اکلوتی فتح نے ندامت کے کچھ آنسو پونچھ دیئے
بنگلادیش کی پوری ٹیم 550 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 221 رنز ہی بنا سکی
دورۂ بنگلہ دیش کے آخری میچ میں اکلوتی فتح نے ندامت کے کچھ آنسو پونچھ دیے، پاکستانی ٹیم نے5شکستوں کے بعد میرپور ٹیسٹ میں چوتھے روز ہی میدان مارلیا، جال میں پھنسے ٹائیگرز کو مزاحمت کی ہمت نہ ہوئی، مہمان سائیڈ نے لنچ سے قبل زوردار پنچ لگاتے ہوئے4پلیئرزکو ڈھیر کیا، وقفے کے بعد دیگر کی مزاحمت بھی کچلنے میں زیادہ وقت صرف نہیں ہوا، میزبان ٹیم نے 221 رنز پر ہتھیار ڈال دیے،گرین کیپس نے 328 رنز سے کامیابی کے ساتھ سیریز بھی اپنے نام کرلی۔
تفصیلات کے مطابق میرپور کے شیربنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے روز بنگلہ دیش نے اپنی دوسری اننگز 63 رنز ایک وکٹ سے شروع کی، اس کے سامنے550رنز کا پہاڑ تھا، جمعے کو میزبان آل راؤنڈر شکیب الحسن نے بڑھک ماری تھی کہ پاکستان کو فالوآن نہ کرانے کے فیصلے پر پچھتانا پڑ سکتا ہے لیکن ایک ٹرننگ وکٹ پر ناہموار باؤنس نے جلد ہی ٹائیگرز کی خوش فہمی دور کردی،کھلنا ٹیسٹ میں شاندار ڈبل سنچری بنانے والے تمیم اقبال سے اس بار بھی بڑی توقعات وابستہ تھیں لیکن وہ گذشتہ روز کے اسکور 32میں 10رنز کا اضافہ ہی کرپائے۔
جنید خان کے زیادہ مؤثر ثابت نہ ہونے پر کپتان مصباح الحق نے عمران خان کو گیند تھمائی تو انھوں نے مایوس نہ کیا اور تمیم کو وکٹ کیپرکا کیچ بنوا دیا، پیسر نے ہی نئے بیٹسمین محموداللہ کا صرف 2رنز پر شکار کرلیا، اس کیلیے انہیں سلپ میں یونس خان کی معاونت حاصل کرنا پڑی جو پہلی بار تھوڑا چوکنے کے بعد دوسری کوشش میں گیند پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے، 100رنز مکمل ہونے سے قبل ہی تیسری وکٹ گرنے پر میزبان ٹیم مزید بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی، عمران خان کی طرح محمد حفیظ نے بھی اپنا پہلا اوور ہی کارآمد بناتے ہوئے شکیب الحسن(13) کو دھر لیا، مڈ آن پر وہاب ریاض نے کیچ کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا،دوسرے اینڈ پر مومن الحق اپنے گذشتہ روز کے اسکور15کو آگے بڑھاتے ہوئے ففٹی مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے، مگر مشفیق الرحیم انکا ساتھ نہ دے سکے، کپتان10گیندیں کھیل کر ابھی کھاتہ کھولنے کے منتظر تھے کہ یاسر شاہ نے بولڈ کردیا، لنچ تک میزبان ٹیم 126رنز کے سفر میں 5وکٹوں سے محروم ہوچکی تھی۔
وقفے کے بعد پہلے ہی اوور میں وہاب ریاض نے ایک شارٹ بال پر سومیہ سرکار(1)کو وکٹ کیپر سرفراز احمد کی مدد سے پویلین بھیج دیا، وکٹوں کی اس جھڑی میں بالاخر مومن الحق کی مزاحمت بھی 68رنز پر دم توڑ گئی،یاسر شاہ کی گیند پر اسد شفیق نے دائیں جانب ڈائیو لگا کر کیچ لیا، لیگ اسپنر نے ہی تیج الاسلام کو 10 رنز پر چلتا کرنے کیلیے سمیع اسلم کا سہارا لیا، شواگاتا ہوم نے قدرے جارحیت دکھاتے ہوئے 6چوکوں سمیت39رنز بنائے تھے کہ جنید خان نے بولڈکرکے ٹائیگرز کی بساط 221 پر لپیٹ دی، شہادت حسین ان فٹ ہونے کی وجہ سے دوسری اننگز میں بھی بیٹنگ کیلیے نہ آسکے، پاکستان کی 328 سے کامیابی اور سیریز فتح پر مہرتصدیق ثبت ہوگئی۔
