اب ہمیں مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے وزیراعظم
پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کےاجلاس میں سانحہ صفورا گوٹھ میں جاں بحق ہونیوالوں کیلئےفاتحہ خوانی
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سانحہ صفورا گوٹھ افسوس ناک ہے جس کے بعد مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں سانحہ صفورا گوٹھ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی جب کہ اس موقع وزیراعظم نواز کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت تمام قومی معاملات کو اتفاق رائے سے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے، مشاورت جمہوریت کی روح ہے اور ہم نے معیشت ، سلامتی اور دہشت گردی سمیت تمام اہم قومی معاملات پر ہمیشہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا ہے۔
اجلاس کے دوران منصوبہ بندی و ترقی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاک چین اقتصادی راہداری پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا مقصد طویل المدتی پروگرام کے تحت ملک کے تمام حصوں کی یکساں ترقی کو یقینی بنانا ہے جب کہ توانائی ، بنیادی ڈھانچے ، گوادر بندرگاہ کی ترقی اور ٹرانسپورٹیشن کی بہتری کے شعبوں میں چار ورکنگ گروپس تشکیل دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ پاک چین اقتصادی راہداری جو خطے میں تبدیلی کا باعث بنے گی اور اس سے تاریخی چینی سرمایہ کاری سمیت بڑے پیمانے پر بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس شروع ہوا تو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے اجلاس کو مختصر یا موخر کرنے کی اپیل کی جس پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے تجویز دی کہ پاک چین اقتصادی راہداری اہم معاملہ ہے اس لئے اجلاس کو جاری رہنا چاہیئے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے خالد مقبول صدیقی کو کہا کہ اہم اور اہمیت کے حامل معاملات میں مشاورت کو بائی پاس نہیں کرسکتے،اجلاس کے بعد اکٹھے کراچی چلتے ہیں اب ہمیں مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2q319s_pak-china_news
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں سانحہ صفورا گوٹھ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی جب کہ اس موقع وزیراعظم نواز کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت تمام قومی معاملات کو اتفاق رائے سے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے، مشاورت جمہوریت کی روح ہے اور ہم نے معیشت ، سلامتی اور دہشت گردی سمیت تمام اہم قومی معاملات پر ہمیشہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا ہے۔
اجلاس کے دوران منصوبہ بندی و ترقی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاک چین اقتصادی راہداری پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا مقصد طویل المدتی پروگرام کے تحت ملک کے تمام حصوں کی یکساں ترقی کو یقینی بنانا ہے جب کہ توانائی ، بنیادی ڈھانچے ، گوادر بندرگاہ کی ترقی اور ٹرانسپورٹیشن کی بہتری کے شعبوں میں چار ورکنگ گروپس تشکیل دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ پاک چین اقتصادی راہداری جو خطے میں تبدیلی کا باعث بنے گی اور اس سے تاریخی چینی سرمایہ کاری سمیت بڑے پیمانے پر بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس شروع ہوا تو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے اجلاس کو مختصر یا موخر کرنے کی اپیل کی جس پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے تجویز دی کہ پاک چین اقتصادی راہداری اہم معاملہ ہے اس لئے اجلاس کو جاری رہنا چاہیئے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے خالد مقبول صدیقی کو کہا کہ اہم اور اہمیت کے حامل معاملات میں مشاورت کو بائی پاس نہیں کرسکتے،اجلاس کے بعد اکٹھے کراچی چلتے ہیں اب ہمیں مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2q319s_pak-china_news