آئندہ سال مشن ختم ہونے کے بعد بھی نیٹو افواج افغانستان میں رہے گی نیٹوحکام
افغانستان میں مشن ختم ہونے کے بعد بھی فوجی رکھنے کا فیصلہ نیٹوممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کیا گیا،جنرل سیکریٹری
نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ سال مشن ختم ہوجانے کے بعد بھی کچھ نیٹوفوجی افغانستان میں رہیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولن برگ نے نیٹو ممالک کا وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2016 میں نیٹو کے موجودہ مشن کے اختتام کے باوجود کچھ اتحادی فوجیں افغانستان میں رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ فوجی تعداد میں کم ہوں گے لیکن کوشش کی جائے گی کہ ان فوجیوں پر مشتمل سویلین مشن افغانستان میں کام کرتا رہے تاکہ سیکورٹی سے متعلق معاملات میں افغان حکومت کے ساتھ تعاون جاری رہے، یہ مشن افغان سیکورٹی اداروں کو مشاورت اور تربیت دے گا تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ کتنے فوجی افغانستان میں تعینات رہیں گے۔
2011 میں افغان جنگ کے وقت نیٹوممالک کے ایک لاکھ 30 ہزارفوجی اہلکار افغانستان میں موجود تھے تاہم ان میں سے زیادہ ترکو ان کے ممالک نے واپس بلا لیا تاہم اب بھی 12000 نیٹو فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے امریکا سے 2016 کے اختتام تک فوجوں کے انخلا کے فیصلے پر 'نظر ثانی' کرنے کا کہا تھا جب کہ افغانستان میں غیرملکی فوجوں میں سب سے بڑی تعداد امریکی فوجیوں کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولن برگ نے نیٹو ممالک کا وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2016 میں نیٹو کے موجودہ مشن کے اختتام کے باوجود کچھ اتحادی فوجیں افغانستان میں رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ فوجی تعداد میں کم ہوں گے لیکن کوشش کی جائے گی کہ ان فوجیوں پر مشتمل سویلین مشن افغانستان میں کام کرتا رہے تاکہ سیکورٹی سے متعلق معاملات میں افغان حکومت کے ساتھ تعاون جاری رہے، یہ مشن افغان سیکورٹی اداروں کو مشاورت اور تربیت دے گا تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ کتنے فوجی افغانستان میں تعینات رہیں گے۔
2011 میں افغان جنگ کے وقت نیٹوممالک کے ایک لاکھ 30 ہزارفوجی اہلکار افغانستان میں موجود تھے تاہم ان میں سے زیادہ ترکو ان کے ممالک نے واپس بلا لیا تاہم اب بھی 12000 نیٹو فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے امریکا سے 2016 کے اختتام تک فوجوں کے انخلا کے فیصلے پر 'نظر ثانی' کرنے کا کہا تھا جب کہ افغانستان میں غیرملکی فوجوں میں سب سے بڑی تعداد امریکی فوجیوں کی ہے۔