رائیونڈمحل ریفرنس میںشریف فیملی کے وکیل کے دلائل مکمل
مکمل طور پر جھوٹا ، من گھڑت سیاسی انتقام کا کیس ہے، وکیل کا موقف
ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس محمد فرخ عرفان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف،وزیر اعلیٰ شہباز شریف، ان کی والدہ،بھائی، بھابھی، بیٹوں، بیٹیوں، پوری فیملی اور دیگر شریک ملزمان کیخلاف اربوں روپے کی کرپشن، قرضہ اور منی لانڈرنگ کے3 ریفرنس خارج کرکے شریف فیملی کو بری کرنیکی پٹیشنوں کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔
جمعرات کو شریف فیملی کے وکیل سلمان اسلم بٹ ایڈوکیٹ نے رائے ونڈ محل ریفرنس میں بھی اپنے دلائل مکمل کر لیے جبکہ آئندہ تاریخ پر نیب کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ریاض علی اتفاق فاؤنڈری اور رائے ونڈ محل ریفرنسوں میں دلائل کا آغاز کرینگے۔ اس کے بعد حدیبیہ پیپر ملز منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوگی۔ نیب کا موقف ہے کہ شریف فیملی نے پہلے کروڑوں روپے مالیت کی یہ اراضی والدہ کے نام خریدی پھر اس پر مزیدکروڑوں روپے کی تعمیرات کیں مگر اس کے بدلے کوئی ٹیکس ادا نہیںکیا ۔
شریف فیملی اس قدر بھاری رقم کہاں سے لائی اس پر ٹیکس ادا نہ کرنے اور اس بابت دیگر متفرق کرپشن سے مجموعی طور پر قومی خزانے کو24کروڑ73 لاکھ50لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔ شریف فیملی کے وکیل کا موقف تھا کہ یہ مکمل طور پر جھوٹا ، من گھڑت سیاسی انتقام کا کیس ہے، اراضی اور تعمیرات قواعد و ضوابط پر خریدی گئی۔ اراضی کی خریداری کے وقت بھی ٹیکس اور فیسیں ادا کی گئیں تھیں ،اس ریفرنس کے تفتیشی آفیسر نے کیس بناتے ہوئے انتقام کا مظاہرہ کیا ۔شریف فیملی کو اس بابت دفاع اور صفائی کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔انھوں نے کہا تمام دستاویزات بھی نیب کے قبضے میں تھیں تو شریف فیملی کیسے خود صفائی بیان کرتی،یہ کیس خارج کیا جائے۔
جمعرات کو شریف فیملی کے وکیل سلمان اسلم بٹ ایڈوکیٹ نے رائے ونڈ محل ریفرنس میں بھی اپنے دلائل مکمل کر لیے جبکہ آئندہ تاریخ پر نیب کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ریاض علی اتفاق فاؤنڈری اور رائے ونڈ محل ریفرنسوں میں دلائل کا آغاز کرینگے۔ اس کے بعد حدیبیہ پیپر ملز منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوگی۔ نیب کا موقف ہے کہ شریف فیملی نے پہلے کروڑوں روپے مالیت کی یہ اراضی والدہ کے نام خریدی پھر اس پر مزیدکروڑوں روپے کی تعمیرات کیں مگر اس کے بدلے کوئی ٹیکس ادا نہیںکیا ۔
شریف فیملی اس قدر بھاری رقم کہاں سے لائی اس پر ٹیکس ادا نہ کرنے اور اس بابت دیگر متفرق کرپشن سے مجموعی طور پر قومی خزانے کو24کروڑ73 لاکھ50لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔ شریف فیملی کے وکیل کا موقف تھا کہ یہ مکمل طور پر جھوٹا ، من گھڑت سیاسی انتقام کا کیس ہے، اراضی اور تعمیرات قواعد و ضوابط پر خریدی گئی۔ اراضی کی خریداری کے وقت بھی ٹیکس اور فیسیں ادا کی گئیں تھیں ،اس ریفرنس کے تفتیشی آفیسر نے کیس بناتے ہوئے انتقام کا مظاہرہ کیا ۔شریف فیملی کو اس بابت دفاع اور صفائی کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔انھوں نے کہا تمام دستاویزات بھی نیب کے قبضے میں تھیں تو شریف فیملی کیسے خود صفائی بیان کرتی،یہ کیس خارج کیا جائے۔