکٹ کے لیے ایسے امیدواروں کی ضرورت ہے جو 70 دن تک مسلسل بستر پر لیٹے رہ سکیں۔ ان لوگوں کو قریباً ڈھائی ماہ بستر پر گزارنے ہوں گے۔ اس دوران وہ سیدھے لیٹے رہیں گے انھیں کروٹ تک لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ فطری ضروریات کی تکمیل بھی وہ اسی حالت میں رہتے ہوئے کریں گے۔
ناسا کا یہ تحقیقی منصوبہ دراصل ایک بڑے ریسرچ پروجیکٹ کا حصہ ہے جس کے تحت ارضی مدار میں خلابازوں کو درپیش مختلف مشکلات اور مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کشش ثقل سے آزاد ہوجانے کے بعد بعض خلانوردوںکے پٹھے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیںِ، کچھ کو دل کی تکلیف ہوجاتی ہے، کچھ کے جوڑ ہِل جاتے ہیں۔ 70 روز پر مشتمل تحقیق کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ ان مسائل سے خلابازوں کو بچانے میں ورزش کس قدر مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
ناسا کے مطابق تحقیق کے لیے منتخب ہونے والے امیدوار ابتدائی دو ہفتے تک بستر پر سیدھے لیٹے ہوئے ہی ٹانگوں کو اکڑوں بیٹھنے کی حالت میں لائیں گے، پھر وہ لیٹے لیٹے ہی سائیکل چلائیں گے، اور اسی حالت میں رہتے ہوئے پیدل چلیں گے۔ بقیہ عرصے کے دوران وہ اس طرح لیٹے رہیں گے کہ ان کی گردن اور سَر تکیے پر قدرے پیچھے کی جانب جھکا ہوا ہوگا اور ٹانگیں فضا میں بُلند ہوں گی۔ وہ اپنی نیند بھی اسی حالت میں رہتے ہوئے پوری کریں گے۔ اس تحقیق کے نتائج سے سائنس داں، خلابازوں کے لیے ورزش کی افادیت جانچیں گے۔ آپ بھی اس تحقیق کا حصہ بن سکتے ہیں بس اس کے لیے آپ کو امریکی شہریت لینی پڑے گی!
خلابازوں اور خلائی مشنوں کے حوالے سے، ماضی میں بھی زمین پر مختلف دل چسپ تجربات کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے۔ مثلاً 2007ء سے 2011ء کے درمیان یورپی اور روسی خلائی ایجنسیوں نے مریخ کے سفر کے دوران خلابازوں پر ہونے والے جسمانی اور نفسیاتی کی جانچ کے لیے تجربات کیے۔ ان تجربات کے دوران رضاکاروں کو 520 دنوں تک ایک نمونہ خلائی جہاز میں بند رکھا گیا۔ اس دوران ان کی جسمانی اور نفسیاتی کیفیات پر مسلسل نگاہ رکھی گئی تھی۔