ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد سے استعفے کا مطالبہ
عشرت العباد کارکن کی حیثیت سے کام کریں ورنہ ایم کیوایم سے اب کوئی تعلق نہیں ہوگا، ندیم نصرت
متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینرڈاکٹر ندیم نصرت نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر تحریک میں واپس آکر کارکن کی حیثیت سے کام کریں ورنہ ایم کیوایم کا ان سے اب کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو بذریعہ ٹیلی فون لندن سے خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ایم کیو ایم پاکستان اور کراچی رابطہ کمیٹی کی ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پررابطہ کمیٹی پاکستان کے انچارج کیف الوریٰ، اراکین رابطہ کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار،سید حیدر عباس رضوی، قمر منصور،کنور نوید جمیل، عارف خان ایڈوکیٹ،عظیم فاروقی ، آنسہ ممتازانور،ایم کیو ایم سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے انچارج وسیم اختر، ایم کیو ایم کی لندن رابطہ کمیٹی کے اراکین بھی بذریعہ ٹیلی فونک لائن پریس کانفرنس میں شریک تھے۔
ندیم نصرت نے کہاکہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے پاس ایم کیوایم کا مینڈیٹ تھااور ایم کیوا یم کی وجہ سے انھیں گورنر شپ ملی تھی لیکن شہری عوام کے ساتھ ہونے والے مظالم پر ہماری نظریں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی جانب لگی رہیں اور ہمارے شہید کارکنان کے اہل خانہ، کارکنان اور ہمدردہم سے گورنر سندھ کے رویے کے متعلق سوالات کرتے ہیں، گورنر سندھ11مارچ کو نائن زیرو پر چھاپے کے بعد بھی نائن زیرونہیں آئے، ایک جانب ایم کیوا یم کے کارکنان پر عسکری ونگ، مسلح جتھوں کے الزامات لگائے جاتے ہیں اور میڈیا ٹرائل کیے جاتے ہیں لیکن کسی کو بدین میں ذوالفقار مرزاکی ذاتی فوج نظر نہیں آئی کیا قانون صرف ایم کیوا یم کے کارکنان اور عوام کیلیے ہے؟ کروڑوں عوام کی نمائندہ جماعت ایم کیوا یم کو ختم کرنے اور ایک پوری قوم کو دیوار سے لگانے کا عمل بند کیا جائے۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین نے فوج یا ریاست کے متعلق کوئی غلط بات نہیں کی لیکن ان کے خطاب پر پابندی لگادی گئی جب کہ عمران خان نے فوجیوں کو بزدل کہاتو ان کے خلاف کوئی پالیسی اختیار نہیں کی گئی۔
ڈاکٹر فاروق ستارنے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ایم کیو ایم کے خلاف مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں لہٰذا ایم کیوا یم واضح اعلان کرتی ہے کہ عشرت العباد خان ایم کیوایم کا حصہ نہیں ہیں اور ایم کیوا یم ان سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے اگر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو قوم اور تحریک کا درد اور الطاف حسین سے محبت ہے تو وہ اپنے منصب سے استعفیٰ دے کر تحریک کی صف میں واپس آجائیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عشرت العباد نے کچھ عرصے سندھ کے عوام کی بہتری کیلیے کام کیا لیکن کچھ عرصے بعد ان کے طرز عمل میں خاصی تبدیلی دیکھنے میں آئی، 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران ایم کیو ایم کے کارکنان کے قتل عام اور مخصوص طبقے کی بستیوں پر حملے کیے گئے، کراچی کے نوجوانوں کو شناخت کے بعد اغوا کرکے ان کے گلے کاٹے گئے جب کہ کچھ نوجوانوں کو زندہ بازیاب بھی کرایا گیا لیکن گورنر سندھ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ اقتدار کو جوتے کی نوک پر رکھا ہے اور اگر اقتدار سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوتے تو ایم کیو ایم حکومت سے الگ ہوجاتی ہے۔
