پی اے آرسی زیتون کی کاشت بڑھانے کے لیے ترکی سے مدد لے گا
ترکی کی مدد سے زیتون کی صحیح پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کرسکتے ہیں، ڈاکٹر افتخار
پاکستان کے پسماندہ علاقوں تک زیتون کی کاشتکاری بڑھانے اور کم آمدن والے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے پاکستان زرعی تحقیقی کونسل ملک میں زیتون کی نرسریاں اور نئی مشینری لگانے کے سلسلے میں ترکی سے مدد لے گا۔
پی اے آر سی کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے گزشتہ روز اپنی ٹیم کے ہمراہ ترکی کے سفیر ایس صابر گرگن سے پی اے آر سی کے ہیڈ کوارٹرز میں تفصیلی ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں زیتون کی کاشتکاری کے سلسلے میں ہونے والی کوششوں سے آگاہ کیا۔ پی اے آر سی کے چیئرمین نے کہا کہ زیتون کی کاشت سے بلوچستان، خیبر پختونخوا، فاٹا اور آزاد کشمیر کے پسماندہ علاقوں میں غربت ختم کرنے سے کافی مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ ترکی کو زیتون کی کاشتکاری میں کافی تجربہ ہے لہذا پاکستان اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ملک میں زیتون کی کاشت کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں زیتون کے حوالے سے دو چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جن میں اپنی نرسریوں کا قیام اور زیتون کا تیل نکالنے کے لیے مشینری کی دستیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کی مدد سے پاکستان زیتون کی صحیح طرح سے پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کر سکتا ہے۔ اس موقع پر ترکی کے سفیر ایس بابر گرگن نے پی اے آر سی کو یقین دلایا کہ چونکہ پاکستان اور پاکستان کے درمیان گہرے برادرانہ رشتے ہیں لہذا اس کا ملک پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی کی انتظامیہ کو بتایا گیا کہ ایک زیتون کی کاشت کے سلسلے میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی اور اس میں پیش آنے والی مشکلات سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ تیار کریں تاکہ ترکی کے ماہرین اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ ان کا جائزہ لیں، پاکستان میں اس شعبے کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ زیتون کا تیل نکالنے کیلیے مشینری، پاکستان میں نرسریوں کا قیام، زیتون سے متعلق معلومات کا تبادلہ اور زیتون کے کاشتکاروں کی ٹریننگ کے سلسلے میں وہ متعلقہ اداروں سے بات کریں گے تاکہ پاکستان میں اس شعبے کو فروغ دیا جائے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی اے آر سی کے ممبر پلانٹ سائنسز ڈاکٹر شاہد مسعود نے زور دے کر کہا کہ پاکستانی زیتون کے کسانوں کی ٹریننگ دی جائے تاکہ وہ جدید تقاضوں کے مطابق اس پھل کی کاشت کر سکیں۔
پی اے آر سی کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے گزشتہ روز اپنی ٹیم کے ہمراہ ترکی کے سفیر ایس صابر گرگن سے پی اے آر سی کے ہیڈ کوارٹرز میں تفصیلی ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں زیتون کی کاشتکاری کے سلسلے میں ہونے والی کوششوں سے آگاہ کیا۔ پی اے آر سی کے چیئرمین نے کہا کہ زیتون کی کاشت سے بلوچستان، خیبر پختونخوا، فاٹا اور آزاد کشمیر کے پسماندہ علاقوں میں غربت ختم کرنے سے کافی مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ ترکی کو زیتون کی کاشتکاری میں کافی تجربہ ہے لہذا پاکستان اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ملک میں زیتون کی کاشت کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں زیتون کے حوالے سے دو چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جن میں اپنی نرسریوں کا قیام اور زیتون کا تیل نکالنے کے لیے مشینری کی دستیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کی مدد سے پاکستان زیتون کی صحیح طرح سے پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کر سکتا ہے۔ اس موقع پر ترکی کے سفیر ایس بابر گرگن نے پی اے آر سی کو یقین دلایا کہ چونکہ پاکستان اور پاکستان کے درمیان گہرے برادرانہ رشتے ہیں لہذا اس کا ملک پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی کی انتظامیہ کو بتایا گیا کہ ایک زیتون کی کاشت کے سلسلے میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی اور اس میں پیش آنے والی مشکلات سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ تیار کریں تاکہ ترکی کے ماہرین اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ ان کا جائزہ لیں، پاکستان میں اس شعبے کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ زیتون کا تیل نکالنے کیلیے مشینری، پاکستان میں نرسریوں کا قیام، زیتون سے متعلق معلومات کا تبادلہ اور زیتون کے کاشتکاروں کی ٹریننگ کے سلسلے میں وہ متعلقہ اداروں سے بات کریں گے تاکہ پاکستان میں اس شعبے کو فروغ دیا جائے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی اے آر سی کے ممبر پلانٹ سائنسز ڈاکٹر شاہد مسعود نے زور دے کر کہا کہ پاکستانی زیتون کے کسانوں کی ٹریننگ دی جائے تاکہ وہ جدید تقاضوں کے مطابق اس پھل کی کاشت کر سکیں۔