مُردہ بچے گود لینے والی عورت
رحم دل خاتون مُرجھائے پھولوں کی آخری رسومات اہتمام سے ادا کرتی ہے
دنیا میں لاوارث اور یتیم بچوں کو سہارا دینے والوں کی کمی نہیں مگر کیا کبھی آپ نے کسی ایسے شخص کے بارے میں سنا ہے جو مردہ بچے گود لیتا ہو؟ لیکن چلی کی ایک عورت یہ منفرد کام کرتی ہے۔
ظاہر ہے کہ مردہ بچوں کی تدفین ہی کی جاسکتی ہے۔ چنانچہ برنارڈا گیلارڈو ان کی آخری رسومات بڑے اہتمام سے انجام دیتی ہے۔ مردہ بچے گود لینے سے برنارڈا کا مقصد بھی انھیں سفر آخرت پر احسن طریقے سے روانہ کرنا ہے۔
برنارڈا نے مردہ بچے گود لینے کا آغاز 12 برس قبل کیا تھا جب اس نے ایک اخبار میں خبر پڑھی کہ پوٹرٹو مونٹ (شہر) میں کچرے کے ڈھیر سے ایک نوزائیدہ بچے کی لاش ملی تھی۔ ان دنوں بے اولاد برنارڈا بچہ گود لینے کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ اسے یہ خبر پڑھ کر از حد افسوس ہوا۔ اس نے سوچا اگر یہ بچہ زندہ ہوتا تو شاید اس کے حصے میں آجاتا۔ چناں چہ اس نے مردہ بچے کی تدفین کرنے کا فیصلہ کیا۔
چلی میں یہ قانون ہے کہ اگر کسی مردے کا کوئی وارث نہ ہو تو اسے انسانی فضلہ قرار دے دیا جاتا ہے اور دیگر سرجیکل ویسٹ کے ساتھ ٹھکانے لگادیا جاتا ہے۔ اس صورت حال میں بچے کی لاش کو کچرے کے ڈھیر کا حصہ بننے سے بچانے کے لیے برنارڈا کے پاس وقت بہت کم تھا۔ چناں چہ وہ تیزی سے حرکت میں آئی۔ اس نے بچے کو اپنی طرف سے صبح کی رومی دیوی Aurora کا نام دے دیا تھا۔
برنارڈا نے ڈاکٹر سے لاش کا معائنہ کروانے کے بعد یہ سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ بچہ مردہ پیدا نہیں ہوا تھا بلکہ اس کی موت پیدائش کے بعد واقع ہوئی تھی۔ یہ ثابت ہوجانے کے بعد Aurora کی لاش حاصل کرنے کے لیے برنارڈا کو بچہ باقاعدہ گود لینا تھا۔ یہ کوئی آسان مرحلہ نہیں تھا۔ جج کا خیال تھا کہ برنارڈا بچے کی حقیقی ماں تھی، اب اسے بچے کو کچرے کے ڈھیر پر پھینک دینے کے بعد پچھتاوا ہورہاتھا اسی لیے وہ اس کی لاش حاصل کرنا چاہتی تھی۔
خاصی جد وجہد کے بعد نارڈا جج کو قائل کرنے میں کام یاب ہوگئی اور اسے سرکاری طور پر بچہ گود دے دیاگیا۔ یہ چلی اور شاید دنیا کی تاریخ میں پہلا واقعہ تھا کہ مردہ بچہ گود لیا گیا ہو۔ Aurora کی تدفین برنارڈا نے بڑے اہتمام سے کی تھی۔
اس کی آخری رسومات میں عام لوگوں کے علاوہ ڈاکٹر، نرسیں، جج اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے بھی موجود تھے۔ تدفین کے اگلے ہی روز برنارڈا کو اخبار کے ذریعے پھر ایک لاوارث بچے کی لاش کا علم ہوا۔ اس نے لاوارث بچے کو مائیکل کا نام دیتے ہوئے اسے گود لینے کی کارروائی شروع کردی۔ ایک طویل اور صبر آزما کارروائی کے بعد وہ اس بچے کو بھی اہتمام سے سفر آخرت پر روانہ کرنے میں کام یاب ہوگئی۔
آئندہ چند ماہ کے دوران اس نے مزید کئی مُردہ بچے گود لیے۔ ان دنوں بھی وہ ایک مردہ بچی کی لاش حاصل کرنے کے لیے قانونی کارروائی سے گزررہی ہے۔ برنارڈا کا کہناہے کہ وہ آخری سانس تک ان معصوم مرجھائے ہوئے پھولوں کی آخری رسومات عزت و احترام سے ادا کرتی رہے گی۔ برنارڈا اپنے ''لے پالک'' بچوں کی قبروں پر باقاعدگی سے جاتی ہے۔