رہنما ایم کیوایم کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ نامزد ہونے کے عہدے کی ضرورت کیلیے عشرت العباد نے ایم کیو ایم کے کارکن کی حیثیت سے استعفیٰ دیا، انھوں نے ایم کیو ایم سے اپنا تعلق نبھایا لیکن ایم کیوا یم کے کارکنا ن پر دوران حراست بہیمانہ تشدد اور ان کے ماورائے عدالت قتل اور کراچی آپریشن کے نام پر مہاجر بستیوں کے محاصروں پر وہ خاموش رہے۔ ہم نے اپنے ہر کارکن کے ماورائے عدالت قتل کے بعد وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سے گورنر ہاؤس میں مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے رہے لیکن افسوسناک بات ہے کہ ارباب اقتدار کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اس سلسلے میں بھی اپنی ذمے داری کو پوراکرنے میں ناکام رہے۔ گورنر سندھ نے عوام کے ساتھ پانی، بجلی گیس کی قلت کا بھی کو ئی نوٹس نہیں لیا۔ ایم کیوا یم پر ملک دشمنی کے الزامات لگائے گئے لیکن گورنر سندھ خاموش رہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی ، ایم کیوا یم پر ملک دشمنی اور میڈیا ٹرائل پر ہم وزیر اعظم نواز شریف، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا انھیں ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس بدین میں جدید ہتھیار نظر نہیں آئے اور وہاں کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا جو دوغلی پالیسی ہے۔
رابطہ کمیٹی کے رکن کنور نوید جمیل نے کہا کہ اگر گورنر سندھ ان تمام مظالم پر بے اختیار تھے تو انھیں احتجاجاً استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، این اے 246 کا الیکشن قانون نافذ کرنے والوں کی نگرانی میں کیا گیا، عوام نے کھل کر ایم کیوا یم کی تائید کی پھر بھی اگلے ہی روز ایم کیوا یم پر ملک دشمنی کا الزام لگادیا گیامگر گورنر سندھ اس پر خاموش رہے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم نے گورنر سندھ کا ہمیشہ بھرم رکھا لیکن اب پانی سر سے اونچا ہوچکا ہے، ہمیں طعنے دیے جاتے ہیں کہ گورنر کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے، ہمیں نمائشی عہدہ رکھنے کا کوئی شوق نہیں ہے۔گورنر کراچی آپریشن پرغیرجانبدار،آزاد مانیٹرنگ کمیٹی نہ بنواسکے ، وہ ایم کیو ایم کے خیر خواہ اور ایم کیوایم کا حصہ نہیں رہے۔ واضح رہے کہ عشرت العباد نے 27دسمبر 2002 کو گورنر سندھ کے عہدے کا حلف اٹھایاتھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2ptm0f_farooq-sattar_news
دوسری جانب گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے استعفے کے مطالبے کے بعد اپنے قریبی رفقاکار سے صلاح مشورے شروع کردیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گورنر عشرت العباد خان کی اس سلسلے میں مشاورت رات دیر تک جاری رہی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو بذریعہ ٹیلی فون لندن سے خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ایم کیو ایم پاکستان اور کراچی رابطہ کمیٹی کی ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پررابطہ کمیٹی پاکستان کے انچارج کیف الوریٰ، اراکین رابطہ کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار،سید حیدر عباس رضوی، قمر منصور،کنور نوید جمیل، عارف خان ایڈوکیٹ،عظیم فاروقی ، آنسہ ممتازانور،ایم کیو ایم سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے انچارج وسیم اختر، ایم کیو ایم کی لندن رابطہ کمیٹی کے اراکین بھی بذریعہ ٹیلی فونک لائن پریس کانفرنس میں شریک تھے۔
ندیم نصرت نے کہاکہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے پاس ایم کیوایم کا مینڈیٹ تھااور ایم کیوا یم کی وجہ سے انھیں گورنر شپ ملی تھی لیکن شہری عوام کے ساتھ ہونے والے مظالم پر ہماری نظریں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی جانب لگی رہیں اور ہمارے شہید کارکنان کے اہل خانہ، کارکنان اور ہمدردہم سے گورنر سندھ کے رویے کے متعلق سوالات کرتے ہیں، گورنر سندھ11مارچ کو نائن زیرو پر چھاپے کے بعد بھی نائن زیرونہیں آئے، ایک جانب ایم کیوا یم کے کارکنان پر عسکری ونگ، مسلح جتھوں کے الزامات لگائے جاتے ہیں اور میڈیا ٹرائل کیے جاتے ہیں لیکن کسی کو بدین میں ذوالفقار مرزاکی ذاتی فوج نظر نہیں آئی کیا قانون صرف ایم کیوا یم کے کارکنان اور عوام کیلیے ہے؟ کروڑوں عوام کی نمائندہ جماعت ایم کیوا یم کو ختم کرنے اور ایک پوری قوم کو دیوار سے لگانے کا عمل بند کیا جائے۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین نے فوج یا ریاست کے متعلق کوئی غلط بات نہیں کی لیکن ان کے خطاب پر پابندی لگادی گئی جب کہ عمران خان نے فوجیوں کو بزدل کہاتو ان کے خلاف کوئی پالیسی اختیار نہیں کی گئی۔
