سپریم کورٹ نے سعد رفیق کی رکنیت بحال کردی ٹریبونل کا فیصلہ معطل
دوبارہ الیکشن لڑنے کے حق میں تھا لیکن اپیل پارٹی فیصلہ ہے، خواجہ سعد رفیق
سپریم کورٹ نے این اے 125لاہور اور پی پی155 میں بے ضابطگیوں پر ان حلقوں میں دوبارہ الیکشن کرانے کا الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کردیا۔
عدالت نے ان حلقوں سے کامیاب امیدواروں سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیر احمدکو عبوری طور پر بحال کرتے ہوئے ان کی اپیلیں باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرلی ہیں۔عدالت نے تمام فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل فل بینچ نے پیر کو سعد رفیق اور میاں نصیر احمدکی جانب سے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی۔خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیر احمدکی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور حامد خان کی جانب سے احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے۔خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ الیکشن ٹریبونل نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے ، ٹریبونل کے فیصلے میں خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیر پر دھاندلی کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا، صرف بے ضابطگیوں کا ذکرہے مگر یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان بے ضابطگیوں کا ذمے دارکون ہے؟ تو پھر اس کا ذمے دا ر ان کے موکلان کوکیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔ جب انھوں نے جرم ہی نہیں کیا توسیٹ خالی قرار دینے کی انھیں سزا کیسے دی جا سکتی ہے؟۔عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد اپیل باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے سمیت تمام پراسس معطل کردیا ۔دونوں ارکان کی رکنیت ختم کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن بھی معطل ہوگیا ہے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن، تحریک انصاف کے رہنما حامد خان ، سیکریٹری الیکشن کمیشن، ریٹرننگ آفیسرز اور دیگر تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے4 ہفتے میں جواب جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پارٹی کا فیصلہ ہے، وہ خود الیکشن لڑنے کے حق میں تھے۔آئی این پی کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے کہا میرٹ پر اپنا مقدمہ لڑوں گا، عمران خان اور حامد خان نے مجھے ٹارگٹ کیا۔
دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے کی خوشی میں لاہور میں جشن منایا اور مٹھائیاں تقسیم کیں،کارکنوں نے بھنگڑے ڈالے اور خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیرکے حق میں نعرے لگائے۔ علاوہ ازیں جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی97 کے34 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ پولنگ کا الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے محمد اشرف وڑائچ کی کامیابی کو مخالف امیدوارمحمد ناصر چیمہ نے چیلنج کیا تھا ۔
واضح رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے 4 مئی کو این اے 125 میں بے ظابطگیاں ثابت ہونے پر 60 روز میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کردیا تھا۔ سعد رفیق نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2pt9kl_khuaja-saad-rafique_news
دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ این اے 125 سے متعلق الیکشن ٹربیونل کے فیصلے پر مسلم لیگ (ن) قوم کو گمراہ نہ کرے، این اے 125 میں بے قاعدگیاں مسلم لیگ (ن) لیگ کو ہی فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئیں، اس حلقے میں ایک ایک شخص نے 6،6 ووٹ بھگتائے، اگر مسلم لیگ (ن) کے کہنے پر دھاندلی نہیں ہوئی تو کس کے کہنے پر ہوئی، آر اوز کی غفلت کا ان سے کون پوچھتا کیونکہ الیکشن کمیشن بھی دھاندلی میں ملوث ہے۔جوڈیشل کمیشن کی کارروائی میں بہت سی چیزیں باہر آئیں گی۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے این اے 122 میں ووٹوں کی تصدیق کے لئے 26 لاکھ روپے دیئے ہیں، ہم 93 ہزار ووٹ منگوائیں گے اور شناختی کارڈ نمبر چیک کریں گے، 70 ہزار تصدیق شدہ ووٹوں میں سے 15 ہزار جعلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سعد رفیق کو ایک ماہ کا اسٹے دیا ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2ptbk3_imran-khan_news
عدالت نے ان حلقوں سے کامیاب امیدواروں سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیر احمدکو عبوری طور پر بحال کرتے ہوئے ان کی اپیلیں باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرلی ہیں۔عدالت نے تمام فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل فل بینچ نے پیر کو سعد رفیق اور میاں نصیر احمدکی جانب سے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی۔خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیر احمدکی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور حامد خان کی جانب سے احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے۔خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ الیکشن ٹریبونل نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے ، ٹریبونل کے فیصلے میں خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیر پر دھاندلی کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا، صرف بے ضابطگیوں کا ذکرہے مگر یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان بے ضابطگیوں کا ذمے دارکون ہے؟ تو پھر اس کا ذمے دا ر ان کے موکلان کوکیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔ جب انھوں نے جرم ہی نہیں کیا توسیٹ خالی قرار دینے کی انھیں سزا کیسے دی جا سکتی ہے؟۔عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد اپیل باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے سمیت تمام پراسس معطل کردیا ۔دونوں ارکان کی رکنیت ختم کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن بھی معطل ہوگیا ہے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن، تحریک انصاف کے رہنما حامد خان ، سیکریٹری الیکشن کمیشن، ریٹرننگ آفیسرز اور دیگر تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے4 ہفتے میں جواب جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پارٹی کا فیصلہ ہے، وہ خود الیکشن لڑنے کے حق میں تھے۔آئی این پی کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے کہا میرٹ پر اپنا مقدمہ لڑوں گا، عمران خان اور حامد خان نے مجھے ٹارگٹ کیا۔
دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے کی خوشی میں لاہور میں جشن منایا اور مٹھائیاں تقسیم کیں،کارکنوں نے بھنگڑے ڈالے اور خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیرکے حق میں نعرے لگائے۔ علاوہ ازیں جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی97 کے34 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ پولنگ کا الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے محمد اشرف وڑائچ کی کامیابی کو مخالف امیدوارمحمد ناصر چیمہ نے چیلنج کیا تھا ۔
واضح رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے 4 مئی کو این اے 125 میں بے ظابطگیاں ثابت ہونے پر 60 روز میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کردیا تھا۔ سعد رفیق نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2pt9kl_khuaja-saad-rafique_news
دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ این اے 125 سے متعلق الیکشن ٹربیونل کے فیصلے پر مسلم لیگ (ن) قوم کو گمراہ نہ کرے، این اے 125 میں بے قاعدگیاں مسلم لیگ (ن) لیگ کو ہی فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئیں، اس حلقے میں ایک ایک شخص نے 6،6 ووٹ بھگتائے، اگر مسلم لیگ (ن) کے کہنے پر دھاندلی نہیں ہوئی تو کس کے کہنے پر ہوئی، آر اوز کی غفلت کا ان سے کون پوچھتا کیونکہ الیکشن کمیشن بھی دھاندلی میں ملوث ہے۔جوڈیشل کمیشن کی کارروائی میں بہت سی چیزیں باہر آئیں گی۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے این اے 122 میں ووٹوں کی تصدیق کے لئے 26 لاکھ روپے دیئے ہیں، ہم 93 ہزار ووٹ منگوائیں گے اور شناختی کارڈ نمبر چیک کریں گے، 70 ہزار تصدیق شدہ ووٹوں میں سے 15 ہزار جعلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سعد رفیق کو ایک ماہ کا اسٹے دیا ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2ptbk3_imran-khan_news