یاسر شاہ نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 4 پلیئرز کو میدان بدر کیا، عمران خان2 جب کہ حفیظ اور وہاب ریاض ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، اظہرعلی کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا،یاد رہے کہ گرین کیپس کی ٹائیگرز کیخلاف 10 ٹیسٹ میچز میں یہ نویں فتح ہے، حالیہ سیریز کا کھلنا میں کھیلا گیا پہلا میچ ڈرا ہوگیا تھا، مہمان ٹیم دورئہ بنگلہ دیش میں پریکٹس مقابلے کے بعد ون ڈے سیریز میں 3-0 سے کلین سوئپ کی خفت سے دوچار ہوئی،بعد ازاں ٹوئنٹی 20میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،5 شکستوں کے بعد اختتامی میچ میں کامیابی سے مہمان ٹیم کو کچھ غم کم کرنے کا موقع ملا ہے۔
کپتان مصباح الحق نے کہاکہ ٹیسٹ کرکٹ میں ہماری کارکردگی کافی بہتر رہی، ہم نے پہلے مقابلے میں بھی اچھا پرفارم کیا مگر میزبان سائیڈ نے زیادہ بہتر کھیلتے ہوئے میچ بچالیا تھا، مگر اس بار ہم انہیں گھیرنے میں کامیاب ہوگئے، دونوں میچز میں ہماری کارکردگی کافی اچھی رہی۔ انھوں نے کہا کہ یہاں کی کنڈیشنز فاسٹ بولرز کیلیے زیادہ اچھی نہیں تھیں اسکے باوجود ہم اس مقابلے میں مکمل 20 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔ ایک سوال پر مصباح نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ واحد فتح ہمارے لیے اس مایوس کن ٹور میں بحالی وقار کی طرح ہے، ہمیں مختلف وجوہات کو سامنے رکھنا چاہیے، ہماری ٹیم میں بہت زیادہ تبدیلیاں ہوئیں، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 میں بنگلہ دیشی ٹیم زیادہ تجربہ کار اور پلیئرز پانچ برس سے ایک ساتھ کھیل رہے ہیں، اس وجہ سے انھیں برتری حاصل رہی جبکہ ٹیسٹ میں ہم ان سے زیادہ تجربہ کار ہیں، پہلا ٹیسٹ ڈرا ہونے سے ہمیں مایوسی ہوئی مگر دوسرے میں ازالہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
میرپور میں جیت نے ٹیسٹ رینکنگ میں پاکستان کی نئی تیسری پوزیشن بچا لی، ویسٹ انڈیز سے سیریز 1-1 سے ڈرا ہونے کی وجہ سے انگلش ٹیم چوتھے نمبر پر چلی گئی تھی جس سے پاکستانی سائیڈ تیسرے نمبر پر آگئی، اس پوزیشن پر موجود رہنے کیلیے اسے بنگلہ دیش پر دوسرے ٹیسٹ میں لازمی فتح درکار تھی، کامیابی کے بعد اب اس کے پوائنٹس بھی انگلش ٹیم کے برابر102 ہی ہوگئے، البتہ اعشاریائی پوائنٹس کی وجہ سے گرین کیپس فی الحال تیسرے نمبر پر رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ون ڈے میں مسلسل شکستوں کے بعد چیف کوچ وقار یونس سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، مگر وہ ایسے کسی اقدام کے موڈ میں نہیں ہیں۔ دوسرے ٹیسٹ کے بعد ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں اپنا مستقبل پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہی دیکھ رہا ہوں، چیئرمین شہریار خان سے ملاقاتیں خاصی مثبت رہیں، ملکی کرکٹ کے فروغ اور ڈومیسٹک کرکٹ سمیت کئی معاملات پر سیرحاصل تبادلہ خیال ہوا، انہوں نے کہا کہ میں ناقدین کی عزت کرتا ہوں، مجھے عہدے سے ہٹانے جیسی کمنٹس ان کی اپنی سوچ ہے، مجھے یہ عہدہ پی سی بی نے کچھ سوچ کر ہی سونپا ہوگا، میں ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دے رہا ہوں، درحقیقت میں نے تو اب ایسے تبصرے ہی سننا بند کر دیے ہیں، میرے لیے وہ کوئی معنی نہیں رکھتے بلکہ صرف ٹیم کا کھیل اہمیت کا حامل ہے،وقار نے کہا کہ اختتام اچھا ہو تو سب ٹھیک ہوتا ہے، ہمیں ٹیسٹ سیریز میں ٹیم کی کارکردگی پر فخر کرنا چاہیے، دونوں میچز میں ہماری ٹیم چھائی رہی، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں حالات سازگار نہ تھے، مگر تجربہ کار پلیئرزنے آ کر بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں عمدہ کارکردگی دکھائی۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش مختصر فارمیٹس کی اچھی ٹیم بن چکی،گرین شرٹس کیخلاف اس نے خود کو ثابت کیا، اس بار تو وہ جیت گئی لیکن اگلی بار جب موقع ملا ہم سرخرو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شائقین ہارے ہوئے میچز کو بھول کر حالیہ فتح سے لطف اندوز ہوں، میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہارنے کا کوئی عذر نہیں دینا چاہتا مگر ٹیم کو انجری مسائل ہوئے جب کہ کئی پلیئرز بھی نئے تھے، ایسے میں سیٹ ہونے میں وقت تو لگتا ہے، 1990 اور 2000 میں ہمارے پاس کئی میچ ونرز موجود نہیں، اب ایسے پلیئرزکا فقدان ہے،ٹیلنٹ موجود مگر اسے نکھارنے میں وقت لگے گا، ابھی زمبابوے، سری لنکا اور انگلینڈ سے سیریز ہونگی، امید ہے کہ مختصر فارمیٹس میں بھی پلیئرز جلد اچھا پرفارم کرنے لگیں گے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2pmrfb_pakistan_news
تفصیلات کے مطابق میرپور کے شیربنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے روز بنگلہ دیش نے اپنی دوسری اننگز 63 رنز ایک وکٹ سے شروع کی، اس کے سامنے550رنز کا پہاڑ تھا، جمعے کو میزبان آل راؤنڈر شکیب الحسن نے بڑھک ماری تھی کہ پاکستان کو فالوآن نہ کرانے کے فیصلے پر پچھتانا پڑ سکتا ہے لیکن ایک ٹرننگ وکٹ پر ناہموار باؤنس نے جلد ہی ٹائیگرز کی خوش فہمی دور کردی،کھلنا ٹیسٹ میں شاندار ڈبل سنچری بنانے والے تمیم اقبال سے اس بار بھی بڑی توقعات وابستہ تھیں لیکن وہ گذشتہ روز کے اسکور 32میں 10رنز کا اضافہ ہی کرپائے۔
جنید خان کے زیادہ مؤثر ثابت نہ ہونے پر کپتان مصباح الحق نے عمران خان کو گیند تھمائی تو انھوں نے مایوس نہ کیا اور تمیم کو وکٹ کیپرکا کیچ بنوا دیا، پیسر نے ہی نئے بیٹسمین محموداللہ کا صرف 2رنز پر شکار کرلیا، اس کیلیے انہیں سلپ میں یونس خان کی معاونت حاصل کرنا پڑی جو پہلی بار تھوڑا چوکنے کے بعد دوسری کوشش میں گیند پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے، 100رنز مکمل ہونے سے قبل ہی تیسری وکٹ گرنے پر میزبان ٹیم مزید بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی، عمران خان کی طرح محمد حفیظ نے بھی اپنا پہلا اوور ہی کارآمد بناتے ہوئے شکیب الحسن(13) کو دھر لیا، مڈ آن پر وہاب ریاض نے کیچ کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا،دوسرے اینڈ پر مومن الحق اپنے گذشتہ روز کے اسکور15کو آگے بڑھاتے ہوئے ففٹی مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے، مگر مشفیق الرحیم انکا ساتھ نہ دے سکے، کپتان10گیندیں کھیل کر ابھی کھاتہ کھولنے کے منتظر تھے کہ یاسر شاہ نے بولڈ کردیا، لنچ تک میزبان ٹیم 126رنز کے سفر میں 5وکٹوں سے محروم ہوچکی تھی۔
وقفے کے بعد پہلے ہی اوور میں وہاب ریاض نے ایک شارٹ بال پر سومیہ سرکار(1)کو وکٹ کیپر سرفراز احمد کی مدد سے پویلین بھیج دیا، وکٹوں کی اس جھڑی میں بالاخر مومن الحق کی مزاحمت بھی 68رنز پر دم توڑ گئی،یاسر شاہ کی گیند پر اسد شفیق نے دائیں جانب ڈائیو لگا کر کیچ لیا، لیگ اسپنر نے ہی تیج الاسلام کو 10 رنز پر چلتا کرنے کیلیے سمیع اسلم کا سہارا لیا، شواگاتا ہوم نے قدرے جارحیت دکھاتے ہوئے 6چوکوں سمیت39رنز بنائے تھے کہ جنید خان نے بولڈکرکے ٹائیگرز کی بساط 221 پر لپیٹ دی، شہادت حسین ان فٹ ہونے کی وجہ سے دوسری اننگز میں بھی بیٹنگ کیلیے نہ آسکے، پاکستان کی 328 سے کامیابی اور سیریز فتح پر مہرتصدیق ثبت ہوگئی۔
یاسر شاہ نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 4 پلیئرز کو میدان بدر کیا، عمران خان2 جب کہ حفیظ اور وہاب ریاض ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، اظہرعلی کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا،یاد رہے کہ گرین کیپس کی ٹائیگرز کیخلاف 10 ٹیسٹ میچز میں یہ نویں فتح ہے، حالیہ سیریز کا کھلنا میں کھیلا گیا پہلا میچ ڈرا ہوگیا تھا، مہمان ٹیم دورئہ بنگلہ دیش میں پریکٹس مقابلے کے بعد ون ڈے سیریز میں 3-0 سے کلین سوئپ کی خفت سے دوچار ہوئی،بعد ازاں ٹوئنٹی 20میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،5 شکستوں کے بعد اختتامی میچ میں کامیابی سے مہمان ٹیم کو کچھ غم کم کرنے کا موقع ملا ہے۔
کپتان مصباح الحق نے کہاکہ ٹیسٹ کرکٹ میں ہماری کارکردگی کافی بہتر رہی، ہم نے پہلے مقابلے میں بھی اچھا پرفارم کیا مگر میزبان سائیڈ نے زیادہ بہتر کھیلتے ہوئے میچ بچالیا تھا، مگر اس بار ہم انہیں گھیرنے میں کامیاب ہوگئے، دونوں میچز میں ہماری کارکردگی کافی اچھی رہی۔ انھوں نے کہا کہ یہاں کی کنڈیشنز فاسٹ بولرز کیلیے زیادہ اچھی نہیں تھیں اسکے باوجود ہم اس مقابلے میں مکمل 20 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔ ایک سوال پر مصباح نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ واحد فتح ہمارے لیے اس مایوس کن ٹور میں بحالی وقار کی طرح ہے، ہمیں مختلف وجوہات کو سامنے رکھنا چاہیے، ہماری ٹیم میں بہت زیادہ تبدیلیاں ہوئیں، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 میں بنگلہ دیشی ٹیم زیادہ تجربہ کار اور پلیئرز پانچ برس سے ایک ساتھ کھیل رہے ہیں، اس وجہ سے انھیں برتری حاصل رہی جبکہ ٹیسٹ میں ہم ان سے زیادہ تجربہ کار ہیں، پہلا ٹیسٹ ڈرا ہونے سے ہمیں مایوسی ہوئی مگر دوسرے میں ازالہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
