کرم ایجنسی فٹ بال گراؤنڈ پر حملہ کی کوشش ناکام

دہشت گردی کےخاتمے کےلیے ناگزیر ہوچکا ہےکہ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرے

پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارتی مداخلت کے خلاف اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھائے اور بھارت کو اس کے جارحانہ عزائم سے روکنے کی کوشش کرے۔ فوٹو: پی پی آئی/ فائل

کرم ایجنسی کے علاقے علی زئی میں لیویز اہلکاروں نے اسکول گراؤنڈ میں فٹ بال کھیلتے بچوں پر دہشت گردوں کے حملے کی کوشش ناکام بنا دی' سیکیورٹی اہلکاروں کے روکنے پر فائرنگ کے تبادلے میں ایک خود کش بمبار نے خود کو اڑا لیا جب کہ دوسرے کی جیکٹ فائرنگ سے پھٹ گئی' دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں دو شہری جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔

ذرایع کے مطابق خود کش حملہ آوروں نے گورنمنٹ ہائی اسکول علی زئی کے گراؤنڈ میں جاری فٹ بال میچ کے دوران عقبی راستے سے گراؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی جنھیں لیویز اہلکاروں نے روکا تو انھوں نے فائرنگ کر دی 'جوابی فائرنگ سے دونوں دہشت گرد ہلاک ہو گئے تاہم تمام کھلاڑی اور تماشائی مکمل طور پر محفوظ رہے۔

وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے حملے ہمارے حوصلے کمزور نہیں کر سکتے، قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے، سیکیورٹی ادارے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔

گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو ہدف تک پہنچنے سے روکنے والے لیویز اہلکاروں کی جرات اور بہادری کو سراہا اور ان کے لیے دس لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے بھی لیویز اہلکاروں کے بروقت اور دلیرانہ اقدام کی تعریف کی اور انھیں ہمیشہ چوکس رہنے کی تاکید کی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بدھ کو سوشل میڈیا پر کرم ایجنسی دھماکے کے حوالے سے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ مسلح افواج اور پوری قوم دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

اس حملے میں دہشت گردوں نے عام شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی، دہشت گردوں کی ان سے کیا دشمنی تھی اور عام شہریوں نے ان کا کیا بگاڑا تھا۔یہ امر اس پر دلالت کرتا ہے کہ دہشت گردوں کا مقصد ملک میں افراتفری پھیلانا اور اسے کمزور کرنا ہے، ان کی انھی مذموم کارروائیوں کے باعث عوام میں ان کے خلاف نفرت نے جنم لیا ہے اور وہ دہشت گردوں کا ہر صورت خاتمہ چاہتے ہیں۔


اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ دہشت گرد گراؤنڈ میں داخل ہونے سے قبل ہی مارے گئے اگر وہ گراؤنڈ میں داخل ہو کر دھماکا کر دیتے تو اس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہونے کا خدشہ تھا، کسی حملے میں جتنی زیادہ ہلاکتیں ہوں حملہ آور اسے اپنی اتنی ہی بڑی کامیابی گردانتے ہیں اس لیے دہشت گردوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ پرہجوم عوامی مقامات کو نشانہ بنائیں تا کہ زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوں۔

دہشت گردی کے پیش نظر ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں ۔کرم ایجنسی میں اسکول گراؤنڈ میں ہونے والے فٹ بال میچ کے دوران دہشت گردی کے حملے کے پیش نظر سیکیورٹی کے مناسب انتظامات کیے گئے تھے یہی وجہ تھی کہ دہشت گردوں نے عقبی راستے سے داخل ہونے کی کوشش کی مگر لیویز اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے۔

شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے دوران پاک فوج نے جس بہادری اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کا خاتمہ کرکے اس علاقے کو پرامن بنایا وہ ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ شمالی وزیرستان میں شکست کھانے کے بعد دہشت گردوں کی ایک تعداد ملک کے مختلف علاقوں میں چھپ گئی اور اپنی بزدلانہ کارروائیوں کی بدولت امن و امان کی صورت حال خراب کر کے شہریوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ناگزیر ہو چکا ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرے کیونکہ جب تک کسی گروہ کی جانب سے سہولت اور تعاون حاصل نہ ہو دہشت گردوں کے لیے اپنی مذموم کارروائیاں کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ وہ سیاسی اور مذہبی جماعتیںجو دہشت گردوں کے بارے میں ہمدردی رکھتی ہیں انھیں بھی حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے اپنے موقف میں واضح تبدیلی لانی چاہیے کیونکہ یہ عیاں ہو چکا ہے کہ دہشت گرد اس ملک اور قوم کے ہمدرد نہیں بلکہ کھلے دشمن ہیں جو اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کے لیے عام شہریوں اور بچوں کو بھی نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کر رہے۔

گزشتہ چند روز سے یہ اطلاعات بھی منظر عام پر آ چکی ہیں کہ بھارتی ایجنسی را ملک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے' پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں بھی اس کا ہاتھ ثابت ہو چکا ہے۔ حکومت پاکستان امریکا کو را کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت فراہم کر چکی ہے مگر نہ امریکا اور نہ اقوام متحدہ ہی نے بھارتی حکومت کے ان ناپاک عزائم اور کارروائیوں کی مذمت کی اور نہ اس کے انسداد کے لیے کوئی اقدام کیا۔

پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارتی مداخلت کے خلاف اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھائے اور بھارت کو اس کے جارحانہ عزائم سے روکنے کی کوشش کرے کیونکہ یہ ملکی سلامتی اور بقاء کا مسئلہ ہے جس پر کسی بھی طور سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ملکی سلامتی اور بقا ہماری اولین ترجیحات میں ہونی چاہیے اور اگر کوئی بھی قوت اس کے لیے چیلنج بنتی ہے تو حکومت کو اس کا بھرپور جواب دینا چاہیے۔
Load Next Story