کولکتہ ایئر پورٹ سے باہر آکر جیل سے نکلنے کا احساس ہوا اہلیہ شہریارخان
کولکتہ ایئرپورٹ پر5گھنٹے ایک کمرے میں رکھا گیاتو مجھے شہریارخان کی زیادہ فکر تھی کیونکہ وہ ذیابیطس کے مریض ہیں،اہلیہ
LONDON:
چیئرمین پی سی بی شہریارخان کی اہلیہ نے بھارت میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کی تمام تفصیلات ظاہر کردیں۔
بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نجمہ شہریار کا کہنا تھا کہ ڈھاکا سے جب ہم فلائٹ پر سوار ہو رہے تھے تو جیٹ ایئرویز کے اسٹاف سمیت کسی نے بھی اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ ہمیں کولکتہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا، اگر پتا چل جاتا تو ہم نئی دہلی یا پھر وطن واپس چلے جاتے، انھوں نے کہا کہ میرے شوہر یا میں کسی پر الزام نہیں لگا رہے مگر جب ہم ایئرپورٹ سے نکلے تو ایسا لگا جیسے جیل سے باہر آ گئے ہیں، انھوں نے کہا کہ جب ہمیں پتا چلا کہ بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی بھی ہمارے لیے فکرمند تھیں تو بہت متاثر ہوئے، امیگریشن چونکہ مرکزی حکومت کا معاملہ ہوتا تھا لہذا وہ زیادہ کچھ نہیں کر سکتی تھیں ۔
البتہ بدھاننگر کمشنر آف پولیس جاوید شمیم اور امیگریشن میں رات کی شفٹ میں کام کرنے والے مسٹرمکھرجی نے ہم سے بہتر سلوک کیا، نجمہ شہریار نے بتایا کہ کئی گھنٹے بعد ایک خاتون پولیس اہلکار نے ہمیں منرل واٹر کی بوتلیں لا کر دیں جس سے تھوڑا کرب کم ہوا، انھوں نے کہا کہ ہم نئی دہلی میں اپنے چند بارسوخ دوستوں اور منسٹری آف ہوم افیئرز میں ایک اعلیٰ بیوروکریٹ کے بھی شکرگزار ہیں، ان کی فون کال پر ہی ہمیں کولکتہ ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت ملی۔
نجمہ شہریار کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے شوہر شہریارخان کی زیادہ فکر تھی،وہ ذیابیطس کے مریض ہیں اور ہمیں گھنٹوں تک ایک کمرے میں بیٹھنا پڑا، کئی گھنٹے گزرنے کے بعدمیں نے حکام پر زور دیا کہ ہمارا چیک ان ہونے والا سامان تو دیا جائے کیونکہ شہریارخان کی دوائیاں انہی میں تھیں، انھوں نے کہا کہ یقینا قانون پر عمل ضروری ہے مگر جب ہم شام کے وقت یہاں پہنچے تو ڈیوٹی پر موجود امیگریشن اسٹاف کا رویہ اتنا اچھا نہ تھا، ایک موقع پر میرے شوہر نے دبئی یا بنکاک کی انٹرنیشنل فلائٹ میں سوار ہونے کا بھی سوچ لیا تھا کیونکہ یہاں ہم بہت اذیت میں تھے۔
بدھاننگر کمشنر آف پولیس جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے انھیں شہریار خان کے حوالے سے فون کیا تھا، کرکٹ کے شوقین جاوید شمیم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے مجھے ان سے ہر ممکن تعاون کی ہدایت دی، یقیناً کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال کے کسی آفیشل نے ان سے رابطہ کیا ہوگا، انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس افسران کو ایئرپورٹ بھیجا تاکہ شہریارخان اور اہلیہ کچھ تو اطمینان محسوس کریں،میں نے ان کی مدد کیلیے اپنے طور پر بھی بعض لوگوں کو کالز کی تھیں۔
واضح رہے کہ سفارتی پاسپورٹ اور سارک ویزا ہونے کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین شہریارخان اور اہلیہ نجمہ کوہفتے کے روزکولکتہ ایئرپورٹ پر امیگریشن ڈپارٹمنٹ نے 5 گھنٹے سے زائد وقت تک ایئرپورٹ پر روکے رکھا تھا۔