میرپور میں جیت نے ٹیسٹ رینکنگ میں پاکستان کی نئی تیسری پوزیشن بچا لی، ویسٹ انڈیز سے سیریز 1-1 سے ڈرا ہونے کی وجہ سے انگلش ٹیم چوتھے نمبر پر چلی گئی تھی جس سے پاکستانی سائیڈ تیسرے نمبر پر آگئی، اس پوزیشن پر موجود رہنے کیلیے اسے بنگلہ دیش پر دوسرے ٹیسٹ میں لازمی فتح درکار تھی، کامیابی کے بعد اب اس کے پوائنٹس بھی انگلش ٹیم کے برابر102 ہی ہوگئے، البتہ اعشاریائی پوائنٹس کی وجہ سے گرین کیپس فی الحال تیسرے نمبر پر رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ون ڈے میں مسلسل شکستوں کے بعد چیف کوچ وقار یونس سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، مگر وہ ایسے کسی اقدام کے موڈ میں نہیں ہیں۔ دوسرے ٹیسٹ کے بعد ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں اپنا مستقبل پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہی دیکھ رہا ہوں، چیئرمین شہریار خان سے ملاقاتیں خاصی مثبت رہیں، ملکی کرکٹ کے فروغ اور ڈومیسٹک کرکٹ سمیت کئی معاملات پر سیرحاصل تبادلہ خیال ہوا، انہوں نے کہا کہ میں ناقدین کی عزت کرتا ہوں، مجھے عہدے سے ہٹانے جیسی کمنٹس ان کی اپنی سوچ ہے، مجھے یہ عہدہ پی سی بی نے کچھ سوچ کر ہی سونپا ہوگا، میں ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دے رہا ہوں، درحقیقت میں نے تو اب ایسے تبصرے ہی سننا بند کر دیے ہیں، میرے لیے وہ کوئی معنی نہیں رکھتے بلکہ صرف ٹیم کا کھیل اہمیت کا حامل ہے،وقار نے کہا کہ اختتام اچھا ہو تو سب ٹھیک ہوتا ہے، ہمیں ٹیسٹ سیریز میں ٹیم کی کارکردگی پر فخر کرنا چاہیے، دونوں میچز میں ہماری ٹیم چھائی رہی، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں حالات سازگار نہ تھے، مگر تجربہ کار پلیئرزنے آ کر بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں عمدہ کارکردگی دکھائی۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش مختصر فارمیٹس کی اچھی ٹیم بن چکی،گرین شرٹس کیخلاف اس نے خود کو ثابت کیا، اس بار تو وہ جیت گئی لیکن اگلی بار جب موقع ملا ہم سرخرو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شائقین ہارے ہوئے میچز کو بھول کر حالیہ فتح سے لطف اندوز ہوں، میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہارنے کا کوئی عذر نہیں دینا چاہتا مگر ٹیم کو انجری مسائل ہوئے جب کہ کئی پلیئرز بھی نئے تھے، ایسے میں سیٹ ہونے میں وقت تو لگتا ہے، 1990 اور 2000 میں ہمارے پاس کئی میچ ونرز موجود نہیں، اب ایسے پلیئرزکا فقدان ہے،ٹیلنٹ موجود مگر اسے نکھارنے میں وقت لگے گا، ابھی زمبابوے، سری لنکا اور انگلینڈ سے سیریز ہونگی، امید ہے کہ مختصر فارمیٹس میں بھی پلیئرز جلد اچھا پرفارم کرنے لگیں گے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2pmrfb_pakistan_news