شامی مسافر طیارے کو ترکی میں اتار کر تلاشی کی ترک وزیراعظم
ماسکو سے دمشق جانیوالے طیارے میں 35 مسافر سوارتھے،روس نے وضاحت طلب کرلی،شام کا بھی احتجاج، روسی صدرکادورہ ملتوی
ترک فضائیہ نے ماسکو سے دمشق کیلیے محو پرواز شامی ایئر لائن کے ایک مسافر طیارے کو زبردستی انقرہ اتارکرتلاشی لی۔
ایئر بس320 طیارے میں 35مسافراورعملے کے دوارکان سوار تھے۔ترک وزیراعظم طیب اردگان نے کہاہے کہ طیارے میں اسلحہ اورفوجی آلات تھے جوقبضے میں لے لیے گئے ۔ترک خبررساں ایجنسی اناطولیہ کے مطابق شام کی حکومت کے سفارتی ذرائع سے قبضہ میں لیے گئے فوجی سازوسامان کی فہرست بھیج دی گئی ہے۔یہ فہرست استنبول میں شامی قونصلیٹ کے حوالے کیا گیا۔
ترک وزیرِ خارجہ احمد داؤد اغلو کا کہنا ہے کہ طیارے پر 'غیرقانونی سازوسامان' لدا تھا۔اس 'قابلِ اعتراض' سامان کو ضبط کرنے کے بعد ہی طیارے کو دوبارہ پرواز کی اجازت دی گئی۔شام نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے دشمنانہ قراردیا ہے اورضبط کیے گئے سامان کی واپسی کا مطالبہ کیاہے۔ترک وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ انکا ملک اپنی فضائی حدود سے شام کو ہتھیاروں کی منتقلی روکنے کیلیے پرعزم ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق طیارے کی تلاشی پر اس سے فوجی رابطوں کیلیے استعمال ہونیوالے مواصلاتی آلات برآمد ہوئے جنہیں ترک حکام نے ضبط کر لیا ہے۔روس نے ترک حکام سے طیارہ اتارنے کی وضاحت طلب کرلی ہے۔روسی وزارت خارجہ کاکہناہے کہ ترکی کے لڑاکاطیاروں نے جس طرح شامی جہاز کو روکا مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔ادھرروسی صدرپوٹن نے 15اکتوبرسے شروع ہونے والا اپنادورہ ترکی ملتوی کر دیا ہے۔ روسی صدارتی ترجمان نے اس کی وجہ نہیں بتائی تاہم ایک ترک عہدیدارکے مطابق صدرپوٹن 3 دسمبرکو ترکی کا دورہ کرینگے۔شام کی حکومت نے اس واقعہ کوقزاقی قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترکش ائیرلائنز نے شام کی فضاسے اپنی پروازیں چارروزکیلیے معطل کردی ہیں۔طیارہ اتارنے کے واقعہ کے بعد شام اورترکی میں پہلے سے خراب تعلقات مزیدکشیدہ ہوگئے ہیں۔دریں اثناء شام میں جاری لڑائی میں جمعرات کوکم ازکم74افرادہلاک ہوگئے۔بشارالاسدکے مخالف فوجیوں نے دمشق کوحلب سے ملانے والی سڑک کاٹ دی،میرت النعمان کے قصبے پرقبضہ کرلیاہے۔باغیوں نے اس شہرمیں حضرت موسیٰ دورکے میوزیم میں اپنافوجی مرکزقائم کیاہے جس سے نوادرات کوخطرہ لاحق ہوسکتاہے۔
ایئر بس320 طیارے میں 35مسافراورعملے کے دوارکان سوار تھے۔ترک وزیراعظم طیب اردگان نے کہاہے کہ طیارے میں اسلحہ اورفوجی آلات تھے جوقبضے میں لے لیے گئے ۔ترک خبررساں ایجنسی اناطولیہ کے مطابق شام کی حکومت کے سفارتی ذرائع سے قبضہ میں لیے گئے فوجی سازوسامان کی فہرست بھیج دی گئی ہے۔یہ فہرست استنبول میں شامی قونصلیٹ کے حوالے کیا گیا۔
ترک وزیرِ خارجہ احمد داؤد اغلو کا کہنا ہے کہ طیارے پر 'غیرقانونی سازوسامان' لدا تھا۔اس 'قابلِ اعتراض' سامان کو ضبط کرنے کے بعد ہی طیارے کو دوبارہ پرواز کی اجازت دی گئی۔شام نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے دشمنانہ قراردیا ہے اورضبط کیے گئے سامان کی واپسی کا مطالبہ کیاہے۔ترک وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ انکا ملک اپنی فضائی حدود سے شام کو ہتھیاروں کی منتقلی روکنے کیلیے پرعزم ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق طیارے کی تلاشی پر اس سے فوجی رابطوں کیلیے استعمال ہونیوالے مواصلاتی آلات برآمد ہوئے جنہیں ترک حکام نے ضبط کر لیا ہے۔روس نے ترک حکام سے طیارہ اتارنے کی وضاحت طلب کرلی ہے۔روسی وزارت خارجہ کاکہناہے کہ ترکی کے لڑاکاطیاروں نے جس طرح شامی جہاز کو روکا مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔ادھرروسی صدرپوٹن نے 15اکتوبرسے شروع ہونے والا اپنادورہ ترکی ملتوی کر دیا ہے۔ روسی صدارتی ترجمان نے اس کی وجہ نہیں بتائی تاہم ایک ترک عہدیدارکے مطابق صدرپوٹن 3 دسمبرکو ترکی کا دورہ کرینگے۔شام کی حکومت نے اس واقعہ کوقزاقی قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترکش ائیرلائنز نے شام کی فضاسے اپنی پروازیں چارروزکیلیے معطل کردی ہیں۔طیارہ اتارنے کے واقعہ کے بعد شام اورترکی میں پہلے سے خراب تعلقات مزیدکشیدہ ہوگئے ہیں۔دریں اثناء شام میں جاری لڑائی میں جمعرات کوکم ازکم74افرادہلاک ہوگئے۔بشارالاسدکے مخالف فوجیوں نے دمشق کوحلب سے ملانے والی سڑک کاٹ دی،میرت النعمان کے قصبے پرقبضہ کرلیاہے۔باغیوں نے اس شہرمیں حضرت موسیٰ دورکے میوزیم میں اپنافوجی مرکزقائم کیاہے جس سے نوادرات کوخطرہ لاحق ہوسکتاہے۔