موہن لال کی قیادت میں اقلیتوں کے مسائل پر کمیٹی کی تشکیل
مذہب کی جبری تبدیلی، ہندوؤں کی ملازمتوں کے کوٹے پر عمل کیلیے سفارشات تیار کریگی
حکومت سندھ نے صوبے میں اقلیتوں کو درپیش مسائل حل کرنے اور ان کے خلاف مجرمانہ کارروائیوں کو روکنے کیلیے صوبائی وزیر اقلیتی امور ڈاکٹر موہن لال کوہستانی کی سربراہی میں ایک پندرہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
جو کہ اقلیتوں کا جبری مذہب کی تبدیلی روکنے، ہندو تاجروں کے اغواء برائے تاوان کو ختم کرنے ، سرکاری محکموں میں اقلیتوں کی 5 فیصد ملازمتوں کے کوٹے پر عمل کرانے، ہندو میرج لاء کے لیے سفارشات تیار کرنے اور ہندوؤں کی مذہبی جگہوں پر قبضے ختم کرانے کے لیے اقدامات تجویز کرے گی۔
کمیٹی کے دیگر اراکین میں رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ، سینیٹر ہری رام کشوری لال، رکن قومی اسمبلی لال چند، صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکیسشن مکیش کمار چاولہ، سلیم خورشید کھوکھر، محکمہ داخلہ، قانون، خزانہ، تعلیم اور اقلیتی امور کے سیکریٹریز، آئی جی سندھ پولیس، سینئر صحافی سپترام مہیشوری، جیٹ مل ایڈووکیٹ اور سیتم داس شامل ہوں گے۔ صوبائی وزیر اقلیتی امور ڈاکٹر موہن لال کوہستانی نے کہا ہے کہ گذشتہ سال 300 ہندو لڑکیوں کا جبری مذہب تبدیل کیا گیا۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ اقلیتوں کے خلاف زیادتیاں ختم کرانے کے لیے تعاون کریں۔
جو کہ اقلیتوں کا جبری مذہب کی تبدیلی روکنے، ہندو تاجروں کے اغواء برائے تاوان کو ختم کرنے ، سرکاری محکموں میں اقلیتوں کی 5 فیصد ملازمتوں کے کوٹے پر عمل کرانے، ہندو میرج لاء کے لیے سفارشات تیار کرنے اور ہندوؤں کی مذہبی جگہوں پر قبضے ختم کرانے کے لیے اقدامات تجویز کرے گی۔
کمیٹی کے دیگر اراکین میں رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ، سینیٹر ہری رام کشوری لال، رکن قومی اسمبلی لال چند، صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکیسشن مکیش کمار چاولہ، سلیم خورشید کھوکھر، محکمہ داخلہ، قانون، خزانہ، تعلیم اور اقلیتی امور کے سیکریٹریز، آئی جی سندھ پولیس، سینئر صحافی سپترام مہیشوری، جیٹ مل ایڈووکیٹ اور سیتم داس شامل ہوں گے۔ صوبائی وزیر اقلیتی امور ڈاکٹر موہن لال کوہستانی نے کہا ہے کہ گذشتہ سال 300 ہندو لڑکیوں کا جبری مذہب تبدیل کیا گیا۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ اقلیتوں کے خلاف زیادتیاں ختم کرانے کے لیے تعاون کریں۔