سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی نااہلی کے باعث صوبے میں درسی کتب کابحران
سندھ کے مختلف ڈسٹرکٹ کے سرکاری اسکولوں میں پہلی سے دسویں جماعت کی درسی کتب 30سے 60فیصد تک کم بھجوائی گئی ہیں
WASHINGTON:
سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی نااہلی اورغفلت کے سبب کراچی سمیت صوبے بھرکے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کابحران پیدا ہوگیا،سرکاری اسکولوں میں درسی کتب تقسیم کے دوران کم پڑگئی ہیں۔
سندھ کے مختلف ڈسٹرکٹ کے سرکاری اسکولوں میں پہلی سے دسویں جماعت کی درسی کتب 30سے 60فیصد تک کم بھجوائی گئی ہیں جبکہ کراچی میں چھٹی جماعت کی درسی کتب تاحال فراہم نہیں کی جاسکی ہیں ، ''ایکسپریس'' کو صوبائی محکمہ تعلیم کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سندھ کے مختلف اضلاع کے ڈائریکٹراسکولز کی جانب سے درسی کتب کی تقسیم کے حوالے سے بجھوائی گئی رپورٹس کے مطابق تقریباًہرڈسٹرکٹ میں درسی کتب کی قلت کی شکایت کی جارہی ہے اورڈائریکٹراسکولز کی جانب سے محکمہ تعلیم کوبھجوائی جانے والی رپورٹس کے مطابق اس سال درسی کتب 30سے 60فیصد تک کم بھجوائی گئی ہیں۔
جس کے سبب سرکاری اسکولوں کوطلبہ کے لیے مطلوبہ تعداد میں کتابیں نہیں پہنچ سکیں، واضح رہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈکوصوبے کے سرکاری اسکولوں میں پہلی سے دسویں جماعت تک مجموعی طورپرپونے تین کروڑکتابیں فراہم کرنی تھیں تاہم ذرائع کاکہناہے کہ جوبنڈل کھولے جارہے ہیں ان میں 30سے 40فیصد تک کتابیں کم نکل رہی ہیں،محتاط اندازے کے مطابق سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ ڈھائی کروڑسے زائد کتب نہیں چھاپ سکا،قائم مقام ڈائریکٹراسکولز کراچی منسوب صدیقی نے ''ایکسپریس''کے رابطہ کرنے پراس امرکی تصدیق کی کہ کراچی کے سرکاری اسکولوں میں چھٹی جماعت کی کتابیں نہیں مل سکیں ۔
واضح رہے کہ سرکاری اسکولوں میں نیاتعلیمی سیشن یکم اپریل سے شروع ہوچکاہے اورسواماہ گزرنے ہونے کے باوجوددرسی کتب ناپیدہیں، بتایاجارہاہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کتب کی مفت تقسیم کے سلسلے میں مانیٹرنگ نہیں کی گئی اوراوربغیرکسی ''ہوم ورک''کے کتابوں کی چھپائی شروع کرادی گئی، ''ایکسپریس''نے اس سلسلے میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے قائم مقام چیئرمین قادربخش رند سے رابطے کی کوشش کی تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے۔
سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی نااہلی اورغفلت کے سبب کراچی سمیت صوبے بھرکے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کابحران پیدا ہوگیا،سرکاری اسکولوں میں درسی کتب تقسیم کے دوران کم پڑگئی ہیں۔
سندھ کے مختلف ڈسٹرکٹ کے سرکاری اسکولوں میں پہلی سے دسویں جماعت کی درسی کتب 30سے 60فیصد تک کم بھجوائی گئی ہیں جبکہ کراچی میں چھٹی جماعت کی درسی کتب تاحال فراہم نہیں کی جاسکی ہیں ، ''ایکسپریس'' کو صوبائی محکمہ تعلیم کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سندھ کے مختلف اضلاع کے ڈائریکٹراسکولز کی جانب سے درسی کتب کی تقسیم کے حوالے سے بجھوائی گئی رپورٹس کے مطابق تقریباًہرڈسٹرکٹ میں درسی کتب کی قلت کی شکایت کی جارہی ہے اورڈائریکٹراسکولز کی جانب سے محکمہ تعلیم کوبھجوائی جانے والی رپورٹس کے مطابق اس سال درسی کتب 30سے 60فیصد تک کم بھجوائی گئی ہیں۔
جس کے سبب سرکاری اسکولوں کوطلبہ کے لیے مطلوبہ تعداد میں کتابیں نہیں پہنچ سکیں، واضح رہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈکوصوبے کے سرکاری اسکولوں میں پہلی سے دسویں جماعت تک مجموعی طورپرپونے تین کروڑکتابیں فراہم کرنی تھیں تاہم ذرائع کاکہناہے کہ جوبنڈل کھولے جارہے ہیں ان میں 30سے 40فیصد تک کتابیں کم نکل رہی ہیں،محتاط اندازے کے مطابق سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ ڈھائی کروڑسے زائد کتب نہیں چھاپ سکا،قائم مقام ڈائریکٹراسکولز کراچی منسوب صدیقی نے ''ایکسپریس''کے رابطہ کرنے پراس امرکی تصدیق کی کہ کراچی کے سرکاری اسکولوں میں چھٹی جماعت کی کتابیں نہیں مل سکیں ۔
واضح رہے کہ سرکاری اسکولوں میں نیاتعلیمی سیشن یکم اپریل سے شروع ہوچکاہے اورسواماہ گزرنے ہونے کے باوجوددرسی کتب ناپیدہیں، بتایاجارہاہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کتب کی مفت تقسیم کے سلسلے میں مانیٹرنگ نہیں کی گئی اوراوربغیرکسی ''ہوم ورک''کے کتابوں کی چھپائی شروع کرادی گئی، ''ایکسپریس''نے اس سلسلے میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے قائم مقام چیئرمین قادربخش رند سے رابطے کی کوشش کی تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے۔