پاکستانی تاجروں کواشک آباد بزنس فورم میں شرکت کی دعوت
تاپی گیس پراجیکٹ سے پاکستان میں توانائی بحران حل کیاجاسکتا ہے، اتادجان موولامو
پاکستان میں ترکمانستان کے سفیراتادجان موولامو نے کہا ہے کہ پاکستان تاپی گیس پائپ لائن پراجیکٹ پرکام کی رفتارکوتیزکرکے خود کو درپیش توانائی کے بحران کے کوحل کرسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدرحاجی فضل قادر شیرانی، نائب صدر سارک چیمبرافتخارعلی ملک،نائب صدرایف پی سی سی آئی ہارون رشید، چیئرمین میڈیاایف پی سی سی آئی ملک سہیل ، حنامنصب اور دیگر تاجروںسے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ترکمانستان کے سفارتخانے کے فرسٹ سیکریٹری چریوحیدراورہیڈآف چانسری سرورکیانی بھی موجودتھے۔ اتادجان موولامو نے بتایاکہ ترکمانستان اپنے ریلوے اورپاورنیٹ ورک کو افغانستان تک توسیع دے رہاہے جس سے پاکستان کوبھی ٹرانزٹ ٹریڈاورتوانائی کی قلت کودورکرنے کیلیے نئے مواقع میسرآسکتے ہیں۔
انھوںنے کہاکہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اورانڈیا (تاپی)گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات بے بنیادہیں، افغان حکومت کو منصوبے سے محض 8 فیصدریونیوملے گاجبکہ باقی تمام اسٹیک ہولڈرزاس میگاپراجیکٹ کے حق میں ہیں۔ انھوںنے نے بتایاکہ ترکمانستان 1420 ملین میٹرڈائی میٹرکے تاپی منصوبے پرمزیدروڈشوزمنعقدکرے گاجبکہ اب تک سرمایہ کاروں کومتوجہ کرنے کیلیے لندن ،سنگاپور اور نیویارک میں 3 روڈشوزکاانعقادکیاجاچکاہے۔
انھوںنے ایف پی سی سی آئی کونومبرمیں اشک آباد میںہونیوالے گرینڈبزنس فورم میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ باہمی تجارت کوفروغ دینے کیلیے ہم پاکستان بزنس فورم کے قیام میںدلچسپی رکھتے ہیںاورچاہتے ہیں کہ دونوںممالک کے مابین تجارتی حجم کوبڑھانے کیلیے سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقادکیاجائے۔ انھوںنے بتایاکہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان ورکنگ گروپس کے تین علیحدہ اجلاس جلد منعقدکیے جائیں گے جن میں توانائی، زراعت اورتجارت کے حوالے سے امورپراہم پیشرفت متوقع ہے۔ صدرایف پی سی سی آئی حاجی فضل قادرشیرانی نے کہاکہ توانائی بحران کے باعث پاکستان کی معیشت زبوںحالی کاشکارہے جبکہ تاحال گیس درآمدکرنے کے منصوبے نامکمل ہیں، چین نے ترکمانستان سے گیس حاصل کرنے کیلیے 18 ماہ میں 7500 کلو میٹرپائپ لائن بچھالی جبکہ ہم کئی دہائیوں سے محض1735 کلو میٹرپائپ لائن نہ ہونے کے باعث گیس درآمدکرنے سے محروم ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدرحاجی فضل قادر شیرانی، نائب صدر سارک چیمبرافتخارعلی ملک،نائب صدرایف پی سی سی آئی ہارون رشید، چیئرمین میڈیاایف پی سی سی آئی ملک سہیل ، حنامنصب اور دیگر تاجروںسے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ترکمانستان کے سفارتخانے کے فرسٹ سیکریٹری چریوحیدراورہیڈآف چانسری سرورکیانی بھی موجودتھے۔ اتادجان موولامو نے بتایاکہ ترکمانستان اپنے ریلوے اورپاورنیٹ ورک کو افغانستان تک توسیع دے رہاہے جس سے پاکستان کوبھی ٹرانزٹ ٹریڈاورتوانائی کی قلت کودورکرنے کیلیے نئے مواقع میسرآسکتے ہیں۔
انھوںنے کہاکہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اورانڈیا (تاپی)گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات بے بنیادہیں، افغان حکومت کو منصوبے سے محض 8 فیصدریونیوملے گاجبکہ باقی تمام اسٹیک ہولڈرزاس میگاپراجیکٹ کے حق میں ہیں۔ انھوںنے نے بتایاکہ ترکمانستان 1420 ملین میٹرڈائی میٹرکے تاپی منصوبے پرمزیدروڈشوزمنعقدکرے گاجبکہ اب تک سرمایہ کاروں کومتوجہ کرنے کیلیے لندن ،سنگاپور اور نیویارک میں 3 روڈشوزکاانعقادکیاجاچکاہے۔
انھوںنے ایف پی سی سی آئی کونومبرمیں اشک آباد میںہونیوالے گرینڈبزنس فورم میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ باہمی تجارت کوفروغ دینے کیلیے ہم پاکستان بزنس فورم کے قیام میںدلچسپی رکھتے ہیںاورچاہتے ہیں کہ دونوںممالک کے مابین تجارتی حجم کوبڑھانے کیلیے سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقادکیاجائے۔ انھوںنے بتایاکہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان ورکنگ گروپس کے تین علیحدہ اجلاس جلد منعقدکیے جائیں گے جن میں توانائی، زراعت اورتجارت کے حوالے سے امورپراہم پیشرفت متوقع ہے۔ صدرایف پی سی سی آئی حاجی فضل قادرشیرانی نے کہاکہ توانائی بحران کے باعث پاکستان کی معیشت زبوںحالی کاشکارہے جبکہ تاحال گیس درآمدکرنے کے منصوبے نامکمل ہیں، چین نے ترکمانستان سے گیس حاصل کرنے کیلیے 18 ماہ میں 7500 کلو میٹرپائپ لائن بچھالی جبکہ ہم کئی دہائیوں سے محض1735 کلو میٹرپائپ لائن نہ ہونے کے باعث گیس درآمدکرنے سے محروم ہیں۔