ڈاکٹر فاروق ستارنے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ایم کیو ایم کے خلاف مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں لہٰذا ایم کیوا یم واضح اعلان کرتی ہے کہ عشرت العباد خان ایم کیوایم کا حصہ نہیں ہیں اور ایم کیوا یم ان سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے اگر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو قوم اور تحریک کا درد اور الطاف حسین سے محبت ہے تو وہ اپنے منصب سے استعفیٰ دے کر تحریک کی صف میں واپس آجائیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عشرت العباد نے کچھ عرصے سندھ کے عوام کی بہتری کیلیے کام کیا لیکن کچھ عرصے بعد ان کے طرز عمل میں خاصی تبدیلی دیکھنے میں آئی، 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران ایم کیو ایم کے کارکنان کے قتل عام اور مخصوص طبقے کی بستیوں پر حملے کیے گئے، کراچی کے نوجوانوں کو شناخت کے بعد اغوا کرکے ان کے گلے کاٹے گئے جب کہ کچھ نوجوانوں کو زندہ بازیاب بھی کرایا گیا لیکن گورنر سندھ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ اقتدار کو جوتے کی نوک پر رکھا ہے اور اگر اقتدار سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوتے تو ایم کیو ایم حکومت سے الگ ہوجاتی ہے۔
رہنما ایم کیوایم کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ نامزد ہونے کے عہدے کی ضرورت کیلیے عشرت العباد نے ایم کیو ایم کے کارکن کی حیثیت سے استعفیٰ دیا، انھوں نے ایم کیو ایم سے اپنا تعلق نبھایا لیکن ایم کیوا یم کے کارکنا ن پر دوران حراست بہیمانہ تشدد اور ان کے ماورائے عدالت قتل اور کراچی آپریشن کے نام پر مہاجر بستیوں کے محاصروں پر وہ خاموش رہے۔ ہم نے اپنے ہر کارکن کے ماورائے عدالت قتل کے بعد وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سے گورنر ہاؤس میں مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے رہے لیکن افسوسناک بات ہے کہ ارباب اقتدار کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اس سلسلے میں بھی اپنی ذمے داری کو پوراکرنے میں ناکام رہے۔ گورنر سندھ نے عوام کے ساتھ پانی، بجلی گیس کی قلت کا بھی کو ئی نوٹس نہیں لیا۔ ایم کیوا یم پر ملک دشمنی کے الزامات لگائے گئے لیکن گورنر سندھ خاموش رہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی ، ایم کیوا یم پر ملک دشمنی اور میڈیا ٹرائل پر ہم وزیر اعظم نواز شریف، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا انھیں ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس بدین میں جدید ہتھیار نظر نہیں آئے اور وہاں کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا جو دوغلی پالیسی ہے۔
رابطہ کمیٹی کے رکن کنور نوید جمیل نے کہا کہ اگر گورنر سندھ ان تمام مظالم پر بے اختیار تھے تو انھیں احتجاجاً استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، این اے 246 کا الیکشن قانون نافذ کرنے والوں کی نگرانی میں کیا گیا، عوام نے کھل کر ایم کیوا یم کی تائید کی پھر بھی اگلے ہی روز ایم کیوا یم پر ملک دشمنی کا الزام لگادیا گیامگر گورنر سندھ اس پر خاموش رہے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم نے گورنر سندھ کا ہمیشہ بھرم رکھا لیکن اب پانی سر سے اونچا ہوچکا ہے، ہمیں طعنے دیے جاتے ہیں کہ گورنر کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے، ہمیں نمائشی عہدہ رکھنے کا کوئی شوق نہیں ہے۔گورنر کراچی آپریشن پرغیرجانبدار،آزاد مانیٹرنگ کمیٹی نہ بنواسکے ، وہ ایم کیو ایم کے خیر خواہ اور ایم کیوایم کا حصہ نہیں رہے۔ واضح رہے کہ عشرت العباد نے 27دسمبر 2002 کو گورنر سندھ کے عہدے کا حلف اٹھایاتھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2ptm0f_farooq-sattar_news
دوسری جانب گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے استعفے کے مطالبے کے بعد اپنے قریبی رفقاکار سے صلاح مشورے شروع کردیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گورنر عشرت العباد خان کی اس سلسلے میں مشاورت رات دیر تک جاری رہی۔