پنجاب میں چینی باشندوں کی حفاظت کیلیے خصوصی فورس کی تشکیل
وفاقی حکومت چینی باشندوں کی حفاظت کیلیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کے منصوبے پرعمل پیرا ہے۔
وفاقی حکومت نے حالیہ دورہ کے دوران چین کے صدر کو پاکستان میں رہائش پذیر چینی باشندوں کی حفاظت کیلیے کرائی گئی ٹھوس یقین دہانی پر پنجاب سے عملدرآمد کا آغاز کر دیا۔
پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں رہائش پذیر چینی باشندوں کی تعداد کے حوالے سے جامع سروے کر کےان کی بلا تفریق حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے سخت احکامات جاری کر دیئے۔ ریٹائرڈ فوجی افسران پر مشتمل ''اسپیشل پروٹیکشن یونٹ فار چائنیز'' کے نام سے فورس کی تشکیل کا آغاز بھی کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چین اور پاکستان کی سٹریٹجک پارٹنر شپ اور چین کے صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران کرائی گئی ٹھوس یقین دہانی کے تناظر میں وفاقی حکومت پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے اور انفرادی طور پر رہائش پذیر چینی باشندوں کی حفاظت کیلیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کے منصوبے پرعمل پیرا ہے۔
وفاقی حکومت کی ہدایات پر پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں رہائش پذیر چینی باشندوں کو بلا تفریق سکیورٹی کی فراہمی شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے چین کے ہرباشندے چاہے وہ پاکستان میں کسی بھی شعبے سے وابستہ ہے اسکی رہائشگاہ کے باہر ایک اہلکار کی تعیناتی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے تاہم اگر کسی بھی چینی باشندے کی طرف سے رابطہ کرکے زیادہ سکیورٹی کا مطالبہ کیا گیا ہے تو اسے بھی ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں ''سپیشل پروٹیکشن یونٹ فار چائینز'' کے نام سے فورس جس میں فوج کے رٹائرڈ جے سی او 'کیپٹن' میجر اور کرنل رینک کے متعددافسران کو شامل کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اس فورس کی مکمل تشکیل تک 4 ہزار جوان عارضی طور پر پولیس سے لئے گئے ہیں جنہیں 40 سال سے کم عمر میں کسی بھی وجہ سے فوج چھو ڑنے والے افسران سے تبدیل کر دیا جائیگا، یہ فورس مکمل طور پر چینی باشندوں کی سیکیورٹی پر مامور ہو گی جو براہ راست ایڈیشنل آئی جی اورآئی جی پنجاب کو جوابدہ ہو گی۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل کو اپنے موقف میں اس بات کی تصدیق کی کہ چینی باشندوں کی سکیورٹی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور چینی باشندوں کو پاکستان خصوصاً پنجاب میں دنیا بھر میں مثالی سکیورٹی فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد سیکیورٹی کی فراہمی کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں فی الحال اس پر کوئی موقف نہیں دے سکتا لیکن براہ راست یہ ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ تمام چینی باشندوں کو بلا امتیاز سکیورٹی فراہم کی جائے ، ایک اور ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے پنجاب کے بعد دوسرے صوبوں کی بھی اس بارے میں معاونت کا فیصلہ کیا ہے جس کے بارے میں جلد حتمی فیصلہ عمل میں لایا جائے گا۔
پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں رہائش پذیر چینی باشندوں کی تعداد کے حوالے سے جامع سروے کر کےان کی بلا تفریق حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے سخت احکامات جاری کر دیئے۔ ریٹائرڈ فوجی افسران پر مشتمل ''اسپیشل پروٹیکشن یونٹ فار چائنیز'' کے نام سے فورس کی تشکیل کا آغاز بھی کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چین اور پاکستان کی سٹریٹجک پارٹنر شپ اور چین کے صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران کرائی گئی ٹھوس یقین دہانی کے تناظر میں وفاقی حکومت پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے اور انفرادی طور پر رہائش پذیر چینی باشندوں کی حفاظت کیلیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کے منصوبے پرعمل پیرا ہے۔
وفاقی حکومت کی ہدایات پر پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں رہائش پذیر چینی باشندوں کو بلا تفریق سکیورٹی کی فراہمی شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے چین کے ہرباشندے چاہے وہ پاکستان میں کسی بھی شعبے سے وابستہ ہے اسکی رہائشگاہ کے باہر ایک اہلکار کی تعیناتی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے تاہم اگر کسی بھی چینی باشندے کی طرف سے رابطہ کرکے زیادہ سکیورٹی کا مطالبہ کیا گیا ہے تو اسے بھی ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں ''سپیشل پروٹیکشن یونٹ فار چائینز'' کے نام سے فورس جس میں فوج کے رٹائرڈ جے سی او 'کیپٹن' میجر اور کرنل رینک کے متعددافسران کو شامل کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اس فورس کی مکمل تشکیل تک 4 ہزار جوان عارضی طور پر پولیس سے لئے گئے ہیں جنہیں 40 سال سے کم عمر میں کسی بھی وجہ سے فوج چھو ڑنے والے افسران سے تبدیل کر دیا جائیگا، یہ فورس مکمل طور پر چینی باشندوں کی سیکیورٹی پر مامور ہو گی جو براہ راست ایڈیشنل آئی جی اورآئی جی پنجاب کو جوابدہ ہو گی۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل کو اپنے موقف میں اس بات کی تصدیق کی کہ چینی باشندوں کی سکیورٹی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور چینی باشندوں کو پاکستان خصوصاً پنجاب میں دنیا بھر میں مثالی سکیورٹی فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد سیکیورٹی کی فراہمی کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں فی الحال اس پر کوئی موقف نہیں دے سکتا لیکن براہ راست یہ ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ تمام چینی باشندوں کو بلا امتیاز سکیورٹی فراہم کی جائے ، ایک اور ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے پنجاب کے بعد دوسرے صوبوں کی بھی اس بارے میں معاونت کا فیصلہ کیا ہے جس کے بارے میں جلد حتمی فیصلہ عمل میں لایا جائے گا۔