ظاہر ہے کہ مردہ بچوں کی تدفین ہی کی جاسکتی ہے۔ چنانچہ برنارڈا گیلارڈو ان کی آخری رسومات بڑے اہتمام سے انجام دیتی ہے۔ مردہ بچے گود لینے سے برنارڈا کا مقصد بھی انھیں سفر آخرت پر احسن طریقے سے روانہ کرنا ہے۔
برنارڈا نے مردہ بچے گود لینے کا آغاز 12 برس قبل کیا تھا جب اس نے ایک اخبار میں خبر پڑھی کہ پوٹرٹو مونٹ (شہر) میں کچرے کے ڈھیر سے ایک نوزائیدہ بچے کی لاش ملی تھی۔ ان دنوں بے اولاد برنارڈا بچہ گود لینے کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ اسے یہ خبر پڑھ کر از حد افسوس ہوا۔ اس نے سوچا اگر یہ بچہ زندہ ہوتا تو شاید اس کے حصے میں آجاتا۔ چناں چہ اس نے مردہ بچے کی تدفین کرنے کا فیصلہ کیا۔
چلی میں یہ قانون ہے کہ اگر کسی مردے کا کوئی وارث نہ ہو تو اسے انسانی فضلہ قرار دے دیا جاتا ہے اور دیگر سرجیکل ویسٹ کے ساتھ ٹھکانے لگادیا جاتا ہے۔ اس صورت حال میں بچے کی لاش کو کچرے کے ڈھیر کا حصہ بننے سے بچانے کے لیے برنارڈا کے پاس وقت بہت کم تھا۔ چناں چہ وہ تیزی سے حرکت میں آئی۔ اس نے بچے کو اپنی طرف سے صبح کی رومی دیوی Aurora کا نام دے دیا تھا۔
برنارڈا نے ڈاکٹر سے لاش کا معائنہ کروانے کے بعد یہ سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ بچہ مردہ پیدا نہیں ہوا تھا بلکہ اس کی موت پیدائش کے بعد واقع ہوئی تھی۔ یہ ثابت ہوجانے کے بعد Aurora کی لاش حاصل کرنے کے لیے برنارڈا کو بچہ باقاعدہ گود لینا تھا۔ یہ کوئی آسان مرحلہ نہیں تھا۔ جج کا خیال تھا کہ برنارڈا بچے کی حقیقی ماں تھی، اب اسے بچے کو کچرے کے ڈھیر پر پھینک دینے کے بعد پچھتاوا ہورہاتھا اسی لیے وہ اس کی لاش حاصل کرنا چاہتی تھی۔
خاصی جد وجہد کے بعد نارڈا جج کو قائل کرنے میں کام یاب ہوگئی اور اسے سرکاری طور پر بچہ گود دے دیاگیا۔ یہ چلی اور شاید دنیا کی تاریخ میں پہلا واقعہ تھا کہ مردہ بچہ گود لیا گیا ہو۔ Aurora کی تدفین برنارڈا نے بڑے اہتمام سے کی تھی۔
اس کی آخری رسومات میں عام لوگوں کے علاوہ ڈاکٹر، نرسیں، جج اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے بھی موجود تھے۔ تدفین کے اگلے ہی روز برنارڈا کو اخبار کے ذریعے پھر ایک لاوارث بچے کی لاش کا علم ہوا۔ اس نے لاوارث بچے کو مائیکل کا نام دیتے ہوئے اسے گود لینے کی کارروائی شروع کردی۔ ایک طویل اور صبر آزما کارروائی کے بعد وہ اس بچے کو بھی اہتمام سے سفر آخرت پر روانہ کرنے میں کام یاب ہوگئی۔
آئندہ چند ماہ کے دوران اس نے مزید کئی مُردہ بچے گود لیے۔ ان دنوں بھی وہ ایک مردہ بچی کی لاش حاصل کرنے کے لیے قانونی کارروائی سے گزررہی ہے۔ برنارڈا کا کہناہے کہ وہ آخری سانس تک ان معصوم مرجھائے ہوئے پھولوں کی آخری رسومات عزت و احترام سے ادا کرتی رہے گی۔ برنارڈا اپنے ''لے پالک'' بچوں کی قبروں پر باقاعدگی سے جاتی ہے۔