چیئرمین پی سی بی شہریارخان کی اہلیہ نے بھارت میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کی تمام تفصیلات ظاہر کردیں۔
بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نجمہ شہریار کا کہنا تھا کہ ڈھاکا سے جب ہم فلائٹ پر سوار ہو رہے تھے تو جیٹ ایئرویز کے اسٹاف سمیت کسی نے بھی اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ ہمیں کولکتہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا، اگر پتا چل جاتا تو ہم نئی دہلی یا پھر وطن واپس چلے جاتے، انھوں نے کہا کہ میرے شوہر یا میں کسی پر الزام نہیں لگا رہے مگر جب ہم ایئرپورٹ سے نکلے تو ایسا لگا جیسے جیل سے باہر آ گئے ہیں، انھوں نے کہا کہ جب ہمیں پتا چلا کہ بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی بھی ہمارے لیے فکرمند تھیں تو بہت متاثر ہوئے، امیگریشن چونکہ مرکزی حکومت کا معاملہ ہوتا تھا لہذا وہ زیادہ کچھ نہیں کر سکتی تھیں ۔
البتہ بدھاننگر کمشنر آف پولیس جاوید شمیم اور امیگریشن میں رات کی شفٹ میں کام کرنے والے مسٹرمکھرجی نے ہم سے بہتر سلوک کیا، نجمہ شہریار نے بتایا کہ کئی گھنٹے بعد ایک خاتون پولیس اہلکار نے ہمیں منرل واٹر کی بوتلیں لا کر دیں جس سے تھوڑا کرب کم ہوا، انھوں نے کہا کہ ہم نئی دہلی میں اپنے چند بارسوخ دوستوں اور منسٹری آف ہوم افیئرز میں ایک اعلیٰ بیوروکریٹ کے بھی شکرگزار ہیں، ان کی فون کال پر ہی ہمیں کولکتہ ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت ملی۔
نجمہ شہریار کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے شوہر شہریارخان کی زیادہ فکر تھی،وہ ذیابیطس کے مریض ہیں اور ہمیں گھنٹوں تک ایک کمرے میں بیٹھنا پڑا، کئی گھنٹے گزرنے کے بعدمیں نے حکام پر زور دیا کہ ہمارا چیک ان ہونے والا سامان تو دیا جائے کیونکہ شہریارخان کی دوائیاں انہی میں تھیں، انھوں نے کہا کہ یقینا قانون پر عمل ضروری ہے مگر جب ہم شام کے وقت یہاں پہنچے تو ڈیوٹی پر موجود امیگریشن اسٹاف کا رویہ اتنا اچھا نہ تھا، ایک موقع پر میرے شوہر نے دبئی یا بنکاک کی انٹرنیشنل فلائٹ میں سوار ہونے کا بھی سوچ لیا تھا کیونکہ یہاں ہم بہت اذیت میں تھے۔
بدھاننگر کمشنر آف پولیس جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے انھیں شہریار خان کے حوالے سے فون کیا تھا، کرکٹ کے شوقین جاوید شمیم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے مجھے ان سے ہر ممکن تعاون کی ہدایت دی، یقیناً کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال کے کسی آفیشل نے ان سے رابطہ کیا ہوگا، انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس افسران کو ایئرپورٹ بھیجا تاکہ شہریارخان اور اہلیہ کچھ تو اطمینان محسوس کریں،میں نے ان کی مدد کیلیے اپنے طور پر بھی بعض لوگوں کو کالز کی تھیں۔
واضح رہے کہ سفارتی پاسپورٹ اور سارک ویزا ہونے کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین شہریارخان اور اہلیہ نجمہ کوہفتے کے روزکولکتہ ایئرپورٹ پر امیگریشن ڈپارٹمنٹ نے 5 گھنٹے سے زائد وقت تک ایئرپورٹ پر روکے رکھا تھا۔