کراچی اسٹاک مارکیٹ سانحہ صفورا چوک نے تیزی کو مندی میں بدل دیا
108پوائنٹس کی کمی سے انڈیکس کی33000 کی حد ایک بارپھر گرگئی،49فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی
کراچی میں دہشت گردی کے افسوسناک واقعے نے کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو رونما ہونے والی تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا جس سے انڈیکس کی33000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد ایک بارپھر گرگئی۔ 49.39 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے9 ارب37 کروڑ78 لاکھ4 ہزار371 روپے ڈوب گئے۔
بدھ کوایم ایس آئی انڈیکس میں پاکستان کی دوکمپنیوں انڈس موٹرز اورحبکو کی شمولیت کے علاوہ خام تیل کی عالمی قیمت بڑھنے جیسے عوامل کے سبب کاروبار کا آغاز تیزی سے ہوا جس سے ایک موقع پر209 پوائنٹس کی تیزی رونما ہوئی لیکن اس دوران کراچی میں سانحہ صفورا چوک میں45 معصوم افراد کی قیمتی جانیں ضائع ہونے کے بعد غیریقینی صورتحال غالب ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں رونما ہونے والی تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ بدھ کو بھی سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں نے انویسٹمنٹ پوزیشن لے رکھی تھیں اور مارکیٹ میں مزید ریکوری کے امکانات تھے لیکن سانحہ صفورا نے کیپیٹل مارکیٹ کے کاروباری رحجان کو تبدیل کردیا۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر62 لاکھ32 ہزار176 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے23 لاکھ85 ہزار228 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 35 لاکھ16 ہزار86 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے2 لاکھ64 ہزار128 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے66 ہزار733 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے مارکیٹ کا مورال متاثر ہوا نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 108.36 پوائنٹس کی کمی سے32915.44 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس89.12 پوائنٹس کی کمی سے 21145.54 اور کے ایم آئی30 انڈیکس65.31 پوائنٹس کی کمی سے 53868.89 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 12.63 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ46 لاکھ26 ہزار760 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 332 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں138 کے بھاؤ میں اضافہ 164 کے داموں میں کمی اور30 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
بدھ کوایم ایس آئی انڈیکس میں پاکستان کی دوکمپنیوں انڈس موٹرز اورحبکو کی شمولیت کے علاوہ خام تیل کی عالمی قیمت بڑھنے جیسے عوامل کے سبب کاروبار کا آغاز تیزی سے ہوا جس سے ایک موقع پر209 پوائنٹس کی تیزی رونما ہوئی لیکن اس دوران کراچی میں سانحہ صفورا چوک میں45 معصوم افراد کی قیمتی جانیں ضائع ہونے کے بعد غیریقینی صورتحال غالب ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں رونما ہونے والی تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ بدھ کو بھی سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں نے انویسٹمنٹ پوزیشن لے رکھی تھیں اور مارکیٹ میں مزید ریکوری کے امکانات تھے لیکن سانحہ صفورا نے کیپیٹل مارکیٹ کے کاروباری رحجان کو تبدیل کردیا۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر62 لاکھ32 ہزار176 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے23 لاکھ85 ہزار228 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 35 لاکھ16 ہزار86 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے2 لاکھ64 ہزار128 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے66 ہزار733 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے مارکیٹ کا مورال متاثر ہوا نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 108.36 پوائنٹس کی کمی سے32915.44 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس89.12 پوائنٹس کی کمی سے 21145.54 اور کے ایم آئی30 انڈیکس65.31 پوائنٹس کی کمی سے 53868.89 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 12.63 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ46 لاکھ26 ہزار760 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 332 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں138 کے بھاؤ میں اضافہ 164 کے داموں میں کمی اور30 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